Friday, April 26
Shadow

Tag: ممتاز غزنی

کشمیر نما ۔۔۔۔ تحریر،  ممتاز غزنی

کشمیر نما ۔۔۔۔ تحریر، ممتاز غزنی

آرٹیکل, اردو
سر شام گھپ اندھیرے میں ڈوب جانے والے اس بازار کی قدرے وسط میں واحد جامع مسجد کے سائے تلے چاچا فتح جنگ کے ہوٹل میں ٹمٹماتا چراغ یہاں انسانی زندگی کا واحد نشان ہوتا تھا۔کہوٹہ عباس پور سے پا پیادہ یا کسی تھکی ہاری بس پر دیر سے پہنچنے والے مسافر کے لیے یہ چراغ "قندیل رہبانی" سے کم نہ ہوتا تھا۔چند روپوں کے عوض چاچا فتح جنگ ان مسافروں کو رہائش اور کھانا فراہم کرتے تھے۔عدالتی تاریخ پر آنے والے اور مزدور پیشہ لوگ اس ہوٹل کو اپنا گھر سمجھتے تھے۔ چاچا فتح جنگ ساری زندگی ون ڈش کے اصول پر کاربند رہے۔ان کے ہوٹل میں ابلے چاول اور لوبیہ کی دال کے علاؤہ شاید ہی کچھ پکا ہو۔چاچا ابلے چاول مٹھی بھر بھر کر تھالی میں ڈالتے،جب تھالی بھر جاتی تو چاولوں کے سطح پر ہاتھ پھیر پھیر کر ہموار کرتے۔اس کاروائی کے دوران چاچا کے ہاتھوں میں لگی کالک سے سفید چاول بلیک اینڈ وائٹ ہو جاتے۔لکڑی کے بیروزے کی بوباس اور...
پروفیسر عبد الصبور خان ناں بکھیاں دوہریاں اُپر تبصرہ

پروفیسر عبد الصبور خان ناں بکھیاں دوہریاں اُپر تبصرہ

Uncategorized
ممتاز غزنی صاو تھوراڑ راولاکوٹ نے رہنے والے دے، لہور نوکری کرنے، چنگا لیخنے،تھوراڑ والے آپے  چی  وی کیدے کیدے کہولی گینے ،لیکن پولسا کی یو لوک اکثر کوٹنے، اگر پاکستان نی پولس تھوراڑ اچھا ٹھی دہ یو لوک اس نی  پِنج  تہہ لم اس طرح کڈنے نے، جس طرع لوکیں ابھی نندن نی کڈی سی، لوک دسنے کہ انڈیا نی ساری فوج حالے  تک اُس نی مالش کرنی،تھوراڑیہہ  والے ویسے لوگ چنگے دے، دلیر  پہادر وی دے، جفاکش وی دے، عالم فاضل ڈاکٹر پروفیسر استاد وکیل جج حافظ وی دے، سلیقے نی گل کرنے، سلیقے کنے گل بوجنے،  غزنی صاو نی یو دوئی کتاو دی یو خالص پہاڑی او وی خالص پونچھی زبان وچ لخی دینی،  نِکیاں نِکیاں دلچسپ کہانیاں یو ہر کہرے نیاں کہانیاں دیاں۔  بوں سونے طریقے کنے لخیاں دینی۔  بندہ ہسی ہسی پھٹا ھوئی گینا،  لالہ موسی تھی شروع ہوئی  تہہ گھچی دل...
ممتاز غزنی کی  کتاب”بچپن لوٹا دو”  پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

ممتاز غزنی کی کتاب”بچپن لوٹا دو” پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
تحریر: پروفیسر سید وجاہت گردیزی انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز کرتی ہے ۔اسی لیے وہ اپنے تجربات اور فکر کو پیغامات یا تحریر کی صورت میں دوسروں تک پہنچانا پسند کرتا ہے۔ ہرانسان کو اپنی ذات سے خصوصی لگاؤ ہوتا ہے۔ذات کی یہ دلچسپی تجربات کی ترسیل کا ذریعہ بن کر انسان کو قلبی تسکین بھی مہیا کرتی ہے۔ تاریخی اعتبار سے ہزاروں لوگوں کے مشاہدات اور تجربات تحریری شکل میں ادب کا سرمایہ ہیں۔آپ بیتی،سوانح عمری، سفرنامہ، خودنوشت اور دیگر اصناف میں وسیع ذخیرہ انسان کے جمالیاتی ذوق کاآئینہ بھی ہے اور اس کی داخلی زندگی کا اظہار بھی۔ ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" تجربات اور مشاہدات کا دیدہ زیب مرقع ہے۔بچپن کی محبتوں سے لبریز منقش الفاظ ،اصطلاحات،تراکیب ،ضرب الامثال اور کہاوتوں میں پونچھی تہذیب وثقافت کا احاطہ کرتی یہ تصنیف ...
ٹہاکیاں نے پُھل، شکیل اعوان کی کتاب پر ممتاز غزنی کا تبصرہ

ٹہاکیاں نے پُھل، شکیل اعوان کی کتاب پر ممتاز غزنی کا تبصرہ

تبصرے
ٹہاکیاں نے پُھل ہماری طرف پہاڑی علاقوں میں چڑھائی والے پیدل راستے کو ٹہکی کہا جاتا ہے اورچڑھائی چڑھنے کو "ٹہکی چھکنا" کہتے ہیں۔اور ٹہاکہ ایسی ڈھلوان یا پہاڑ کو کہتے ہیں جہاں سے گرنے کے امکانات زیادہ ہوں۔ان ٹہاکوں پر گھاس بھی ہوتی ہے۔کہیں کہیں پھول بھی ہوتے ہیں۔ درخت اور جڑی بوٹیاں بھی ہوتی ہیں اور کچھ ٹہاکے بالکل خشک بھی ہوتے ہیں۔"ٹہاکیاں نے پُھل" ایک شعری مجموعہ ہے جس کے مصنف شکیل اعوان صاحب ہیں۔شکیل اعوان صاحب کو آپ سب جانتے ہی ہوں گے وہ سریلی آواز اور گائیگی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ وہ مشہور فوک گلوگار ہونے کے ساتھ ساتھ پہاڑی اور اردو زبان کے بہترین شاعر بھی واقع ہوئے ہیں۔ان کا یہ شعری مجموعہ پہاڑی ہندکو لہجے میں لکھی گئی غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے جس میں انھوں نے مادری زبان کے ٹھیٹھ الفاظ،محاورات،علاقائی مثالوں کا بھرپور استعمال کیا ہے۔ لکھتے ہیں کہ:-روئی روئی ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact