Tuesday, April 23
Shadow

Tag: فوزیہ تاج

     خسارے سے کنارے تک- تحریر : فوزیہ تاج

     خسارے سے کنارے تک- تحریر : فوزیہ تاج

آرٹیکل
فوزیہ تاج زندگی کی طویل و کٹھن  شاہراہ پر سفر کرتے سمے  منزل مقصود کا تعین پہلے سے کر لیا جاتا ہے. بسا اوقات بے سمت چلتے آپ کو ایک عمر ہو جاتی ہے اور زندگی میں ایک مقام ایسا بھی آتا ہے کہ منزل پر پہنچ جانے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ آپ تو غلط گاڑی پہ بیٹھ گئے تھے. جہاں سے واپسی کے تمام راستے مسدود ہو جاتے ہیں. پھر آپ کی زندگی کی ناؤ....... تا عمر بیچ بھنور کے پھنسی رہتی ہے...... انسان اس منجدھار سے نکلنے میں ایک عمر تیاگ دیتا ہے اور اس خسارے سے کنارے تک آنے میں ساری ریاضت بے کار چلی  جاتی ہے.            جس طرح درختوں کے سائے، پگھلتے ہوئے سورج کے ساتھ ساتھ بڑھتے اور  گھٹتے رہتے ہیں. ایسے میں گہرے ہوتے سایوں کے ساتھ دور جاتے رستے.......... قریب آنے کی کوشش میں مذید دور ہوتے چلے  جاتے ہیں.اسی طرح انسان سایوں کا پیچھا کرتے کرتے، جب تھک ...
کاہے کو  بیا ہی بدیس  /تحریر  فوزیہ  تاج

کاہے کو  بیا ہی بدیس  /تحریر  فوزیہ  تاج

افسانے
افسانہ نگار  : فوزیہ تاج اسکی شادی کو پندرہ سال بیت گئے تھے. پانچ بچوں کا ساتھ، بھری پری سسرال اور ایک بدمزاج، چڑچڑا، سخت گیر  قسم کا شوہر (جو ایک اکیلا ہی سو ساسوں پہ بھاری تھا) شکر ہوا کہ اسکے والدین نے اچھے وقتوں میں اسے پڑھا لکھا دیا تھا ورنہ حالات اور بھی دگرگوں ہوتے. گھریلو حالات کی وجہ سے اس نے ادھر ادھر نوکری کے لیے ہاتھ پاؤں مارے اور اللہ نے کرم کیا کہ کچھ ہی عرصہ میں وہ بحیثیت لیکچرر ایک کالج میں پڑھا رہی تھی۔عزت کے ساتھ وقت گزر رہا تھا مگر اسکی عزت اسوقت دو کوڑی کی بھی نہ رہتی جب اسکا شوہر سب کے سامنے اسکی عزت کا جنازہ نکال دیتا۔         زندگی کے سفر میں کانٹے ہی کانٹے تھے۔اسکے پاؤں چھلنی تھے۔ گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ مالی مسائل سے بھی نپٹتے وہ اکثر ہمت ہار جاتی ۔اب کے تو اسکے شوہر نے حد ہی کر دی۔ الماری سے اس...
لازوال محبت

لازوال محبت

شاعری
منظوم ترجمہ فوزیہ تاج لازوال محبت کی ڈور سے بندھی کروایشیا کے بگلوں کی جوڑی کی شہرہ آفاق خوبصورت کہانی وہ "ملینا" تھی خوبصورت دلفریب مادہ بگلا حسن و زیبائی کا مجسمہ شکاریوں نے مار گرایا تھا اسے وہ زخموں سے چور تھی جاں بلب۔۔۔۔ شائد موت اس سے آ ملتی مگر۔۔۔۔وہ نر بگلا "کلیپٹن" تھا جسے وہ بھا گئی تھی وہ کھنچتا چلا آیا اسکی طرف پھر اسی کا ہو گیا کہاں کے درد رہے۔۔۔۔ اور کہاں کے زخم دونوں کی خوبصورت جوڑی محبت کی لازوال داستان بنی ملینیا اور کلیپٹن کی انمول محبت ملینیا کے زخم بھر چکے تھے مگر وہ اڑنے سے معذور تھی خیال تھا کہ شاید تندرست وتوانا بگلا اسکی معذوری کی وجہ سے اسے بیچ راہ میں چھوڑ دے گا مگر آفرین ہے اسکی محبت پر کہ وہ چودہ ہزار کلومیٹر دور بروسکی واروس جھیل سے اڑ کر ایک ماہ کا سفر طے کر کے ملینیا سے م...
بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

تبصرے
تبصرہ نگار : فوزیہ تاج مظہر اقبال مظہر کی کتاب" بہاولپور میں اجنبی" پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی شائع کردہ مایہ ناز تصنیف ہے۔ خوبصورت رنگین ٹائٹل سے مزین،  اس کتاب کو  دیکھتے ہی بہاولپور کی ثقافت، لباس، عمارات اور ماحول کے بارے میں کچھ نہ کچھ معلومات پہلے ہی مل جاتی ہیں۔ پھر صفحہ در صفحہ، لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر قاری جوں جوں آگے بڑھتا ہے تو بہاولپور کے تمام اہم مقامات، تہذیب و ثقافت، تاریخ اور گردونواح میں پھیلے عجیب و غریب..... کچھ جانے انجانے واقعات جن سے وہاں کے رہن سہن اور ماحول کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو جاتی ہے۔ ہر علاقے اور ہر تہذیب کے بارے میں تاریخ بہت کچھ رقم کرتی ہے۔  کچھ منظر عام پر آ جاتا ہے اور بہت سے واقعات نگاہوں سے اوجھل بھی رہتے ہیں ۔ لیکن کوئی واقعہ ایسا بھی ہوتا ہے جو ہمیشہ کے لیے اس علاقے سے جڑے لوگوں کی شناخت بن جاتا ہے۔ ایسے ہی  ب...
فوزیہ تاج کی کتاب سنگ ریزے کی تقریب  پزیرائی

فوزیہ تاج کی کتاب سنگ ریزے کی تقریب پزیرائی

ہماری سرگرمیاں
پروفیسر  احسان اکبر، پروفیسر جلیل عالی،ارشد ملک، نوید ملک، ،نصرت نسیم،فوزیہ تاج، عمر تنہا، علی زیوف کی شرکت   راولپنڈی  ‎پریس فار پیس فاؤنڈیشن (یو کے) کے زیر اہتمام شاعرہ  فوزیہ تاج کی کتاب سنگ ریزے  کی تقریب پزیرائی و مجید امجد ادبی ایوارڈز کی تقریب ہفتے کے روزراولپنڈی آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر جبکہ ‎ بیگم تنویر لطیف (تمغہ امتیاز) چیئر پرسن مہمان خصو صی تھیں- میزبان ولید یاسین تھے۔ - تقریب میں مایہ نازادبی، تعلیمی اور علمی شخصیات کو  گرانقدر خدمات کے اعتراف میں پریس فار پیس فاؤنڈیشن (یو کے) کی طرف سے ایوارڈ دیے گئے  بیگم تنویر لطیف (تمغہ امتیاز)  بیگم تنویر لطیف (تمغہ امتیاز) نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس ملک کی بنیادوں میں شہیدوں کا لہو شامل ہے۔ نئی نسل آزادی کی نعمت کی قدر کرے -ہم نے بڑی محنت سے آزاد...
خوابوں میں کھوئی زندگی – تحریر:  فوزیہ تاج

خوابوں میں کھوئی زندگی – تحریر: فوزیہ تاج

آرٹیکل
فوزیہ تاجوہ چھ سات سالہ بچی تھی. ایک خواب  اسے بار بار آ کر ڈرایا کرتا تھا کہ بازار میں بہت رش ہے اور وہ اپنی ماں کے ساتھ ہے.اور پھر ماں اس سے گم ہو گئی ہے. وہ چاروں طرف دیکھتی ہے. سر ہی سر نظر آتے ہیں.... مگر وہ بھیڑ میں اکیلی رہ گئی ہے. وہ زور زور سے ماں کو پکارتی ہے. اور آنکھ کھل جانے پہ پرسکون ہو جاتی ہے کہ وہ محض ایک خوف تھا جو خواب میں آ کر اسے ڈرایا کرتا تھا. پھر یہ ہونے لگا کہ بھیڑ میں جاتے سمے...... ماں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامنا معمول بن گیا..... چاہے وہ خواب ہی تھا مگر وہ کبھی ماں کا ہاتھ نہیں چھوڑے گی. پھر بازار میں  ماں کے ہاتھ میں خریدے جانے والے سامان کے شاپر جب زیادہ ہو جاتے تو وہ ماں کا ایک ہاتھ خالی رکھنے کے لیئے بھاری شاپر اٹھانے سے بھی گریز نہ کرتی تا کہ ماں اسکا ہاتھ تھامے رہے.......پھر شاپر زیادہ ہو جاتے تو  بات ایک انگلی تھامنے تک آ جاتی ... اب ماں کے د...
لمبی ہے غم کی شام- تحریر : فوزیہ تاج

لمبی ہے غم کی شام- تحریر : فوزیہ تاج

آرٹیکل
تحریر : فوزیہ تاج  وہ  ایک  دس  گیارہ سالہ  بچہ  تھا.  بوسیدہ  چپل ، پھٹے  پرانے کپڑے  چہرے  پر رنج و الم  کی طویل  داستان  رقم  تھی. جو سنائے بغیر ہی پڑھی جا سکتی تھی. بعض اوقات  دکھ  بیان  کرنے  کیلے الفاظ  کی ضرورت  نہیں  رہتی بلکہ انسانی رویہ ،حلیہ اور اس کے تاثرات  چیخ  چیخ  کر  اس  پہ گذرے حالات و واقعات کی نشاندہی کر  رہے ہوتے  ہیں . میں   نے  اسے  کمرہ ملاقات  کے  باہر جالیوں سے سر ٹکائے دیکھا  تھا . اکیلا بچہ.... . یہاں کس  لئے  آیا ہے. اسی سوچ میں  وہاں سے  کافی  آگے تک چلی  آئی تھی. مگر دل  کچھ  بے چین  سا ہو رہا تھا  تو واپس پلٹ آئی.    &nb...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact