Wednesday, April 24
Shadow

Tag: کشمیر

گڑھی کا ڈاک بنگلہ

گڑھی کا ڈاک بنگلہ

تصویر کہانی
کہانی کار : محسن شفیق  یہ مظفرآباد کے نزدیک گڑھی دوپٹہ کے ڈاک بنگلے کی 1920 کی تصویر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح رح جب جہلم ویلی روڈ سے سرینگر کشمیری گئے تھے تو انہوں نے اس عمارت میں بھی پڑاؤ ڈالا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پڑاؤ چناری کے ریسٹ ہاؤس میں ڈالا تھا اور وہاں چنار کے درخت کے نیچے بچھی چٹائی پر کچھ دیر سستانے کے لیے بھی رونق افروز ہوئے تھے۔ چناری کا ریسٹ ہاؤس وہاں کے عوام نے صرف اس وجہ سے بہت سنبھال کر رکھا رہا ہے، کسی عاقبت نااندیش نے اسے نذر آتش کیا، مگر کچھ ہی عرصے میں دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا، گڑھی دوپٹہ کے اس ڈاک بنگلے پر عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے 'گڑھی کا ڈاک بنگلہ' کے عنوان سے افسانہ بھی لکھا تھا۔ اس عمارت کا ایک تابناک ماضی اور مسلمہ تاریخ ہے۔۔ تاہم دو ہزار آٹھ کے زلزلے میں یہ عمارت تباہ ہوگئ -گڑھی دوپٹہ ایک اہم مرکز تھا اور اس میں بہت سی تار...
قدیم کشمیری سماوار

قدیم کشمیری سماوار

تصویر کہانی
کہانی کار : سید سبطین جعفری  تصویرمیں نظر آنے والی چا ئے یا قہوہ کی چینک  ہے ۔ جو 1930 میں راولپنڈی میں خرید گئی ۔ مگر  ابھی اپنی اصلی حالت میں  موجود ہے ۔ یہ چینک تانبے کی بنی ہے۔ اور  پیر سید محمد صدیق شاہ ندوی اور کشمیری مصنف سید بشیرحسین جعفری کے آبائی گھر سوہاوہ شریف باغ ، آزاد کشمیر میں موجود ہے۔ یہ ہمارے دادا پیر سید محمد ایوب شاہ صاحب نے خریدی اور استعمال کی ۔ اس کے ڈھکن پر پیرایوب شاہ کانام بھی کندہ ...
مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

مسئلہ کشمیر اور ہمارے دانشور ادیب

ادیب, دانشور, شخصیات
  پروفیسر فتح محمد ملک صاحب طرز انشاءپرداز اشفاق احمد کے ایک افسانے کی مرکزی کردار مظلوم کشمیری لڑکی شازیہ اُردو کے نامور ادیبوں اور شاعروں کے پاس یکے بعد دیگرے جاتی ہے اور ان میں سے ہر ایک کی خدمت میں کشمیری مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ پیش کرتی ہے ۔ مگر سارے کے سارے ادیب کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ان میں سے ہر ایک کے پاس اپنا اپنا بہانہ ہے۔ پروفیسر فتح محمد ملک کوئی کہتا ہے کہ “میری لائن انسان دوستی ہے سیاست نہیں”کوئی کہتا ہے کہ “یہ میری فیلڈ نہیں ہے میں گرامر،عروض اور ساختیات کا سٹوڈنٹ ہوں”۔یہ لڑکی ستیاجیت رائے اور گلزار جیسے فلم سازوں کے پاس بھی کشمیریوں کی مظلومیت کی فریاد لے کر جاتی ہے۔ مگر یہ لوگ بھی اس کی بات سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔بالآخر یہ لڑکی افسانے کے واحد متکلم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی ...
یہ بھیک نہیں آزادی ہے

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

شاعری, غزل
حبیب کیفوی یہ بھیک نہیں آزادی ہے، ملتی ہے بھلا مانگے سے کبھیدل جوش میں لا فریاد نہ کر، تاثیر دکھا تقریر نہ کر طوفاں سے الجھ، شعلوں سے لپٹمقصد کی طلب میں موت سے لڑ حالات کو اپنے ڈھب پر لا ، شمشیر اٹھا تاخیر نہ کرطاقت کی صداقت کے آگے باتوں کی حقیقت کیا ہو گی فطرت کے اصول زریں کی تضحیک نہ کر تحقیر نہ کرمغرب کے سیاستدانوں سے امید نہ رکھ آزادی کییا طاقت سے کشمیر چھڑا یا آرزوۓ کشمیر نہ کرحبیب کیفوی
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact