Thursday, April 18
Shadow

Tag: مہوش اسد شیخ

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

تبصرے
تاثرات : مہوش اسد شیخکتاب ریزگاری پبلش ہو کر منظر عام پر آئی تو اس کے مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا۔ خوبصورت سرورق کی حامل ریزگاری پہلی نظر میں ہی دل کو بھاگئی۔ فیس بک پر ہر طرف اس کے چرچے ہونے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے پہلا ایڈیشن ختم ہو گیا۔آخر ایسا کیا ہے اس کتاب میں، یہ تو ایسے سیل ہوئی جیسے سچ مچ کی ریزگاری ہو۔ جلد ہی سننے میں آیا کہ دوسرا ایڈیشن آ گیا۔ دل سے بے اختیار ماشا اللہ نکلا۔ اب تو دل نے خواہش کی، یقیناً پڑھنے کی چیز ہے پڑھنا چاہیے۔اس کا مطالعہ کرنا شروع کیا تو معلوم پڑا کیا چیز ہے ۔۔ اگرچہ مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا لیکن انداز بیان کسی سینیئر لکھاری سا نہایت پختہ۔ لفاظی کے کیا کہنے، رواں اسلوب بھئی داد دئیے بنا چارہ نہیں۔ یہ عام افسانوی مجموعہ نہیں، منفرد افسانوں پر مشتمل ایک پیاری کتاب ہے۔ کتاب مکمل کیے کئی دن بیت گئے، اس پر لکھنے کا سوچتی رہی مگر میرے اپنے الفاظ تو کہیں کھو ...
ترا عشق بہاروں سا/ تاثرات: آرسی رؤف

ترا عشق بہاروں سا/ تاثرات: آرسی رؤف

آرٹیکل
تاثرات:آرسی رؤف۔        گزشتہ  دنوں پریس فار پیس نے فیچر نگاری مقابلہ کروایا۔اولین دس انعام  یافتگان میں چونکہ ہمارا نام بھی جگمگا رہا تھا۔لہذا ہمیں انعامی کتاب کے طور پر جب مہوش اسد کا یہ ناول موصول ہوا تو ادارے کے لئے ممنونیت کے جذبات دو چند ہو گئے۔اسی ادارے کے تحت ان کا افسانوں کا مجموعہ"آئینے کے پار" پہلے ہی میری لائبریری کا حصہ ہے۔اب ناول کی جانب رخ کرتے ہیں۔سرورق پر براجمان دوشیزہ کی تخیل میں ابھرتے سبزہ زار کی سیر کی نیت سے ہم پریس فار پیس پبلی کییشنز کے تحت چھپے اپنی موہنی سی مصنفہ مہوش اسد شیخ کے ناول"تیرا عشق بہاروں سا"میں پوری طرح غوطہ زن ہو گئے۔گرچہ اب رومانوی  ناولوں سے لطف اندوز ہونے کے دور سے نکل چکی ہوں، لیکن نہ جانے کون سا سحر ہے کہ مہوش کی تحریر پڑھنے کو دل خود بخود ہی مائل ہو جاتا ہے۔ شاید اس کی وجہ یہی ہے کہ زیست کی تلخ اور اونچی نیچی پگڈنڈیوں پر محو سفر رہ کر جب استرا...
کتاب : اک سفر جو تمام ہوا /تاثرات :مہوش اسد شیخ

کتاب : اک سفر جو تمام ہوا /تاثرات :مہوش اسد شیخ

آرٹیکل
تاثرات :مہوش اسد شیخپریس فار پیس نام ہے اعتماد کا۔ اس ادارے کی شائع کردہ کتب کی تو میں دیوانی ہوں، عمدہ کاغذ بہترین ڈیزائننگ، طباعت و اشاعت ۔ اس کے علاوہ ان کی شائع کردہ کتب کا مواد بھی معیاری ہوتا ہے۔ "اک سفر جو تمام ہوا" قانتہ رابعہ ایک معروف مصنفہ کی نئی کتاب ہے جو حالیہ ہی پبلش ہوئی ہے۔ قانتہ رابعہ صاحبہ کا نام ہر ماہ بیشتر رسائل و ڈائجسٹ میں دکھائی دیتا ہے، ماشا اللہ اب تک ان کی دو درجن کتب شایع ہو چکی ہیں۔ کئی کتب پر مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ بچپن میں بچوں سے اکثر پوچھا جاتا ہے آپ بڑے ہو کر کیا بنیں گے اگر آج کوئی مجھ سے یہ سوال کرے تو بے اختیار میرے منھ سے نکلے گا ،"قانتہ رابعہ بنوں گی"۔ میں بھی ان کے طرح تسلسل سے اور بہترین لکھنا چاہتی ہوں۔ ایسا لگتا ہے وہ معاشرے کے ہر فرد کی نفسیات جانتی ہیں۔ سوچ پڑھنے کی ماہر ہیں۔ان کی تحاریر ایسی ہوتی ہیں جیسے ہمیں گھریلو واقعات سنائے جا رہے...
آئینے کے اس پار/تبصرہ: دانیال حسن چغتائی

آئینے کے اس پار/تبصرہ: دانیال حسن چغتائی

تبصرے
دانیال حسن چغتائیپنجاب کا صنعتی شہر فیصل آباد صنعتی ترقی کے حوالے سے تو جانا جاتا ہے لیکن زبان، رسم و رواج، علم و ادب کے حوالہ سے نام یہاں خال خال ہی نظر آتے ہیں ۔  صنعتی پس منظر سے وابستہ اس خطہ کی یہ خوش نصیبی ہے کہ اِسے نثر نگاری کے حوالے سے مہوش اسد شیخ کے رُوپ میں ایک تابندہ کردار میسر آگیا ہے۔مہوش اسد شیخ نے پندرہ افسانوں پر مشتمل اور ایک اٹھائیس صفحات پر محیط اُردو افسانوں کا مجموعہ آئینے کے اس پار لکھ کر جہاں کہانیاں پڑھنے والے قارئین کو حیرت زدہ کیا ہے، وہاں عہدحاضر کے نقادوں کو بھی چونکا دیا ہے۔ مہوش اسد شیخ کو ادب اطفال کے حوالے سے اولاً پذیرائی ملی اور انہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے یکے بعد دیگرے جس طرح تین کتب کی اشاعت کو ممکن بنایا ہے، یہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔کتاب کا انتساب صاحب کتاب نے اپنے شریک حیات کے نام کیا ہے ۔ پیشرس میں وہ اپنا مختصر ادبی سفر بیان کرتی نظر آتی ہیں ...
زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

تبصرے
مبصرہ : ماہم جاویدچند دن پہلے "مہوش اسد شیخ" کا افسانوی مجموعہ موصول ہوا ۔اس کے ساتھ چند ایک کتابیں اور تھیں ۔یوں تو سب کتابیں بہت خوب ہیں مگر جو وجۂ جاذبیت بنا وہ تھا کتاب کا سرورق ۔کتاب کے سرورق کے بارے میں کیا لکھوں ؟میں خود ایک طلسماتی دنیا میں رہنے والی لکھاری  ہوں ۔اس لیے کتاب کا سرورق دیکھتے ہی میں ایک طلسماتی دنیا میں چلی گئی ،ایک بے حد خوبصورت  کتاب  جس کے افسانوں نے مجھے یہ سکھایا کہ ہر سوال کا جواب ضرور ہوتا ہے ۔ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہوتی ہے ،ہر بند دروازے کی کنجی ہمارے آس پاس ہی ہوتی ہے ۔فقط ضرورت ہے تو اسے ڈھونڈنے کی ۔اسے کھوجنے کی۔ پہلا افسانہ پڑھتے ہی اس بات کا اندازہ ہوا کہ مصنفہ معاشرے کے بظاہر چھوٹے چھوٹے نظر آنے والے مسائل پر بڑی وسیع نظر رکھتی ہیں ۔افسانہ " میری کشتی وہاں ڈوبی" اس ہی بات کی غمازی کرتا ہے کہ بظاہر نظر آنے والے چھوٹے مسائل اور چھوٹی چھو...
مہوش اسد شیخ، افسانہ و کہانی نگار، مصنفہ، فیصل آباد(پاکستان)

مہوش اسد شیخ، افسانہ و کہانی نگار، مصنفہ، فیصل آباد(پاکستان)

رائٹرز
مہوش اسد شیخ ایک  معروف قلم کار ہیں   جن کی پہچان افسانہ نگاری اور کہانی نگاری ہے۔ وہ اوائل عمری سے ہی کہانیاں اور دوسری تحریریں لکھتی رہی ہیں۔وہ  فیس بک پر مشی خان نے  نام سے  تحریریں لکھتی رہی ہیں جن کو بے پناہ پزیرائی ملی۔اس کے بعد ملکی  رسائل اور جرائد میں لکھنے کا سلسلہ اپنے اصل نام سے شروع کیا۔  ان کے افسانے اور کہانیا ں معروف ڈائجسٹ ”آنچل“،’’حجاب“،”حنا“اور”ردا“ میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی زیادہ  تخلیقات  معاشرتی اور سماجی موضوعات پر   ہوتی ہیں۔ مہوش اسد شیخ کی تصانیف پروفیسر بونگسٹائن  (بچوں کے لیے دلچسپ کہانیوں کا مجموعہ) اگست 2022،   مہرالنساء(معاشرتی کہانیاں) دسمبر 2022 آئینے کے پار  (افسانے )  مارچ  2023 ترا عشق بہاروں سا (ناول) اکتوبر 2023 ...
انجانی راہوں کا مسافر ۔ تبصر ہ نگار : مہوش اسد شیخ

انجانی راہوں کا مسافر ۔ تبصر ہ نگار : مہوش اسد شیخ

تبصرے
مبصر : مہوش اسد شیخخوبصورت دیدہ زیب سرورق اور شاندار طباعت پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کا خاصا ہے ۔ کتاب ایسی عمدہ ہوتی ہے کہ ہاتھ میں لیتے ہی پڑھنے کو دل مچل اٹھتا ہے ۔انجانی راہوں کا مسافر “خوبصورت عنوان کی یہ کتاب امانت علی صاحب کے سفر نامے ہیں، جی بالکل یہ ایک نہیں، دو دو سفر نامے ہیں۔ مطلب ایک ٹکٹ میں دو دو مزے۔ ترکی اور کینیا کے سفر کی داستان ہے جو انہوں نے 2018میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہونے والے ترکی وزٹ سے کیا۔کتاب کا انتساب بہت پیارا لگا۔ جناب لکھتے ہیں کہ انتساب والد محترم کے نام! جن کی سفر کی کہانیاں میرے سفر ناموں میں بستی ہیں۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین ۔کتاب پر بہت قابل ادبی شخصیات قاسم علی شاہ، پروفیسر عبدالجبار چوہدری، رابعہ حسن اور عفت اعظم چوہان نے رائے دی ہے اور بہت سراہا ہے۔ ان کے الفاظ مصنف کی قابلیت کا ثبوت ہیں۔ مصنف پیغمبری پیشہ تدریس سے منسلک ہیں، ا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact