کیا مسئلہ کشمیر ختم ہو گیا؟ تجزیہ: شمس رحمان
تجزیہ: شمس رحمان
وضاحت
مجھے معلوم ہے کہ میں کوئی سیاسی لیڈر یا منتظم نہیں ہوں بلکہ 11 فروری 1984 کے تاریخی دن کو حادثاتی طور پر خود مختار کشمیر کے سیاسی کیمپ میں پھینکے جانے کے بعد سے خود مختار کشمیر کے نظریے اور جدوجہد کا ایک طالب علم ہوں۔ اس دوران میں نے مختلف تنظیموں اور تحریکوں میں کنارے کنارے کچھ کام کیا لیکن بنیادی مقصد سمجھ بوجھ ہی رہا ہے۔ یہ مضمون میری ذاتی کیفیت اور اب تک کی سمجھ بوجھ کا نچوڑ ہے۔ اس پر تنقید اور سوالات سر آنکھوں پر۔
موجودہ صورت حال
5 اگست 2019 کو بھارتی جنتا پارٹی کی مذہبی شدت پسند سرکار کی طرف سے ریاست جموں کشمیر کے اپنے زیر قبضہ "جموں و کشمیر " ریاست کو یونین ٹیریٹری کا درجہ دےدیے جانے اور مزاحمتی سیاست کے لیے جو کچھ جگہ کئی عشروں سے فروغ پذیر تھی اس کی تمام شکلوں کو مندوم کر دینے اور ریاست کے دوسرے دعویدار پاکستان کی طرف سے بیان اور نعرہ بازی کے سواء ک...