Friday, April 26
Shadow

Tag: قائدِاعظم

کشمیر: ملّی اتحاد کا خون

کشمیر: ملّی اتحاد کا خون

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
مقابل تھا شیشے کا سنگ ِ گراں ش  م  احمد   شہر خاص سری نگر کی جامع مسجد کے میدان میں مسلم کانفرنس کا سالانہ سہ روزہ جلسہ مئی ۱۹۴۴کے وسط میں منعقد ہوا۔ جلسے میں محمد علی جناح کی ایک تاریخی تقریر ہوئی۔ اتفاق سےیہ سری نگر میں اُن کی آخری تقریر بھی تھی۔ فاضل مقرر کا خطاب صاف گوئی اور تلخ نوائی کا امتزاج تھا ۔ قائد اعظم اصلاً شیخ صاحب کو منانے اور اپنانے کے لئے اپنی تمام مصروفیات تر چھوڑ کر ڈھائی ماہ ( شیخ صاحب کے مطابق ڈیڑھ ماہ) تک کشمیر میں قیام پذیر رہے ۔ قائد دل سے چاہتے تھےکہ اُن کی اگوائی میں نیشنل کانفرنس کے رُوح رواں کی مسلم کانفرنس کے ساتھ سینہ صفائی اور مفاہمت بحسن وخو بی انجام پائے۔ا س کے لئے ملاقاتیں کا اہتمام کیا ، تبادلہ  ٔ آرائی کی مجلسیں ہوئیں، دلائل اور مباحث کے انبار لگ گئے مگر شیخ جی اپنے موقف میں ذرہ برابر تبدیلی کرنے یا ا س میں کوئی لچک لانے پر آمادہ نہ ہوئے ۔ ...
کشمیر، قائد اعظم کے ادھورے مشن کی تکمیل

کشمیر، قائد اعظم کے ادھورے مشن کی تکمیل

آرٹیکل, تقسیم کشمیر
اسد اللہ غالب دئیے سے دیا جلتا ہے۔ کوئی دو ماہ قبل قائد اعظم پورٹل پر میرا کالم شائع ہو اتو ایک صاحب نے فون کیا کہ وہ اس پراجیکٹ میں شریک ہونے کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان کے قیام کا معجزہ تو انجام دیا مگر کشمیر کی پاکستان میں شمولیت کاا یجنڈہ ابھی ادھورا ہے۔ وہ اسکی تکمیل کے لئے علمی، تحقیقی اور تاریخی پس منظر کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوںنے کہا کہ قائد اعظم پورٹل پر کشمیر کے لئے خصوصی سیکشن مختص  کیا جائے اور اس کے لئے جو بھی مواد چاہئے،اس کی فراہمی کے لیے وہ اپنی خدمات وقف کرناچاہتے ہیں،انہوںنے اپنا نام سمیع اللہ بھٹی بتایاا ور یہ بھی کہا کہ وہ کشمیر وکلا محاذ کے کنوینر عابد حسین بھٹی کے علاقے سے ہیں ۔ اور ان سے قرابت داری بھی ہے، عابد بھٹی کا صاحب زادہ اوسامہ عابد اپنی لیاقت اور صلاحیت کے بل بوتے پر امریکہ میں رہ کربزنس میں مصروف ہے۔ ...
گڑھی کا ڈاک بنگلہ

گڑھی کا ڈاک بنگلہ

تصویر کہانی
کہانی کار : محسن شفیق  یہ مظفرآباد کے نزدیک گڑھی دوپٹہ کے ڈاک بنگلے کی 1920 کی تصویر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح رح جب جہلم ویلی روڈ سے سرینگر کشمیری گئے تھے تو انہوں نے اس عمارت میں بھی پڑاؤ ڈالا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پڑاؤ چناری کے ریسٹ ہاؤس میں ڈالا تھا اور وہاں چنار کے درخت کے نیچے بچھی چٹائی پر کچھ دیر سستانے کے لیے بھی رونق افروز ہوئے تھے۔ چناری کا ریسٹ ہاؤس وہاں کے عوام نے صرف اس وجہ سے بہت سنبھال کر رکھا رہا ہے، کسی عاقبت نااندیش نے اسے نذر آتش کیا، مگر کچھ ہی عرصے میں دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا، گڑھی دوپٹہ کے اس ڈاک بنگلے پر عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے 'گڑھی کا ڈاک بنگلہ' کے عنوان سے افسانہ بھی لکھا تھا۔ اس عمارت کا ایک تابناک ماضی اور مسلمہ تاریخ ہے۔۔ تاہم دو ہزار آٹھ کے زلزلے میں یہ عمارت تباہ ہوگئ -گڑھی دوپٹہ ایک اہم مرکز تھا اور اس میں بہت سی تار...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact