عالمی یوم خواتین کے حوالے سے جذبوں کی شاعرہ بشریٰ حزیں کی خا ص نظم بشریٰ حزیں عالمی دننہیںپورا عالم مراسارے دن ہیں مرےزندگی کی عمارت کی وہ اینٹ ہوںجس کو بنیاد میں رکھ کے بھولے ہو تممیں خداؤںمجازی خداؤں کی جنت کی وہ حور ہوںجس کو تمغوں سے باتوں کی تولا گیابس کروبس کرویہ قصیدےیہ قصّےنہیں چاہئیںاتنے تمغے گلے میں ہیں ڈالے گئےپورے قد سے کھڑی ہونا دشوار ہےبھیک لفظوں کیلہجوں کی سرگوشیاںعمر بھر یہ کھلونے تھمائے گئےمیرے دن کے دریچے میںتیرہ شبی کے بھیانک ہیولے بٹھائے گئےاور میں چپ رہیتین بولوں کی سولی چڑھایا گیاخوں رلایا گیامیری بولی لگیاور میں چپ رہیعالمی دننہیںپورا عالم مراسارے دن ہیں مرےماں ہوںقدموں تلےلاکھ جنّتمجھےمیرے بچوں کی نظروں کے آگےتماشا بنایا گیااور میں چپ رہیبس کروبس کرومیں تماشا نہیںمیں کھلونا نہیںمیرے سائے میں بیٹھو تو تہذیب سےمیں کھلونا نہیںمیں تماشا نہیںمیں ہی عرفان ہوںمیں ہی وجدان ہوںرب کی پہچان ہوںاس کی تخلیق کاری میں شرکت مریسامنے ہر مصیبت کے سینہ سپرمیں بہت معتبرصنفِ نازک نہیںعزم و ہمت کا کوہِ گراں ہوںمجھےمیرے ہونے کی پاداش میںاور اب نا سزا دیجئےمیری منزل مجھے خوب معلوم ہےراستہ دیجئےراستہ دیجئے Related Post navigation عابد محمود عابد کی کتاب اداس ہنس لیں اگیں لائے آلیو لوکو ، ممتاز ٖغزنی