Friday, April 26
Shadow

Tag: جموں وکشمیر

کاش جموں و کشمیر کو ایک ریاست ہی رہنے دیا ہوتا

کاش جموں و کشمیر کو ایک ریاست ہی رہنے دیا ہوتا

آرٹیکل
تحریر: عقیل بٹ، برطانیہ سوال یہ ہےکہ جب سے نام نہاد تحریکِ آزادی کا آغاز ہوا ہے کشمیریوں نے بالخصوص اور جنوبی ایشیا کی عوام نے بالعموم کیا کھویا اور کیا پایا؟ آئیے اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں۔جو تحریک ہی دوسروں کے بل بوتے اور کہنے پر شروع ہو وہ کامیاب کیونکر ہو سکتی ہے؟ حکومتِ پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہونے کے باوجود قبائلیوں کی نہتے کشمیریوں پر یلغار کس کی ایما پر کی اوریہ اتنی ناقص منصوبہ بندی کس کی وجہ سے ہوئی؟ گلمرگ اور دتہ خیل جیسے آپریشنز کے پیچھے کون سی طاقتیں تھیں؟ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اسی ناقص پلاننگ اور مس ایڈونچر کی وجہ سے ہی اکیسویں صدی میں جب دنیا مریخ پر ڈیرے ڈالنے کی ترکیبیں کر رہی ہے برِ صغیر کی ڈیڑھ ارب آبادی غربت، بے روزگاری، پسماندگی، جہالات اور ایسی دوسری قبیحات میں آج بھی لت پت ہے۔اگر ریاست جموں و کشمیر پر یہ ظالمانہ چڑھائی نہ کی جاتی توآج ...
جنگ نہیں گفتگو چاہئیے

جنگ نہیں گفتگو چاہئیے

آرٹیکل
کامریڈ کرشن دیو سیٹھی گر فکر زخم کی تو خطا وار ہیں کہ ہممحو مدح خوبیٔ تیغ ادا نہ تھےہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھاورنہ ہمیں جو دُکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے(فیضؔ) کشمیرکی سیاست ایک زبردست آتش فشاں پرکھڑی ہے، جس میں لاوا وقتاً فوقتاً پھٹتا ہے اور خونچکاں داستانیں رقم ہوتی ہیں۔ دراصل یہ صورت حال حکمرانوں کی اس غلط سوچ اور بے ہودہ اپروچ کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر لاء اینڈآرڈر کا ہے، سیاسی معاملہ نہیں ۔ بنابریں اس حل طلب مسئلہ کو سیاسی طورپر حل کرنے کی کوئی سنجیدہ ، نتیجہ خیز اور پُر امن کوشش نہیں کی جاتی. اور اگر بحالی ٔاعتماد  کے نام پرکبھی کوئی کوشش کی بھی جاتی ہے۔ تو یہ محض دکھاوے کے لئے ہوتا ہے۔ یا وقتی بحران ٹالنے کے لئے ۔ یا عالمی رائے کی موافقت حاصل کر نے کے لئے ۔ اس شورش زدہ خطے کی کتاب ِ تاریخ کھولئے تو یہی نظر آئے گا کہ کشمیر پرجنگیں ہوئیں ، بحثیں ہوئیں، قرارا ...
بدھ مت کی قدیم درس گاہ

بدھ مت کی قدیم درس گاہ

تصویر کہانی
کہانی کار : نعمان جنجوعہ - منڈھول آزاد کشمیر منڈھول کا اسٹوپا  یہ کنشک عہد (78ء تا 123ء) میں تعمیر ہونے والی بدھ مت کی قدیم درسگاہ ہے۔ جسے "سٹوپا" یا "گومپا" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخی عمارت وادی منڈھول پونچھ آزادکشمیر میں واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ کنشک (Kanshaka) ، جو بذاتِ خود بدھ مذہب تھا۔ اس نے جب کشمیر فتح کیا ۔ تو اس دور افتادہ خوبصورت علاقے (کشمیر) کو اپنا مرجع سمجھا۔ یہاں مختلف عمارتوں کے علاوہ کنشک پورہ شہر بھی تعمیر کروایا ۔ اور کابل سے لیکر پاٹلی پتر تک کا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ یہ تاریخی عمارت حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ اور چند رجعت پسند عناصر کی ناجائز تجاوزات کا شکار ہے۔ تقریبا دو ہزارسال پرانی یہ بودھ درسگاہ اپنی اصل ساخت اور خوبصورتی کھو رہی ہے۔ اور ایک بڑا حصہ ڈھے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ منڈھول کے باسیوں میں یہ عمارت "دیرہ" کے نام سے ج...
دومیل کی بارہ دری

دومیل کی بارہ دری

تصویر کہانی
کہانی کار :  محمد امتیاز ظفر  مظفرآباد میں دو دریاؤں کے سنگم پر دومیل کے مقام پر ایک تاریخی بارہ دری موجود ہے۔ یہ بارہ دری  ریاست جموں وکشمیر کے دوسرے ڈوگرہ حکمران  رنبیر سنگھ نے 1885 میں تعمیر کروائی تھی ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ تقسیم ہندوستان کے وقت جب کانگرنسی رہنما جواہر لال نہرو کشمیر آۓ ۔ تو چوتھے اور آخری ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ نے انھیں تین دن تک یہاں قید رکھا تھا - بعض مؤرخیں کے مطابق نہرو کو اس بارہ دری میں نہیں رکھا گیا تھا۔ بلکہ گڑھی  دوپٹہ کے ڈاک بنگلہ میں قید رکھا  گیا تھا ۔ اور یہ بھی کہا جا تا ہے کہ نہرو کے شیخ عبداللہ سے تعلقات تھے۔ جن کی وجہ سے ہری سنگھ کا خیال تھا کہ نہرو کشمیر میں شیخ عبداللہ سے مل کر ہندوستان کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact