بہاولپور میں اجنبی تبصرہ نگار: نیلم علی راجہ
تبصرہ نگار: نیلم علی راجہماضی بھی عجب شے ہے، اپنے اندر یادوں کا طوفان لیے انسان کو مختلف احساسات سے دوچار کرتا رہتا ہے۔ کبھی ہنسنے کے لیے نئی جہتیں دیتا ہے تو کبھی پچھتاوں کی دلدل میں دھکیل دیتا ہے مگر بعض دفعہ ایسے ایسے انمول خزانے دفن کئے ہوتا ہے کہ جنھیں دوسروں کو بتانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔کچھ ایسی ہی یادیں مظہر اقبال مظہر صاحب کی تھیں جن کو لوگوں تک پہنچانا بے حد ضروری تھا۔ مظہر اقبال مظہر صاحب کو کرونا کے دوران بیتے لمحوں کی یاد یوں ستائی کہ انھوں نے اس کو قلم بند کرنا شروع کر دیا اور پھر پریس فار پیس فاونڈیشن نے ان کی یادوں کو ایک خوبصورت کتاب کی شکل دے کر محفوظ کر لیا۔اس کتاب کا نام "بہاولپور میں اجنبی" رکھا گیا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس کتاب میں بہاولپور شہر کو متعارف کروانے کے ساتھ دو افسانے"دل مندر" اور "ایک بوند پانی" بھی شامل ہیں۔ یعنی ایک ٹکٹ میں دو دو مزے۔ لوازمات کے ط...