Saturday, April 20
Shadow

Tag: کتاب

ڈیجیٹل دور میں روایتی کتابوں کی اہمیت / ارشدقلمی

ڈیجیٹل دور میں روایتی کتابوں کی اہمیت / ارشدقلمی

آرٹیکل
ارشد  قلمی آج کے ڈیجیٹل دور میں ٹیکنالوجی ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک جزو بن گئی ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی نے لوگوں کے پڑھنے اور معلومات تک رسائی کے طریقے میں ایک کلیدی تبدیلی لائی ہے۔ ای-کتابیں، آن لائن مضامین اور آڈیو بکس دن بدن مقبول ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے کئی لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ روایتی کتابوں کا وقت گزر گیا ہے۔ لیکن، یہ بات بالکل درست نہیں ہے۔ روایتی کتابوں کی اہمیت آج بھی بہت بڑی ہے اور آج کی معاشرت میں ان کا اہم کردار ہے۔  روایتی کتابوں کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ قارئین کو معلومات کی یاداشت کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ کئی تحقیقات نے ثابت کیا ہےکہ ڈیجیٹل آلات کے مقابلے روایتی کتابوں سے پڑھنے سے معلومات کی سمجھ اور یاداشت کے لحاظ سے بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ ناروے کے اسٹیوینجر یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کی ایک تحقیق کے مطابق، وہ شرکاء جو روایتی کتابوں سے پڑھ...
 کتاب بہاولپور میں اجنبی مادرعلمی سےمحبت کا دلآویز استعارہ ہے، اکبرخان اکبر

 کتاب بہاولپور میں اجنبی مادرعلمی سےمحبت کا دلآویز استعارہ ہے، اکبرخان اکبر

آرٹیکل, تبصرے
مظہر اقبال مظہر کی تصنیف پرکوئٹہ سے پروفیسر محمد اکبر خان اکبر کا تبصرہ   "بہاولپور میں اجنبی"  ادبی اصناف کی رو سے تو ایک سفرنامہ ہے ، مگر اسے ایک دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو یہ ایک طالب علم کی اپنی مادر عملی اور اس کے شہر سے  محبت کا ایک دل آویز استعارہ ہے۔اس سفرنامے کا لفظ لفظ اس سچے جذبے کی گواہی ہے۔ اس کی سطر سطر میں ایک پر دیسی طالب علم کا ناسٹیلجیا ہے   اور اس  کے حرف حرف سے چاہت کی خوشبو پھوٹ رہی جو قاری کو کیفیات کی ایک اور  دنیا  میں لے جاتی ہے۔ یہ سفرنامہ دراصل ایک قلبی واردات ہے مظہر اقبال مظہر کی تحریر سادہ، پر اثر، رواں، پر خلوص اور ان کی انکساری و عاجزی کی مظہر ہے۔یہ سفرنامہ دراصل ایک قلبی واردات ہے جو پڑھنے والے کے دل پر بھی ایک منفرد تاثر قائم کرتی ہے۔ اس کے مندرجات ایک ایسی  خوبصورت دنیا کی کہانی سناتے ہیں ...
زکریا شاذ کی تازہ غزل

زکریا شاذ کی تازہ غزل

شاعری, غزل
غزل زکریا شاذ  ملے ہی جن سے نہ سوزوگداز پڑھتے ہوئے ہم ان سے کیوں نہ کریں احتراز پڑھتے ہوئے کہیں کہیں سے پڑھوں میں کتاب اپنی بھی کہ اپنا بھی نہیں رکھتا لحاظ پڑھتے ہوئے تمام عمر جسے پوجا ہو خدا کی طرح وہ یاد آئے نہ کیسے نماز پڑھتے ہوئے کُھلی کتاب سا تھا جسم کوئی ہاتھوں میں سو کُھلتے جاتے تھے رازوں پہ راز پڑھتے ہوئے کوئی ورق نہیں ایسا جو تربتر نہ ملے یہ کون رویا ہماری بیاض پڑھتے ہوئے دُھنیں نہ خود ہی سر اپنا، لکھیں تو ایسا لکھیں سدا زمانہ کرے جس پہ ناز پڑھتے ہوئے یہ زندگی کسی مکتب سے کم نہیں دیکھی تمام عمر گزاری ہے شاذ پڑھتے ہوئے ...
عشق دمِ جبریل ۔ شفیق راجہ

عشق دمِ جبریل ۔ شفیق راجہ

کتاب
عشق دمِ جبریل پروفیسرشفیق راجہ کی عشق میں ڈوبی ہوئی تخلیق ہے۔ شفیق راجہ کی کتاب عشق دمِ جبریل ڈاون لوڈ کیجئےDownload پروفیسر شفیق راجہ ایک عہد کا نام ہے جنہوں نے جہاں ایک طرف خطہ باغ میں شعر و ادب کی آبیاری کی اور "طلوع ادب آزاد کشمیر" کے نام سے ادبی تنظیم کی بنیاد رکھی جو آج ایک تناور درخت بن کر اپنی بہاریں دکھا رہی ہے وہیں اس ادبی ورثے کی شناخت اورپرداخت کے لیے آزاد کشمیر کے طول و عرض میں جس جانفشانی سے دن رات ایک کیے اسکا منہ بولتا ثبوت آج ریاست بھر کا وہ ادبی منظر نامہ ہے جس میں طلوع ادب اور پروفیسر شفیق راجہ کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا. کتابیں میں حرف حرف سمیٹوں، نعت کا سفر، عشق دمِ جبرئیل، لفظ کا کاجل اور کدل ...
نعت کا سفر ۔ شفیق راجہ

نعت کا سفر ۔ شفیق راجہ

کتاب
نعت کا سفر پروفیسر شفیق راجہ کی ایک ممتاز تصنیف ہے۔ اس کتاب میں نعت گوئی کے فن پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ موضوعات میں نعت کا لغوی مفہوم ، اولین استعمال ، دیگر مذاہب میں ذکر رسول صل اللہ و علیہ وسلم ،لوازمات نعت انتہائی مدلل انداز میں بیان کئے گئے ہیں۔ شفیق راجہ کی کتاب نعت کا سفر ڈاون لوڈ کیجئےDownload پروفیسر شفیق راجہ ایک عہد کا نام ہے جنہوں نے جہاں ایک طرف خطہ باغ میں شعر و ادب کی آبیاری کی اور "طلوع ادب آزاد کشمیر" کے نام سے ادبی تنظیم کی بنیاد رکھی جو آج ایک تناور درخت بن کر اپنی بہاریں دکھا رہی ہے وہیں اس ادبی ورثے کی شناخت اورپرداخت کے لیے آزاد کشمیر کے طول و عرض میں جس جانفشانی سے دن رات ایک کیے اسکا منہ بولتا ثبوت آج ریاست بھر کا وہ ادبی منظر نامہ ہے جس میں طلوع ادب اور پروفیسر شفیق راجہ کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا. کتابیں میں حرف حرف سمیٹوں، نعت کا سفر،...
کتاب دوست: معراج جامی

کتاب دوست: معراج جامی

آرٹیکل, شخصیات, مظفرآباد
حبیب گوہر معراج جامی صاحب سے غائبانہ تعارف تو تھا لیکن ملاقات گزشتہ سال مظفر آباد میں ایک شادی میں ہوئی۔ دلہے فرہاد احمد فگار کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ ہل چل مچی ہوئی ہے۔ پتا چلا کہ ہل چل کا باعث شادی نہیں بلکہ کراچی سے سید معراج جامی کی تشریف آوری ہے۔ ان کے اعزاز میں شعری نشست کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ احمد وقار میر اور شوکت اقبال مصور سخن فہموں اور عبدالمنان وانی، واحد اعجاز میر کی تلاش میں نکلے ہوئے ہیں۔ دلہے کے دوست حسن ظہیر راجہ شادی کے جھمیلوں کے سمیٹنے میں جت گئے ہیں۔ سید معراج جامی اور فرہاد احمد فِگار ڈاکٹر ماجد محمود اور ظہیرعمر جامی صاحب سے رودادِ سفر سن رہے ہیں۔ سب بہم ہوئے تو نشست برپا ہوئی۔ نشست کے بعد پرتکلف عشائیے کا اہتمام تھا۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ جامی صاحب ایک ایک شریک سے حال احوال کے ساتھ اس کی ضرورت کی کتابوں کی تفصیل بھی پوچھ رہے تھے۔ اگلے...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact