Thursday, April 25
Shadow

Tag: گل بھی گلشن میں کہاں غنچہء دہن تم جیسے

یادِ رفتگاں: او گل… گل بھی گلشن میں کہاں….صغیر یوسف

یادِ رفتگاں: او گل… گل بھی گلشن میں کہاں….صغیر یوسف

آرٹیکل
تحریر: صغیر یوسف گل بھی گلشن میں کہاں غنچہء دہن تم جیسے کوئی کس منہ سے کرے تم سے،  سُخن تم جیسے گل کو دیکھتے ہی اکثر میری زبان پہ فراز کا یہ شعر آجاتا، جب بھی وہ میرے اَفس آتا، میں "او گل... گل بھی گلشن میں کہاں...." کا نعرہ لگاتا اور آگے اس کے معصوم سے چہرے پر کھلی ڈھلی شگفتہ ہنسی ہوتی۔  ایک دن جب اس کے پوچھنے پر میں نے اسے، اس شعر کا مطلب سلیس کر کے بتایا تو بچوں جیسی اسکی انکھیں مزید معصومیت اتر آئی ۔  کہنے لگا  "واہ صغیر صاب، کتنا زبردست قسم کا شعر ہے یہ، ؟ جب بھی آپ مجھے ملیں  یہ شعر سنایا کریں، تا کہ مجھے یاد ہو جائے، یہ میرا شعر ہے" صغیر یوسف  اس کا پورا نام  گل خطاب تھا، ہم سب اسے گل ہی کہا کرتے.تھے ۔اچھا جملہ کہنا اور سننا اس کے محبوب مشغلوں میں سے تھا۔ جس سال مرحوم ایدھی صاحب کے ہاں  کوئی چوری ہوئی تھی، گل ہمارے ایک مشترکہ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact