Thursday, April 25
Shadow

پریس فار پیس فاؤنڈیشن اور غازی ملت پریس کلب کے زیر اہتمام ماحولیات کے بارے میں ورکشاپ کا انعقاد

راولاکوٹ 
پریس فار پیس فاؤنڈیشن اور  غازی ملت پریس کلب کے اشتراک سے منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوۓ ماحولیات اور جنگلات کے ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ اگر موسمیا تی تبدیلیاں اسی شدت سے جاری رہی تو کرہ اراضی کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے – ماحولیات سے منسلک خطرات کو اجاگر کر نے کے لئے میڈیا اپنا کردار ادا کرے – جنگلات انسانی بقا کے لئے ناگزیر ہیں -پریس فار پیس فاؤنڈیشن  اور غازی ملت پریس کلب راولاکوٹ کے زیراہتمام“موسمیاتی تبدیلیوں کی رپورٹنگ: ڈیجیٹل دور میں“کے موضوع پر یہاں ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں، سماجی کارکنان، میڈیا ایکٹیوسٹس  اور دانشوروں نے شرکت کی -ورکشاپ سے  معروف تربیت کار شبینہ فراز(کراچی) ڈاکٹر افتخار ناظم جنگلات پونچھ سرکل،سردار ارشد اسسٹنٹ ڈائریکٹر  ادارہ تحفظ ماحول ،صدر غازی ملت پریس کلب سردار راشد نزیر، ساجد محمود انور،  پراجیکٹ منیجر پریس فار پیس فاؤنڈیشن روبینہ ناز،  اور دیگر مقررین نے خطاب کیا-
‎ سردار ارشد اسسٹنٹ ڈائریکٹر  ادارہ تحفظ ماحول حکومت آزاد کشمیر نے اپنے لیکچر میں بتایا کہ ہمارے خطے کو بڑی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ماحولیاتی چیلنجز اور خطرات کا سامنا ہے – موسمیاتی تبدیلی کے آثار بڑے واضح ہیں جن میں میں درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشئرز کا پگھلاؤ، سمندری و دریائی پانی کے بہاؤ میں اضافہ، طوفانی بارشیں اور برفباری، فصلوں کی پیداوار میں کمی، سیلابی ریلیاں، آندھی، طوفان، پانی کی قلت وغیرہ شامل ہیں- ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہر سطح پر کام کرنا ہوں گے –

ڈاکٹر افتخار ناظم جنگلات پونچھ سرکل نے کہاکہ جنگلات انسانی بقا اور معیشت کے لئے ناگزیر ہیں جنگلات کی روز بروز کمی کے باعث اوزون کی تہہ باریک ہوتی جارہی ہے اورزمین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔جنگلات نہ صرف انسانوں بلکہ چرند پرند اور جانوروں کی بقا کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ہمارے ہر شہری کو آگے بڑھ کر شجر کاری اور شجر پروری میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا

‎ماحولیاتی صحافت کے فروغ کے غیر سرکاری ادارے گرین میڈیا اینی شی ایٹیو کی بانی اور معروف تربیت کار شبینہ فراز نے بتایا کہ کہ پاکستان کو ماحول سے متعلق ہمہ جہتہی مسائل کا سامنا ہے -پاکستان ماحول کو سب سے زیادہ خطرات کا شکار دس ممالک کی فہرست میں شامل ہے لیکن ملکی ذرائع ابلاغ میں ماحولیاتی مسائل کی کوریج نہ ہونے کے برابر ہے – میڈیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور خطرات کی سنگینی کا احساس کرنا ہو گا – صحافیوں، کالم نگاروں اورمیڈیا ایکٹی وسٹس کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کو اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اس کے تیکنیکی امور سے آگاہی حاصل کرنا چاہیے اور ماحولیاتی موضوعات سے جڑے معاشی، انسانی اور صحت کے مسائل کو عام آدمی تک سادہ الفاظ میں پہنچانا چاہئے-‎

 روبینہ ناز پراجیکٹ منیجر  پریس فار پیس فاؤنڈیشن نے اعلان کیا کہ اس نوعیت  کی تربیتی ورکشاپ ہجیرہ، عباس پور اور حویلی اوردیگر علاقوں میں بھی منعقد کی جائیں گی تاکہ عوام میں ماحولیاتی مسائل کے بارے میں شعور پیدا ہو -عوام کی خود کفالت اور قدرتی وسائل کے پائدار استعمال اور تحفظ کے لئے ضروری اقدامات اٹھاۓ جا رہے ہیں ورکشاپ کے آخر میں شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے -‎

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact