Saturday, April 20
Shadow

Tag: پروفیسر رضوانہ انجم

نظم / پروفیسر رضوانہ انجم

نظم / پروفیسر رضوانہ انجم

شاعری
 پروفیسر رضوانہ انجم زندگی کے رستوں میں دھوپ جب بکھر جائے ابر جب ٹھہر جائے آنکھ جب سفر میں ہو رنگ جب نظر میں ہوں دل کسی کی یادوں میں ڈوب کر ابھرتا ہو سانس جب معطر ہوں  پھر کسی کی خوشبو سے پھر کسی کی باتوں سے دل فریب کھاتا ہو پھر تمہیں دعاؤں میں کوئی یاد آتا ہو نیم شب نمازوں میں اشک پھر بہاؤ تم پھر کسی کی چاہت میں رب کو بھی مناؤ تم پھر کسی کو مانگو تم اور پھر نہ پاؤ تم سوچ لینا قسمت میں  اور کوئی چاہت ہے ٹوٹ کر بکھرنے کی بچ گئے تو جی لینا۔۔۔۔۔۔ ورنہ سوچ لینا یہ حادثے محبت کے جان لیوا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ حادثے محبت کے جان لیوا ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔ ...
جنت کے مکین- تحریر۔ پروفیسر رضوانہ انجم

جنت کے مکین- تحریر۔ پروفیسر رضوانہ انجم

افسانے
پروفیسر رضوانہ انجم پہاڑوں کے سینے پر سر سبز روئیدگی حیات بن کر سانس لے رہی تھی۔ڈھلانوں پر دھان کے کھیت کچے چاول کی خوشبو سے مہک رہے تھے۔مونسون ہوائیں سیاہ مدھ بھرے بادلوں کے بوجھ سے وادیوں میں دھیرے دھیرے اتر رہی تھیں،پھیل رہی تھیں۔ ہواؤں میں بارش کی بوندوں کی سگندھ تھی،خنکی تھی۔۔۔۔وادیوں میں گونجتی،روح کو بالیدہ کرتی خاموشیاں تھیں۔۔۔۔۔۔من تھا کہ میور بنا کوک رہا تھا۔۔۔ناچ رہا تھا۔۔۔۔جھوم رہا تھا۔۔۔۔ فوٹو گرافر نے ہر زاوئیے سے فطرت کے بدمست،الہڑ حسن کو قید کر لیا۔۔۔۔۔اور سوچا، "کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس جنت ارضی میں بستے ہیں،پوری زندگی گزارتے ہیں اور پھر انھیں منظروں کے بیچ دفن ہو جاتے ہیں۔" دھان کے کھیت میں جھکے بوڑھے کسان نے سارے دن کی مشقت کے بعد بمشکل کمر سیدھی کی۔کھیت سے نکل کر ایک کچی منڈیر پر بیٹھ کر بیڑی سلگائی اور چادر کے کونے سے پسینہ پونچھنے لگا۔ فوٹوگرافر ...
مینڈا عشق وی توں۔/۔پروفیسر رضوانہ انجم

مینڈا عشق وی توں۔/۔پروفیسر رضوانہ انجم

شخصیات
پروفیسر رضوانہ انجم دنیا کی تمام بیٹیاں باپ سے محبت کرتی ہیں.۔۔۔ سگمنڈ فرائڈ بھی یہی کہتاہے کہ بیٹیوں کو باپ سے اور بیٹوں کو ماں سے محبت ہوتی ہے۔۔۔۔لیکن کچھ مجھ جیسی بھی ہوتی ہیں جو۔۔۔ صرف محبت نہیں کرتیں۔۔۔باپ سے عشق کرتی ہیں۔۔۔۔مجھے پاپا سے صرف محبت نہیں۔۔۔عشق تھا۔۔۔۔۔۔ میرے والد امان اللہ بظاہر تو بالکل عام سے انسان تھے لیکن وہ کتنے خاص تھے یہ میں جانتی ہوں یا پھر وہ لوگ جانتے ہیں جو انکے نزدیک رہے ہیں۔مجھے ان سے عشق اس لئیے نہیں تھا اور ہے۔۔۔ کہ وہ میرے والد تھے۔۔۔۔ مجھے انکی ذات اور انکی صفات سے محبت تھی۔ایک سچے اور اچھے انسان کی سبھی خوبیاں ان میں موجود تھیں اور اچھا انسان وہ ہوتا ہے جو کسی ایک کے لئیے نہیں سب کے لئیے اچھا اور بے غرض ہوتا ہے۔ میرے پاپا بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح پیدائشی یتیم تھے۔نو برس کی عمر میں والدہ کا بھی ٹی بی کے مرض میں انتقال ہوگ...
خاک پا سے آسمان تک کا سفر۔۔۔۔ پروفیسر رضوانہ انجم

خاک پا سے آسمان تک کا سفر۔۔۔۔ پروفیسر رضوانہ انجم

آرٹیکل
پروفیسر رضوانہ انجم میری طالب علمی کے زمانے کا لاہور کالج، لاہور کے بہترین کالجوں میں شمار ہوتا تھا۔کنئیرڈ کالج برائے خواتین کے بعد لاہور کالج برائے خواتین کی شہرت پورے پنجاب میں تھی۔ اس کالج کی اساتذہ اور طالبات کے درمیان ادب واحترام و تقدس کا بےمثال رشتہ قائم تھا۔بحثیت طالبہ اس کالج میں جو چار سال گزرے وہ سرمایۂ حیات ہیں۔ چار سالہ دور یادوں کا حسین البم ہے جسکی ہر تصویر ایک سبق اور پیغام ہے۔اس دور کے اساتذہ بجا طور پر صاحب علم تھے اور طالب علم حقیقتاً علم کے طلبگار۔ علم کی یہ طلب اور رسد احترام اور عقیدت کے قیمتی طلائی و نقرئی اوراق میں لپٹی ہوئی تھی اور عاجزی کی کلابتون سے بندھی ہوئی تھی۔۔۔۔ ہم اسے پلکوں اور پیشانی پہ اٹھائے پھرتے تھے۔ استاد سے لگاتار نظر ملا کر بات کرنا،انکی بات قطع کرنا،راستے میں چلتے ہوئے ان کے برابر یا نذدیک ہو کر چلنا گویا بد تہذیبی نہیں گناہ کے ز...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact