Friday, April 19
Shadow

Tag: afsanay

افسانچہ ۔ ذات ۔ عثمان غنی (ابنِ غنی)

افسانچہ ۔ ذات ۔ عثمان غنی (ابنِ غنی)

افسانے
عثمان غنی (ابنِ غنی)مدھم بھاری سانسوں کی آواز سپیکر سے ابھرتی ہوئی اس پرسکون کمرے میں بکھر کر اس کی فضا متاثر کر رہی تھی۔ وہ سمجھ سکتا تھا کہ مخاطب اس وقت کچھ بولنے سے قبل اپنی سسکیوں کو ضبط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بلاآخر بھرائی ہوئی آواز نے اس بوجھل سکوت کو توڑ ڈالا۔ایسا کیوں کہتے ہو.....؟ وداع ہونے کی باتیں کیوں کرتے ہو۔...؟کیونکہ یہی تو سچائی ہے۔ مادام. آج ، کل ، پرسوں، جب بھی لیکن تمہیں مجھ سے الگ ہونا ہے۔ مجھ سے رخصت ہونا ہے۔ بہانہ کچھ بھی بنے، تمہارا رشتہ، تمہاری اچھی نوکری، یا کچھ بھی لیکن وہ دن دور نہیں جب تمہیں مجھ سے وداع لینا ہو گا۔ کیونکہ میں تو جامد ہوں، ساکت، ٹھہرا ہوا اور لوگ ٹھہرے ہوئے لوگوں سے کنارہ کرتے ہیں۔اس کی آواز میں کیا تھا۔ یہ جاننا مشکل تھا۔ اسے اپنے جزبات چھپانے میں ملکہ تھا۔ انہیں کبھی عیاں نہیں ہونے دیتا تھا۔ وہ مسلسل بولتا جا رہا تھا۔سمندر دیکھا ہے نا، جامد ،...
مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

تبصرے
تحریر: سید مسعود گردیزیجناب مظہر اقبال مظہر خطہ پونچھ کے نامور لکھاری ہیں۔ انکی کتاب بہاولپور میں اجنبی کا مطالعہ کیا تو بہاولپور ریاست کی تاریخی جھلک سمیت مقامی روایات کو پڑھنے کا موقع ملا۔ اس کیساتھ انکی اپنے خطے کے لئے اپنائیت کے جذبات اور آزادی کی تڑپ بھی واضح نظر آئی۔ مظہر اقبال مظہر نے بہاولپور میں اپنے قیام اور تجربات پر تصنیف لکھ کر اس مٹی سے اپنا حق ادا کیا ہے۔ ہمارے ہاں کئی نامور لکھاری پیدا ہوئے لیکن وہ اس طرح کے اہم اور بنیادی تقاضوں سے خود کو آزاد کر دیتے ہیں لیکن مظہر حسین تو اس مٹی کے محسن اور سفیر بن کر سامنے آئے ہیں۔ مجھے ان کی کتاب اور اس پر تبصرے پڑھ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے قریبی دوست کے ٹیلنٹ کو اس قدر پذیرائی اور محبت مل رہی ہے۔راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے مصنف جناب مظہر اقبال نے بہاولپور یونیورسٹی سے ایم اے انگریزی کیا۔ اس جامعہ میں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سم...
نیلما ناہید درانی کی کتاب “تیزہواکا شہر” پر تبصرہ ، ثمینہ سید

نیلما ناہید درانی کی کتاب “تیزہواکا شہر” پر تبصرہ ، ثمینہ سید

تبصرے
کتاب: تیز ہوا کا شہر مصنفہ : نیلما ناہید درانی، تبصرہ نگار: ثمینہ سید نیلما ناہید درانی ہم بے ہنر کمال سے آگے نکل گئےیہ نیلما ناہید درانی کے ایک شعر کا مصرعہ ہے۔ یہ انکسار کی حد سمجھئے، ورنہ سچ تو یہ ہے کہ...کچھ لوگ اپنی ذات کے ہر زاویے میں اس قدر مکمل ہوتے ہیں کہ دوست احباب فیصلہ ہی نہیں کر پاتے کہ کون سا زاویہ، کون سا کام ان کی ذات کی شناخت ہے۔ کیونکہ وہ سب کام لگن سے کرتے ہیں۔ ایک ایسی ہی ہمہ جہت شخصیت کی کتاب"تیز ہوا کا شہر" مصنفہ نے محبت سے میرے نام لکھ کے بھیجی تو میں نے ورق ورق پڑھ ڈالی۔ حیرت کے در وا ہوتے چلے گئے۔ نیلما ناہید درانی بہت پیاری انسان ہیں ۔ رخساروں کو گلابی کرتی مسکراہٹ ان کی شخصیت کا خاصہ ہے۔ بلا کی ذہین عورت ہیں۔ ہر وقت سوچتی ، بولتی، رقم کرتی ہوئی آنکھیں کتابوں کی صورت پکے رنگ چھوڑ رہی ہیں. ان کے نام کے ہجے روشن کر رہی ہیں.جو تادیر اپنی چمک سے یہ نام...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact