Saturday, April 20
Shadow

Tag: پونچھ

حویلی آزاد کشمیر گم گشتہ جنت

حویلی آزاد کشمیر گم گشتہ جنت

آثارِقدیمہ, آزادکشمیر, تحقیق, سیر وسیاحت
حویلی ریاست پونچھ کی ایک زرخیز اور مردم خیز تحصیل تھی ۔ریاست پونچھ کا صدر مقام شہر پونچھ تحصیل حویلی کی حدو دمیں واقع تھا۔ جہاں راجگان پونچھ کی عالیشان رہائش گاہیں ،موتی محل ، میاں نظام الدین ، وزیر اعظم پونچھ کی حویلی ۔ مہتمم بندوبست پونچھ جو ایک انگریز تھا کا دفتر۔پیر حسام الدین گیلانی کا حسام منزل، جعفری بلڈنگ وغیرہ تاریخی اور قابل دید جگہیں تھیں۔ 1947میں پونچھ شہر ہندوستان کے قبضہ میں چلا گیا تا ہم حد متارکہ پر موجودہ ضلع حویلی میں دیگوار تیڑواں سے لے کر خواجہ بانڈی اور ہلاں سے لے کر محمود گلی تک بہت سارے تاریخی ، سیاحتی اور زمانہ قدیم میں آباد  کئی مقامات ایسے ہیں جو اپنے اندر سیاحوں اور دیگر اہل ذوق کی دلچسپی کا سامان لیئے ہوئے ہیں ۔ذیل میں چند اہم مقامات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔ سرائے علی آباد یہ  بین الاقوامی شہرت کے حامل درہ حاجی پیر کے دامن میں واقع ہے یہ سرائے...
وزیر اعظم ازاد کشمیر کون ہیں؟ تحریر : سردار محمد حلیم خان

وزیر اعظم ازاد کشمیر کون ہیں؟ تحریر : سردار محمد حلیم خان

آرٹیکل
سردار محمد حلیم خانسردار عبدالقیوم نیازی پٹھان نہیں ہیں۔کسی کے نیازی پکارنے پہ نیازی اپنے نام کے ساتھ ایسا چپکایا کہ یہ ان کے لءے ازاد کشمیر کا تاج بن گیا۔اپ درہ شیر خان کے دلی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ علاقہ مستقل بھارتی فاءرنگ کی زد میں رہتا ہے۔اس میں کوءی دو راءے نہی کہ ان کے نام کے ساتھ جڑے نیازی کے لاحقے نے وزریر اعظم پاکستان کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ پی ٹی اءی کی ٹیم میں ایک صاف ستھرے کردار کے مالک صوم و صلات کے پابند اور بیرسٹر صاحب اور گنڈا پور جیسی بیماری سے محفوظ ہیں۔سابق وزیر ہیں اور پارٹی کی مرکزی تنظیم کا حصہ ہیں۔عوام میں زبردست پذیراءی رکھتے ہیں۔اور جب جب وہ ہارے بہت کم مارجن سے ہارے ۔سیاست کا اغاز ممبر ڈسٹرکٹ کونسل پونچھ کی حیثیت سے کیا اورپہلی بار بڑے بھاءی سابق وزیر مال سردار غلام مصطفی  کے میٹرک کی پابندی کی زد میں انے کی وجہ سے...
بہادر علی میر  -ماہر تعلیم پونچھ -جموں کشمیر /اٹک پاکستان

بہادر علی میر -ماہر تعلیم پونچھ -جموں کشمیر /اٹک پاکستان

شخصیات
بہادر علی میر  21  نومبر  1900  شہر پو نچھ    جموں و کشمیر  میں  پیدا ہوئے ان کے دادا کا نام رستم علی میر تھا جو پہلے دروغہ پو نچھ تھے انہوں نے وی ۔جے   اسٹیٹ ہائی  اسکول پو نچھ شہر سے یکم اگست انیس 1921 میں میٹرک پاس کیا اور اسی سکول میں 18 سال تک پڑھایا ۔ 1923  میں ملتان تشریف لے گئے  اور ایجوکیشن کورس کیا اور ایس اے وی کا ڈپلومہ ملا ۔ 1927  میں یونیورسٹی آف  پنجاب لاہور  سے ایف اے پاس کیا اور 11  جنوری 1943 میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے بی اے پاس کیا -1943 سے 1948 تک ضلع پونچھ کے اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ انسپکٹرز .رہے ۔  قیام پاکستان کے بعد راولاکوٹ میں پہلے ڈسٹرکٹ انسپیکٹرز پو نچھ سکولز مقرر ہوئے گورنمنٹ ہائی سکول راولاکوٹ _ پلندری اور  ہجیرہ  میں  بطور ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے اور  درس و تدریس انجام دیتے رہے   انیس سو چھپن میں   محکمہ تعلیم آزاد کشمیر سے  ریٹائرڈ ہوئے اور راولپنڈی میں...
مائدہ شفیق کا پہلا ناول “پاکبا ز”  تبصرہ نگار ، ظہیر احمد مغل

مائدہ شفیق کا پہلا ناول “پاکبا ز” تبصرہ نگار ، ظہیر احمد مغل

تبصرے
ناول : پاکباز ، ناول نگار: مائدہ شفیق ، تبصرہ نگار : ظہیر احمد مغل کشمیر میں پونچھ کی زرخیز زمین کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کرشن چندر جنہیں منجھا ہوا افسانہ نگار اور ناول نگار مانا جاتا ہے ، نے پونچھ سے میٹرک پاس کی۔ اور ان کی زندگی کا اہم حصہ کشمیر ، بالخصوص پونچھ میں گزرا۔  پونچھ سے بے شمار ادباء نے اردو ادب کی خدمت کی۔ موجودہ دور میں بھی پونچھ سیکٹر سے بہترین ادب تخلیق ہور ہا ہے ۔ بے شمار شعرا اور نثر نگار منظر عام پر آ رہے ہیں ۔  حال ہی میں عباس پور سے تعلق رکھنے والی مائدہ شفیق کا ناول ''پاکباز'' منظر عام پر آیا۔ یہ ناول شائع ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ یہ مختصر ناول کل 104صفحات پر مشتمل ہے اور ''کتب خانہ'' کے زیر اہتمام دیدہ زیب شکل میں شائع ہوا ہے۔ یہ ناول کرونا وائرس (Covid-19)کے تناظر میں ایک لڑکی ''لاریب'' کے باطنی سفر کی کہانی ہے ۔ مصنّفہ نے بڑی مہ...
ہجرت کے دکھ

ہجرت کے دکھ

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
کشمیر کے منقسم خاندانوں کا مشترکہ المیہ تنویر حسین چوہدری  کشمیریوں کی کئی نسلیں ایک آزاد وطن میں واپس جانے کا خواب لئے دنیا سے رخصت ہو گئیں - ہم بھی یہی سپنا آنکھوں میں سجاۓ اس بات کے منتظر ہیں کہ کب ہجر اور غلامی کی یہ سیاہ رات ختم ہو گی کشمیر میں اپنے وطن کے لئے ہجرت کرنے والوں کے کیسے کیسے ارمان تھے ۔ جو سینے میں لیے اپنی حیات پوری کر چکے۔ میں اس تحریر میں اپنے خاندان کے کچھ واقعات کا احوال آپ کے سامنے رکھوں گا - میرے دادا حضور حضرت سائیں محمد انسان اور انسانیت سے اتنا انس کرتے تھے ۔ کہ کبھی کسی کی غلطی پر بھی اسے برا نہیں کہتے تھے۔ بلکہ کہا کرتے تھے “اللہ تیرا بھلا کرے ”-۔انکی زندگی صرف قرآن الکریم کے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔ ایسا ان کی اوائل عمری ہی سے تھا. جب میرے دادا حضور اور میرے والد گرامی نے تیسری بار 1965 میں ہجرت کی۔ یہ ہجرت انہوں نے پونچھ، مہنڈر سے کی - پھر آ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact