Saturday, April 20
Shadow

Tag: جموں و کشمیر

جی ایم میر -مصنف ۔ مورخ – ایبٹ آباد

جی ایم میر -مصنف ۔ مورخ – ایبٹ آباد

رائٹرز, شخصیات
جی ایم میر صاحب بقضائے الہی (ایبٹ آبادمیں) رحلت فرما گئے ہیں۔ آپ نے بلا لحاظ رنگ و نسل و زبان و فرقہ و قبیلہ اپنی ساری زندگی ریاست جموں و کشمیر کی آزادی و خودمختاری کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری۔ محاذ رائے شماری اور نشنل لبریشن فرنٹ کے سربراہ رہے۔ جموں و کشمیر کی جغرافیائی حقیقتوں سے لے کر جموں کشمیر وطن شناسی تک کئی کتابیں آپ کی حب الوطنی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اللہ آپ کو غریق رحمت کرے اور آپکے درجات بلند فرمائے۔ آمین جی ایم میر ایک بلند پایہ مورخ اور مصنف ہیں- جنوبی ایشیا , علاقائی امور اور کشمیر کی تار یخ و سیاست کے بارے میں سات کتابوں کے مصنف ہیں جو بہت سی یونیورسٹیوں کے نصاب میں بھی .شامل ہیں جی ایم میر کی تصانیف مستقبل کا کشمیر امن کی آشا اور مسئلہ کشمیر جموں و کشمیر کی جغرافیائی حقیقتیں کشور کشمیر کی پانچ ہزار سالہ تاریخ چین اور کشمیر کوہستان قراقرم سے بحر ق...
کشمیر: ترجیحات طے کیجیے- تجزیہ : ارشاد محمود

کشمیر: ترجیحات طے کیجیے- تجزیہ : ارشاد محمود

آرٹیکل
تجزیہ : ارشاد محمودیہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے میں تیزی سے ایسی تبدیلیاںرونما ہورہی ہیں جو طویل المعیاد اثرات کی حامل ہیں۔بھارت بتدریج لیکن مستقل مزاجی سے زمینی حقائق تبدیل کر رہا ہے۔ چنانچہ کشمیری مسلمانوں کی معاشی، سیاسی اور انتظامی بالادستی تیزی کے ساتھ کم ہورہی ہے۔ علاوہ ازیں آبادیاتی تبدیلی بھی ایک حقیقت کے طور پر متشکل ہورہی ہے۔ایک بھرپور ثقافتی یلغار بھی جاری ہے تاکہ صدیوں پرانی قدیم کشمیری تہذیب اورمسلم تشخص کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے۔ فوجی چھاؤنیوں کی توسیع، نئے آبادکاروں کے لیے رہائشی منصوبے یا اراضی الاٹ کرنے کے لئے کشمیریوں کی ملکیتی اراضی کا ضبط کیا جانا معمول بن چکا ہے۔ بھارتی حکام نے کچھ علاقوں کواسٹرٹیجک زون قرارد ینے کے لیے قوانین میں تبدیلی بھی کی ہے تاکہ بھارتی فورسز کو جہ...
جموں وکشمیر میں اردو افسانہ کی روایت

جموں وکشمیر میں اردو افسانہ کی روایت

آرٹیکل, اردو
خاور ندیم، اسسٹنٹ پروفیسر اردو، ڈگری کالج باغ  انیسویں صدی کے آغاز میں برصغیر کے کئی علاقوں اور مراکز سے مختلف سیاسی مذہبی اور ادبی شخصیات کشمیر آئیں۔ ان شخصیات میں حفیظ جالندھری ، نواب جعفر علی خان ، مولانا ظفر علی خان، خوشی محمد ناظر، ڈاکٹر خواجہ غلام السیدین، پنڈت برجموہن دتا تریہ کیفے، ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم اور دیگر شامل تھے۔ ان اہل علم شخصیات کے کشمیر آنے سے کشمیر میں اردو شعر و ادب کو فروغ ملا۔ ریاست جموں و کشمیر میں محمد دین فوق اور چراغ حسن حسرت اردو شعر و ادب کے حوالہ سے معتبر شخصیات موجود تھیں جو اردو ادب کے فروغ کے لیے کوشاں تھیں۔ محمد دین فوق نے تاریخ ، سوانح، سیاست اور سیاحت کے حوالے سے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ چراغ حسن حسرت صحافی، شاعر اور افسانہ نگار تھے۔ ان کے علاوہ پریم ناتھ درد، سراج الحق ضیائ، حشمت اللہ خان، غلام احمد کشفی اور لال ذاکر نے کشمیر میں مختلف اصناف ادب کو ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact