Thursday, April 25
Shadow

Tag: مریم جاوید چغتائی

خیالا ت کی پر چھائیاں تحریر: مریم جاوید چغتائی

خیالا ت کی پر چھائیاں تحریر: مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
مریم جاوید چغتائیمرد ظالم ہوتا ہے مرد حاکم ہوتا ہے، مرد خود کو عورت کا خُدا سمجھتا ہے۔ ایسے کتنے ہی جملے۔۔۔ ہم کتنی آسانی سے کہہ دیتے ہیں مگر کبھی سوچا کہ مرد کس قدر مشقت کرتا ہے۔ اپنی عورت کا سائبان بننے کے لئے؟ اُسے معاشرے کی سردوگرم سے بچا کر رکھتا ہے اپنا آپ مارتا ہے کماتا ہے اور اس پیسے سے اپنے گھر کی عورت کے لئے دنیا کی ہر سہولت خریدتا ہے قدر کریں اسکی جس کی وجہ سے آپ ایک محفوظ چھت تلے بیٹھ کر ایک آسائش بھری زندگی گزار رہی ہیں۔ مرد پتھر تھوڑی ہوتا ہے مرد کیا ہے؟؟ مرد بھی تو انسان ہے مرد کے سینے میں بھی تو دل ہوتا ہے۔ مرد ہمارے گھروں میں باپ، بھائی، بیٹا، شوہر، کہیں روپ میں ہمارے محافظ ہوتے ہیں باپ ہے تو سایہ شفقت گھر کا سربراہ، بھائی ہے تو لاڈ اٹھانے والے بہنوں کا مان عزت کی حفاظت کرنے والا، بیٹا ہے تو احترام کرنے والا پیار دینے والا، شوہر ہے تو قدردان ایک سچا ساتھی دکھ سُکھ بانٹنے ...
پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی خدمات۔ تحریر: مریم جاوید چغتائی

پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی خدمات۔ تحریر: مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
تحریر: مریم جاوید چغتائی‎پریس فارپیس ۱۹۹۹ء میں مظفرآباد میں قائم ہوئی۔ ابتداء میں اس تنظیم کا کام مقامی صحافیوں کی ایک ٹیم نے سنبھالا جنہوں نے اپنے پیشہ کی مناسبت سے تنظیم کا نام پریس فار پیس رکھا۔ پھر آہستہ آہستہ اس تنظیم میں زندگی کے مختلف شعبوں کے افراد نے شمولیت کی جن میں وکیل، طلباء و طالبات، ادیب، تاجر، تحقیق کار، امن و انسانی حقوق کے کارکن، سماجی ا ور سیاسی حقوق کے کارکن، ماحولیات اور آبادی کے مسائل پر کام کرنے والے، غربت کے خاتمہ اور خواتین کی ترقی پر کام کرنے والے بھی شامل ہوتے گئے مگر ان سب نے باہمی اتفاق رائے سے تنطیم کا نام پریس فار پیس ہی رہنے دیا۔‎  پریس فار پیس  فاوںڈیشن چونکہ ایک غیر جانبدار اور غیر منافع بخش ادارہ ہے جس میں شامل تما م رضاکار اپنی ذاتی حیثیت، صلاحیت، استعداد کار اور دستیاب وسائل کے اندر رہ کر کام کرتے ہیں،وہ ایک مٖرکزی تنظیمی ڈھانچے کے تحت ایک فعال کردار ا...
مدد چاہتی ہے حّوا کی بیٹی تحریر : مریم جاوید چغتائی

مدد چاہتی ہے حّوا کی بیٹی تحریر : مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
تحریر : مریم جاوید چغتائیفوٹو : بشکریہ روزنامہ پاکستان ۔  یہ شرم ناک سانحہ اس چودہ اگست کو مینار پاکستان کی چھاؤں میں ایک پاکستانی ٹک ٹاکر لڑکی کے ساتھ پیش آیا جو ٹک ٹاک بنا رہی تھی جس نے پاکستانی پرچم کی نسبت سے سفید شلوار قمیض پہن رکھا تھا اور سبز رنگ کا دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا قصور کیا تھا کہ صرف تصاویر لے رہی تھی آخر کیوں عورت کو فراموش کرا دیا جاتا ہے وہ تصاویریں لے ہی رہی تھی  کہ منٹو پارک میں موجود ہزاروں پاکستانی نوجوان اُس لڑکی پر یوں جھپٹے گویا کُتا کھلے گوشت پر جھپٹنا ہے پھر کیا تھا حوّا کی ہم جنس کے کپڑے پھاڑ کر برہنہ کر ڈالا وہ ننگی آزاد پاکستانی لڑکی چیختی چلاتی رہ گئی مگر آدم کے بیٹوں نے مینار پاکستان کے سائے میں اس کا وہ حشر کیا کہ سنتالیس میں عزتیں لوٹنے والے ہندوؤں کی آتما شرمندہ ہوگئیتب ہندو نے مسلمان بچیوں کو بے آبرو کیا تھا آج پاکستانی مسلمان اس روایت کو جاری رکھے ہوئ...
انصاف کی منتظر جنت ارضی -تحریر : مریم جاوید چغتائی

انصاف کی منتظر جنت ارضی -تحریر : مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
تحریر : مریم جاوید چغتائی کتاب کب تک کُھلی رہے گیکبھی تو آغاذِ باب ہو گااُجاڑ دی جنھوں نے بستیاُن کا بھی حساب ہو گاوادیِ کشمیر کے سرسبز و بلند و بالا پہاڑ، وہ رنگ برنگی وادیاں،وہ تازہ ٹھنڈے پانی کے چشمے، سرسبز چادر اُوڑھے خوبصورت کھیت، وہ حسین رنگین پتوں والے درخت، ٹھنڈی اور تازہ ہوائیں وہ پرندوں کی خوبصورت آوازیں وہ خوشگوار موسم کو محسوس کرتے ہوئے ہم کشمیر کی سرزمین کے بارے میں کچھ الفاظ بیان کرتے ہیں تو ہماری روح کو راحت دل کو سکون ملتا ہے مگر اس حسین وادی جیسے جنت نظیر کا نام دیا گیا ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا خاصا مشکل ہو جاتا ہے ہمارے پاس الفاظ کم پڑ جاتے ہیں کہ ہم اس جنت کی خوبصورتی بیان کر سکیں۔ اس قدر خوبصورت وادیاں، بلندو بالا پہاڑ، ندی نالے، سرسبز کھیت، تازگی بھری ہوائیں، وہ بزرگوں کا بچوں کو لے کر بیٹھنا اور تاریخی کہانیاں سُنانا وہ ماؤں کا اپنے بچوں کو اس سرزمین پر قربا...
زندگی خواہشات اور خواب تحریر:  مریم جاوید چغتائی

زندگی خواہشات اور خواب تحریر: مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
تحریر:  مریم جاوید چغتائیکیا زندگی خواہشات کا نام ہے؟  ہاں شاید خواہشیں پوری ہونا نہ ہونا الگ بات ہے مگر اک چھوٹی سی زندگی ہوتی انسان کے پاس اس میں خواہشات بھی ہونی چاہئے اور  خواب بھی دیکھنے چاہئے ایسی ہزاروں خواہشات ہزاروں خواب ہوتے انسان کی زندگی میں کہ جنہیں وہ پورا کرنے کی کوشش میں لگا رہتا کچھ پوری ہو جاتیں اور کچھ ادھوری رہ جاتیں خواہشات کے ہونے پروان چڑھنے اور پھر پورے کرنے کا سفر بہت مشکل ہوتا بعض افراد ہار مان جاتے اور اپنے خوابوں اپنی خواہشات کا گلا گھونٹ دیتے مگر کچھ باہمت لوگ جنہیں کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہوتا خود کو منوانے کے لیے جی جان لگا دیتے آخر دم تک کوشش کرتے اور کامیابی حاصل کر لیتےرب عزوجلﷻ نے یہی قانون بنایا ہے کہ جو وہ اپنے بندے کے حق میں بہتر سمجھتا ہے وہ اُسے دیتا ہے اور جو اُس کے حق میں بہتر نہیں ہوتا وہ جی جان لگا دے مگر حاصل نہیں کر پاتا انسان کی زندگی خواہشوں او...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact