سکول اور کیریئر کونسلنگ/تحریر : جمیل احمد
تحریر : جمیل احمدمیں دسویں جماعت میں اُردو کا پیریڈ لے رہا تھا۔ طلباء کو مضمون لکھنے کا کہا گیا تھا۔ سب ہی طلباء نے اچھی کوشش کی تھی، البتہ ایک طالب علم کے مضمون پر نظر ٹھہر گئی۔ ہینڈ رائٹنگ تو اچھی تھی ہی، مضمون کی روانی اور مواد کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا۔ مجھے تدریس کا شعبہ اختیار کیے زیادہ عرصہ تو نہیں ہوا تھا، البتہ اللّہ کا شکر ادا کرتے ہوئے یہ ضرور کہتا ہوں کہ میں "بائی چوائس" استاد بنا۔ شاید اسی غیر محسوس اعتماد کی بنیاد پر میں نے طالب علم کو مشورہ دے ڈالا کہ آپ ایک جرنلسٹ بن سکتے ہو۔ استاد اور شاگرد کا رشتہ بھی کیا خوب ہے۔ شاگرد کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی۔ اس نے اچھے نمبروں سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ اس زمانے میں اچھے نمبر لینے والے طلبہ کے دو ہی اولین چوائس ہوتے تھے، پری میڈیکل یا پری انجینئرنگ۔ والدین کی خواہش تھی کہ بیٹا ڈاکٹر بنے، لیکن بیٹے کی آنکھوں میں جرنلسٹ بننے کے خواب ...