Thursday, April 25
Shadow

Tag: عظیم ہمالیہ کے حضور

ہندو کش کے دامن میں۔۔۔جاوید کا ایک اور دلکش سفر نامہ۔تبصرہ / پروفیسر محمد ایاز کیانی

ہندو کش کے دامن میں۔۔۔جاوید کا ایک اور دلکش سفر نامہ۔تبصرہ / پروفیسر محمد ایاز کیانی

تبصرے
۔۔تبصرہ : پروفیسر محمد ایاز کیانیمعروف ادیب اور متعدد سفر ناموں کے خالق مستنصر حسین تارڑ نے سفر نامے کے بارے میں لکھا ہے کہ"سفر نامہ ایسی آوارہ صنف ہے جسے محض قادر الکلامی اور زبان دانی سے نہیں لکھا جا سکتاجب تک لکھنے والےکے اندر جنون جہاں گردی نہ ہو حیرت کی کائنات نہ ہو اور طبع میں خانہ بدوشی اور آورگی نہ ہو"-ایک دور تھا کہ معاشرے کے دو طبقات پڑھنے پڑھانے سے دلچسپی رکھتے تھےایک استاد اور دوسرا مولوی۔مگر یہ گئے دنوں کی بات ہے اب استادپڑھتا ہے اور نہ ہی مولوی۔اس صورتحال میں تعلیمی ادارے اور منبر و محراب دونوں ہی بے روح ہو چکے ہیں۔علمی تشنگی استاد دور کر سکتاہے نہ منبر و محراب کے وارث۔کچھ عرصہ پہلے تک ایک دینی جماعت کے لوگ پڑھنے لکھنے سے کافی رغبت رکھتے تھے۔سٹڈی سرکلز ہوتے مختلف موضوعات کی باریکیوں پر کھل کر بحث ہوتی اس طرح گنجلک مسئلوں کی باریکیاں کھل کر روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی تھیں۔ل...
عظیم ہمالیہ کے حضور! – محمد اکبر خان اکبر

عظیم ہمالیہ کے حضور! – محمد اکبر خان اکبر

تبصرے
محمد اکبر خان اکبر جاوید خان کا سفرنامہ عظیم ہمالیہ کے حضور ایک منفرد انداز کا حامل ہے. سفرنامہ نگاری اُردو ادب کی ایک ایسی صنف ہے جس میں آپ بیتی کا لطف، داستان کی طلسماتی دنیا، افسانے کی سی رنگینی اور ڈرامے جیسا تجسس موجود ہوتا ہے. محترم جاوید خان کا یہ سفرنامہ وطن عزیز کے شمالی علاقوں میں کی گئی سیاحت کی داستان ہے.اس بات سے شاید کسی کو اختلاف نہ ہوگا کہ پاکستان کےشمالی علاقے ایک عجیب کشش کا سامان لیے ہوئے ہیں وہاں کے قدرتی نظارے سیاحوں کے جم غفیر کو ہر سال اپنی طرف متوجہ کر لیتے ہیں. غالباً پاکستان کے شمالی علاقوں کے بارے میں ہی سب سے زیادہ سفرنامے تحریر کیے گئے ہیں.”عظیم ہمالیہ کے حضور‘‘ کا انتساب کائنات کی اعلٰی ترین شخصیت کے نام پر ہے جنہیں باری تعالیٰ نے ساری دنیا کے لیے آخری نبی بنا کر بھیجا.مصنف نے اپنے دوستوں کے ہمراہ کیے گئے جس سفر کی روداد قلم بند کی اس کا ایک ایک فقرہ دل پ...
“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

“عظیم ہمالیہ کے حضور” مصنّف : جاوید خان

تبصرے
تبصرہ کتاب و تعارف مصنّف : پروفیسر محمد ایاز کیانی جاوید خان سے میرا کافی دیرینہ تعلق ہے ۔ مگر اس سے قبل یہ ملاقاتیں بے ترتیب تھیں ۔ ان میں قدرے باقاعدگی 2015 کے بعد آئی ۔ جب میرا اسلامیہ کالج کھڑک آنا جانا شروع ہوا۔ جہاں میری بیٹی زیر تعلیم تھی۔ آج سے تین سال قبل پاک چائنا فرینڈشپ  سینٹر اسلام آباد میں کتاب میلہ شروع ہوا تو جاوید خان کا فون آیا کہ اس بک فئیر میں چلنا چاہیے۔ ان کی تحریک پر میرا بھی پروگرام بن گیا ۔جاوید اسوقت ریڈفانڈیشن کالج میں پڑھاتے تھے۔ پروفیسر محمد ایاز کیانی کتابوں کی خریداری کے بعد جب ہم ایکسپوسینٹرسے باہر آئےتو جاوید خان کے ہاتھ میں کتابوں کے دوبھاری بھرکم کتابوں کے شاپرتھے۔ راستے میں زیادہ تفصیل سے بات چیت کاموقع ملا۔ جاوید نے بتایا کہ اسے مطالعےکا بہت شوق ہے۔ مگر وسائل ہمیشہ آڑے آتے ہیں۔ اس دوران یہ دلچسپ اور حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ جا...
عظیم ہمالیہ کے حضور

عظیم ہمالیہ کے حضور

تبصرے
مصنّف: جاوید خان/ تبصرہ نگار : قیوم راجہ/ آزاد کشمیر کے کوہ قاف تولی  پیر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوان مدرس، کالم نویس اور محقق جاوید خان نے یونیورسٹیوں سے منسلک چند علمی شخصیا ت کے ہمراہ 2017 میں گلگت بلتستان کا ایک مطالعاتی دورہ کیا ۔ جسکی روئیداد عظیم ہمالیہ کے حضور کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب کی شکل میں سامنے آئی۔ مصنّف کا انداز تحریر انتہائی دلچسپ ، دلنشیں اور اعلٰی ادبی اصولوں و اوصاف کا مظہر ہے۔ کسی بھی کتاب کے مطالعہ کا مقصد اگر وقت گزاری کے بجائے کسی خطے کی سیاسی جغرافیائی تقافتی و تمدنی تاریخ سے روشنائی حاصل کرنا ہے تو پھر گلگت بلتستان سے جانکاری کا شوق رکھنے والے اس کتاب سے ضرور مطمئن و مستفید ہونگے۔  یہی نہیں بلکہ مصنف نے جموں کشمیر کے سر گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کا بھی بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو، نانگا پربت خوبصورت جھیلوں ، ن...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact