Thursday, April 18
Shadow

Tag: ش م احمد

سدا شہر مکہ میں آتا رہو ں  میں  /تحریر ش م احمد

سدا شہر مکہ میں آتا رہو ں میں /تحریر ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد  سعودی عرب کی وزارتِ حج وعمرہ نے ۱۲ ؍جون کو اپنے ٹویٹر ہینڈل پر یہ اہم ٹویٹ کیا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر سال ۱۴۴۲  ھ کو حج بیت اللہ کی اجازت محدود اور مشروط ہوگی۔ یہ دوسرا سال ہے جب حج کے سالانہ عالمی اجتماع میں حاجیوں کی صرف ایک قلیل تعداد شریک ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق اس سال موسم ِحج میں صرف ساٹھ ہزار حجاج کرام فریضہ حج انجام دینے کے مجاز ہوں گے۔ تاہم ان پر یہ شرائط عائد ہوں گی: کہ وہ سعودی شہری یا مملکت میں اقامت پذیر غیر ملکی ہوں ، کہ اُن کی عمریں ۱۸ سے۶۵  سال کے درمیان ہوں، کہ وہ صحت مند وتوانا ہوں ، کہ وہ مملکت کےویکسی نیشن قواعد کے عین مطابق ٹیکہ لگا چکے ہوں، کہ وہ کسی لاعلاج مرض میں مبتلانہ ہوں، کہ وہ شعائر حج کی ادائیگی میں نافذالعمل ایس او پیز پر عمل پیرا ہوں ۔ اس اعلان سے بین السطور متباور ہو تاہےکہ دنیا کے لاکھوں بے قرار مسلمان سال ِرفتہ کی طرح اِمسال بھی حج ب...
انسانیت بچھڑ گئی/ تحریر ش م احمد

انسانیت بچھڑ گئی/ تحریر ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد   کسی دل جلے نے سچ کہا ہے  ؎  خط جو میں نے لکھا ہے انسانیت کے نام پر   ڈاکیہ ہی مرگیا، پتہ پوچھتے پوچھتے   جب انسانیت لاپتہ ہو تو سمجھ لیں انسان کا اَتہ پتہ ملنابھی محال وجنوں ہوا۔ اس لئے انسانیت کے نام لکھا گیا خط لے کرڈاکیہ جائے تو  جائےکہاں؟ انسانیت کا مر جانا تمام انسانوں کے لئے ایک ناقابل ِتلافی نقصان ہوتا ہے، چاہے لوگ اس خسارے کا فہم و شعور رکھتے ہوں یا نہیں۔ واقعی انسانیت کی موت عام فوتیدگی سے مختلف ، کفن دفن کی احتیاج سے مبرا ، تعزیت پرسی کی رسم سے عاری ہوتی ہے۔ اس نوع کی منفرد موت میں ظاہراً کوئی تابوت اُٹھتا نہیں، کہیں کوئی چتا جلتی نہیں، کہیںکوئی جسد خاکی چیل کوؤں اور گِدھوں کے سامنے پیش کیا نہیں جاتا ،نہ کسی اہرامِ مصر میں اس لاش کو ہزاروں سال تک حنوط کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ انسانیت کی موت کا اعلان اُس وقت حساس لوگ...
کووڈ : جینا عتاب ، مرنا عذاب تحریر : ش م ا حمد

کووڈ : جینا عتاب ، مرنا عذاب تحریر : ش م ا حمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد     کووڈ ۔ ۱۹کی دوسری لہر ابھی تک شد ومد سے برقرار ہے ، مہاماری کی قہرمانیاں پوری شدت وحدت کےساتھ جاری ہیں ، انسانیت کا  جنازہ اُٹھ رہاہے۔ گھمبیر حالات کی بابت جاننے کے لئے سرکاری اعداد وشمار پر اعتبار کیجئے تو وائرئس متاثرہ مریضوں کی یومیہ تعدادچار لاکھ سے گھٹ اب ڈھائی لاکھ تک محدود ہے ، جب کہ مرنے والوں کی یومیہ تعداد ابھی تک چار ہزار کا ہندسہ چھوڑنے کانام نہیں لےرہی ہے ۔ واضح ر ہے کووڈ کے بارے میں سرکاری سیسنس کو عام لوگ اور سوشل میڈیا ناقابل ِ اعتباربتا تے ہیں ۔ اُن کے پاس مہاماری کے تعلق سے حالات وحقائق کی جو تصویر ہے ،وہ سرکاری دعوؤںسےبالکل مختلف ہے۔ اس تصویر کو مبنی بر صداقت مانئے تو کووڈ ملک بھر میں روزانہ بلا روک ٹوک انسانوں کو نگل رہاہے اور یہ کہ اصل آنکھڑے چھپا کر اربابِ اقتدار اپنی ناکامیوں کی لیپا پوتی کررہےہیں۔ ایسے میںیہ تہلکہ آمیز خبریں س...
آفت اور انسانیت ،تحریر : ش م احمد

آفت اور انسانیت ،تحریر : ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد    بھارت میں کرونا کی تیسری لہر لرزہ خیز قیامتیں مسلسل ڈھائے  چلی جارہی ہیں اور بلاروک ٹوک لوگوں کو اپنالقمہ ٔ  تر بنا رہی ہیں ۔  موت کی یہ سونامی ایک ایسے وقت آئی جب دنیا میں کم وبیش کرونا کی بھڑاس کم ہورہی ہے، بلکہ اسرائیل سمیت بعض ممالک میں ماسک، لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹنسنگ جیسی کووڈاصطلاحیں قصہ ٔپارینہ ہوچکی ہیں ۔  ا س وقت ہندوستان امریکہ اور برازیل   کو اپنے پیچھے چھوڑ رہاہے ، ان کے یہاںوبا ئی قہر مانیوں کے جوریکار ڈ بنے تھے وہ انڈیاکے طول وعرض میں دھڑلے سے ٹوٹ رہے ہیں اوربلائے آسمانی ہلاکت خیزیوں ، بے پناہ تباہیوں اور بھیانک انسانی المیوں کی ناقابل ِبیان کہانیاں رقم کئے جار ہی ہے۔  تاریخ کےاس انسانی المیے کو کس کی کوتاہ بینی اور کم کوشی نے یہاں قدم جمانے کا آسان موقع دیا، بھلے ہی ا س سوال پر نیشنل میڈیا چپ سادھے ہوئے ہو مگر عالمی میڈیا ہندوستان کو...
حرمت ِ رسولؐ پہ صد جان سے قربان : تحریر ش م احمد

حرمت ِ رسولؐ پہ صد جان سے قربان : تحریر ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد  رواں ماہ کے وسط میں چشم ِفلک نے یاس والم کےساتھ لاہور میں خونین مظاہرے اور مظاہرین کے خلاف جنگ نما پولیس ایکشن دیکھا۔ ان ناگفتہ مناظر میں ایک جانب عشقِ رسول ﷺ کے دعوے داروں کا حربی کردار متحرک تھا ، دوسری جانب پولیس کے چاق وچوبند مسلمانوں کا جنگی کردار ۔خون آشامیاں دیکھ کر مورخ خود سے پوچھ رہاتھا کہ یہ جدید طائف پیرس میں سجا ہے یالاہورمیں؟ یہ  سنگ وخشت اور گولیاں گستاخِ رسولؐ فرانسیسی صدر میکرون پر برس رہی ہیں یا اپنے ہی بھائی بند ایک دوسرے کے درپئے آزار ہیں ؟ اگردونوں فریق کلمہ گو ہیں ، محمد عربی ﷺ کے اُمتی ہیں ، سرور کونین ﷺ کے تئیں محبت واحترام سے بہ دل وجان سر شار ہیں ، ایک ہی قبلہ وقرآن ماننے والے ہیں تو پھر عبادت و مواخات کے مبارک ماہ میں یہ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے کیوں ؟ ان میں ظالم کون اور مظلوم کون ؟یہ دو متحارب گروہ دشمنی کی آگ اور منافرت کا دُھواں کیوں اُڑار...
سری نگر کا فیشن شو – تحریر:  ش م احمد

سری نگر کا فیشن شو – تحریر: ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد   رواں ماہ کی۱۲ ؍تاریخ کو سری نگر کشمیر کے ٹیگور ہال اورآئی کے ایس ایس میں متنازعہ فیشن شوز منعقد کرائے گئے ۔ وادی میں گرچہ اس نوع کی تقریب دوسال قبل منعقد ہونا بعید از قیاس تھا مگر اب ان چیزوں کی شروعات سے تبدیلی ٔ ہوا کا اشارہ ملتاہے ۔شو کی مخالفت میں عوامی ردعمل کا ویسا عشر عشیر بھی سامنے نہ آیا جومثلاً ۷ ؍ستمبر ۲۰۱۳ کو اُس وقت دنیا نے دیکھاجب جرمن سفارت خانہ نئی دلی کے تعاون سے شہرہ ٔ آفاق ڈل کنارے واقع مغل گارڈن شا لیمار باغ سری نگر میں بھارتی نژاد جرمن موسیقار ذوبین مہتا کا میوزیکل کنسرٹ بعنوان  ’’حقیقت ِکشمیر‘‘ ہواتھا ۔ سرکاری سطح پر منعقدہ اس محفل موسیقی میں ذوبین کے ہمراہ ۹۸  سازندروں اور بعض مقامی موسیقاروں نے شرکت کی تھی۔ اس ہائی پروفائل میوزیکل شو سے نئی دلی میں تخت نشین کانگریس کشمیر میں ’’امن اور نارملسی کی بانسری ‘‘ بجاکر اس کا کریڈٹ آن...
انسانیت کے نشیمن پر نفرتوں کا راج – تحریر ش م احمد

انسانیت کے نشیمن پر نفرتوں کا راج – تحریر ش م احمد

آرٹیکل
تحریر ش م احمدآٹھ  مارچ ۲۰۲۱ کی خوشگوار صبح ۔۔۔یوٹیوب پر اُردونیوز چنل کی تین شہ سر خیاں۔۔۔ تین جھٹکے، مایوسی کے سندیسے، دل شکنی کے پیغاماتکسان آندولن کے سو دن مکمل ہونے پر بھارتی کسانوں کا یوم سیاہ۔- سوئز رلینڈمیں حجاب پر پابندی۔- پنڈت کی دھمکی پر ریلوے اسٹیشن کا اُردو میں لکھا نام ہٹا ۔-           کسان ایجی ٹیشن کے سو دن پورے ہونے کے باوصف ان کا مسئلہ لٹکا رہے، یہ جمہوریت کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ تھا ۔ کسان دھرنے کے سو دن طویل تکالیف ، مشکلات اورالمیوں کو یاد کرکے اوروں کی طرح میں بھی تڑپ کے رہا۔ حق یہ ہے کہ کسان ایجی ٹیشن جان بلب جمہوریت کا مرثیہ سنا رہا ہے ۔دوسری خبر نے دل شکنی کی کھچڑی پر مایوسی کا مزید تڑکہ لگادیا کہ سوئز رلینڈ میں مسلم خواتین کے لئےعوامی مقامات پر حجاب پہننا ممنوعہ قرار پایا ۔ تیسری خبر یہ تھی کہ مدھیہ پردیش ...
بنگلا دیش کا لہو لہو “ یوم آزادی”  تحریر : ش م احمد

بنگلا دیش کا لہو لہو “ یوم آزادی” تحریر : ش م احمد

آرٹیکل
تحریر : ش م احمد اسلامی جمہوریہ بنگلہ دیش زمانے کے نشیب وفراز کا چکر کاٹ کر اب اپنے پچاس سال پورے کرچکا ہے ۔ وزیراعظم حسینہ واجد نےآزاد بنگلہ دیش کی پچاسویں برسی کی تقریب ِزریں اور ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کا یوم پیدائش ایک ساتھ منانے کااعلان کیا تھا۔ اسی مناسبت سے ۲۶؍ مارچ کو ڈھاکہ میں گولڈن جوبلی تقریب کا انعقاد ہوا ۔ تقریب میں وزیراعظم ہند نریندرمودی مہمان ِ خصوصی کے طور شریک ہوئے۔ خصوصی اجتماع میں حسینہ و اجد کے علاوہ اکابرین ِحکومت ، عسکری قیادت ، روسائے سلطنت اور اشرافیہ کی کہکشاں موجود تھی ۔ بظاہرسب لوگ ہشاش بشاش نظر آرہے تھے مگر لازماً اندر پریشاں رہے ہوں گے کہ ا جتماع گاہ کے باہر بنگلہ قوم جشن ِ آزادی منانے کی بجائے اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اُٹھارہی تھی، ملک سوگواری میں ڈوباتھا ، مطلع سیاست پر نخوست کے سیاہ بادل منڈلا رہے تھے ۔ بے بصیرت حکمران ٹولے کو نہ سہی لیکن بنگلہ عوا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact