Wednesday, May 1
Shadow

Tag: نازیہ آصف

نازیہ آصف، رائٹر، فیچر و سفر نامہ نگار، گجرات  (پاکستان)

نازیہ آصف، رائٹر، فیچر و سفر نامہ نگار، گجرات  (پاکستان)

رائٹرز
تحریر ۔ ۔ ۔ ۔ نازیہ آصف  پچھلی صدی کا قصہ ہے جب ہم اس دنیا میں تشریف لائے ۔نوائے وقت کے  بچوں کے ایڈیشن "پھول اور کلیاں "سے اردو پڑھنا سیکھا ۔ تعلیم،  اردو ادب اور تاریخ میں پنجاب یونیورسٹی سے  ایم اے کیا ۔پھر 2002 میں شادی کے بندھن میں بندھنے کے بعد ایک طویل عرصہ کتاب سے تو نہیں مگر قلم سے رشتہ ٹوٹا رہا ۔پھر طویل وقفے کے بعد 2018 میں  قلم سے رشتہ جوڑا ۔جو ماشااللہ اب تک قائم ہے ۔ بچوں کے لیے کہانیاں ،افسانہ اور تاریخ پہ مبنی مضامین لکھتی ہوں۔متعدد فیچر بھی تیار کیے۔جن میں سر فہرست اپنے سوہنے شہر گجرات کی تاریخ ہے ۔ مطالعے کے ساتھ ساتھ  دوسرا شوق چونکہ سیاحت ہے ۔اس لیے متعدد سفر نامے ملک کے بہترین جرائد میں چھپتے رہتے ہیں ۔میری تحریریں  ماہنامہ "پھول" روزنامہ ،نوائے وقت ، "ایکسپریس، "کشمیر "پاکستان " حریف  کے سنڈے میگزینز میں  اور ہفت روزہ ...
انتظار تحریر ۔نازیہ  آصف

انتظار تحریر ۔نازیہ آصف

افسانے
تحریر ۔نازیہ آصف مہاجر پرندوں کے دکھ وکرب پہ لکھی گئ تحریر پوہ گزر چکا ، ماگھ کے مہینے کی آخری راتیں چل رہی ہیں ۔چاند اپنی منزل پہ پہنچ چکا ہے  اور سردی کے ساتھ تاریکی بھی  بڑھتی جا رہی ہے ۔یہاں سے دریا کا پاٹ کافی چوڑا اور تاحد نگاہ پانی پھیلا ہوا ہے ۔پانی کے اوپر کہرے کی ایک دبیز تہہ جمی ہوئ ہے۔ کنارے کے ساتھ ساتھ سرکنڈوں کی باڑ چلتی ہے جس کا رنگ سبز سے بھورا ہو چکا مگر ان کے اندر ابھی ایک زندگی سانس لے رہی ہے ۔ہلکی ہلکی سوں سوں کی آواز آتی ہے ۔اوہ سوسی ! تم پھر رونے لگیں ،اب چپ کر جاؤ۔ للی!للی!مجھے سردی لگ رہی ہے۔ للی بولا میرے ساتھ ہو کر سو جاؤمیں جاگ رہا ہوں۔پھر خاموشی چھا گئ اور پانی کے بہنے کی آواز ایک  گونج کی طرح سنائ دے رہی تھی ۔سردی کی  شدت سے ہوا نے بھی دم سادھ لیا تھا کہ پھر سوں سوں کی آواز آنے لگی ۔ اوہ پیاری سوسی! تم اتنا کیوں روتی ہو اب سو جاؤ ۔ ہم بہت جلد یہاں سے اپنے...
بہاولپور قاری کے لیے اجنبی نہیں رہتا ، نازیہ آصف

بہاولپور قاری کے لیے اجنبی نہیں رہتا ، نازیہ آصف

تبصرے
بہاولپور میں اجنبی پر نازیہ آصف کا  تبصرہ ‎" بہاولپور میں اجنبی" مظہر اقبال مظہر کی پہلی تصنیف ہے مگر کتاب کے مطالعے کے دوران کہیں بھی نہیں لگتا کہ یہ ان کی پہلی کاوش ہو گی۔ اگر یہ کہا جائے، کہ یہ ایک ہجرت دریدہ اور حساس انسان کی بپتا ہے یا لفظوں میں پرویا گیا وہ کرب ہے ،جو ایک وطن سے دور انسان ہی سمجھ سکتا ہے۔جس کا احساس انھیں خاص طور پہ ان دنوں ہوا جب دنیا ایک وباء کی لپیٹ میں بری طرح جکڑی جا چکی تھی ۔ ‎بہاولپور میں اجنبی "وہ کتاب ہے جس میں ”مصنف نے  مافی الضمیر کچھ اس طرح سادہ اورسلیس انداز  میں  بیان کیا ہے  کہ جسے پڑھنے کے بعد  بہاولپور قاری کے لیے اجنبی نہیں رہتا ، بلکہ قاری اپنے آپ کو بہاولپور کے میلے ٹھیلے ،ریلوے سٹیشن کے شور شرابے،تانگے والوں کے الاپ،اور سرائیکی زبان کی جلترنگ سنتے ہوئے جھومتا ہوا  محسوس کرتا ہے۔  بہاولپور میں اجن...
وادی باغسرپر ایک نظر نازیہ آصف

وادی باغسرپر ایک نظر نازیہ آصف

سیر وسیاحت
نازیہ آصف naziaasifadv@gmail.com چند ماہ پہلے وادی باغسر سے ایک دعوت نامہ ملا۔دعوت دینے والے صوبیدار(ر)صغیر احمد صاحب تھے۔ ایک ایسی وادی سے دعوت نامہ موصول ہو جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہو تو ایسی دعوت کو ٹھکرانا کفران نعمت کے مترادف ہو گا۔ اگست کا مہینہ تھا اور موسم برسات کی جولانیاں اپنے عروج پر تھیں۔ وادی باغسرجانے کیلئے سفر کا آغازصبح دس بجے اسی تاریخی روڈ یعنی بھمبھر روڈ سے ہوا جو صدیوں سے کشمیر جانے والے قافلوں کی گزر گا ہ رہا۔بھمبھر روڈ کو ماضی میں کئی ناموں جیسے مغل روڈ،نمک روڈ اور بادشاہی روڈ کے نام سے بھی پکاراگیا۔ بادشاہی روڈ کے نام سے گجرات میں ابھی بھی اس روڈ کے آثار موجود ہیں جو کبھی مغل بادشاہوں کی گزر گاہ رہی تھی۔گجرات سے نکل کر یہی روڈ لادیاں جیسے تاریخی قصبے کو بائی پاس کرتے ہوئے برنالہ چیک پوسٹ سے گزرتے ہوئے بھمبھر پہنچتی ہے۔ برنالہ پنجاب کی آخری چوکی ہے۔ یہاں س...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact