Friday, April 26
Shadow

Tag: مظہراقبال مظہر

لندن کے نیم آبی چوہے | مظہر اقبال مظہر

لندن کے نیم آبی چوہے | مظہر اقبال مظہر

آرٹیکل
لندن کے نیم آبی چوہےواپس آرہے ہیں۔ تحریر:  مظہر اقبال مظہر : مغرب کو معاشی خودکفالت اور صنعتی ترقی کی دوڑ نے ماحولیاتی تباہی کی جس ڈگر پر ڈالا تھا اس ڈگر پر چل کر وہ واپس فطرت کے قریب جانا چاہتا ہے۔ چار سو سال قبل لندن کے رہائشیوں نے جن نیم آبی چوہوں کو مار مار کر ختم کردیا تھا اب ان کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر واپس لایا جار ہا ہے۔  بیور نامی یہ نیم آبی چوہے کسی زمانے میں پورے برطانیہ میں پائے جاتے تھے۔ لیکن 16ویں صدی میں ان کی کھال، گوشت اور غدودوں میں موجود خوشبودار تیل کی وجہ سے ان کا شکار کیا جاتا تھا، جو ادویات اور پرفیوم میں استعمال ہوتا تھا۔ دولت کی ہوس کے نتیجے میں لندن کے قدرتی ماحول کے محافظ یہ آبی انجینئرز برطانیہ سے ناپید ہوگئے تھے مگر کینیڈا، پولینڈ، جرمنی، فرانس، وسطی روس اور جنوبی اسکینڈینیویا جیسے ممالک میں آج بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔  یہ زمین پر دوسر...
مادری زبان میں تعلیم

مادری زبان میں تعلیم

آرٹیکل
تحریر: مظہر اقبال مظہر ہم اس زبان کو کبھی نہیں بھولتے جو ہماری ماؤں نے ہمیں سکھائی ہوتی ہے۔ ماں بولی کے ساتھ ہمارے اس لازوال رشتے کی ان گنت تخلیقی، نفسیاتی، لسانی، ذہنی، جذباتی اور جبلتی جہتیں ہیں۔ ان سب پر الگ الگ انداز سے بہترین ریسرچ ہو چکی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم سیکھنے کے عمل میں اور خاص طور پر زندگی کے ابتدائی سالوں میں مہارتوں کے حصول میں اپنی پہلی ابلاغی زبان کے ساتھ سہولت محسوس کرتے ہیں۔ مگر ہمارے معاشی، معاشرتی اور سماجی تقاضے اس سہولت سے مطابقت نہیں رکھتے اس لیے ہم اس قدرتی ابلاغی صلاحیت کا بہترین فائدہ نہیں اٹھاتے۔ یوں ہماری ذہنی، فکری، علمی اور تخلیقی ترقی ایک جبری تعلیمی حصار کے اندر فروغ پاتی ہے۔ ویسے تو زبان اشاروں کنایوں کی بھی ہوتی ہے مگر عمومی طور پر زبان سے مراد وہ ذریعہ اظہار ہے جو بولنے، لکھنے اور پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ہمارے ہاں زبان دانی کے حوالے سے ب...
فاسل توانائی یا دولت کی ہوس : تحریر، مظہراقبال مظہر

فاسل توانائی یا دولت کی ہوس : تحریر، مظہراقبال مظہر

آرٹیکل
/! elementor - v3.10.2 - 29-01-2023 */.elementor-heading-title{padding:0;margin:0;line-height:1}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title[class=elementor-size-]>a{color:inherit;font-size:inherit;line-height:inherit}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-small{font-size:15px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-medium{font-size:19px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-large{font-size:29px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-xl{font-size:39px}.elementor-widget-heading .elementor-heading-title.elementor-size-xxl{font-size:59px} فاسل ایندھن کی صنعت سے وابستہ بڑی کمپنیاں توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر کے دولت کے انبار جمع کر رہی  ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام میں نجی ک...
حشر کو دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے ۔۔۔۔۔۔حشر-کو-دنیا-سے-اٹھا-کیوں-نہیں-لیتے-۔۔۔۔۔

حشر کو دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے ۔۔۔۔۔۔حشر-کو-دنیا-سے-اٹھا-کیوں-نہیں-لیتے-۔۔۔۔۔

شاعری
ان اشعار کے لیے مرکزی خیال فیض احمد فیض کے درج ذیل شعر سے لیا گیا) مِٹ‌ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے (منصف ہو تو اب حشر اُٹھا کیوں‌ نہیں‌ دیتے مظہر اقبال مظہر گر محشر ہی تیرے عدل کا مرکز ٹھہرا تو حشر کو دنیا سے اٹھاکیوں نہیں لیتے ہر آن جو دبتی ہے کسی مفلس کی صدا تو افلاس کو دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے یاں فکر معیشت ہے واں دغدغہ حشر تو فکر کو ہستی سے اٹھا کیوں نہیں لیتے رند کو واعظ ، واعظ کو گناہ کی وحشت وحشت کو دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے ہے جلووں میں بھی شوق دیدار کی آمیزش توجلوت کو دنیا سے اٹھا کیوں نہیں لیتے جو اس عہد کے لوگ ہیں طلب گارِ داد تو جرم کو جرم سزا کو سزا کیوں نہیں کہتے ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact