Friday, April 26
Shadow

Tag: ثقافت

نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

نظم : بول پنجابی بول/ بشریٰ حزیں

شاعری
کلام: بشریٰ حزیں۔ پڑھ پنجابی،لکھ پنجابی،بول پنجابی بولبولی تیری پھلاں ورگی ۔۔ کنڈیاں وچ نہ رول                    بول پنجابی بولساڈے ٹپے ، ماہئیے دوہڑے گھٹ نئیں کسے توںاپنی بولی دا گل پا کے ۔۔۔۔۔۔۔ رج وجائیے ڈھول                     بول پنجابی بولبلھا ٫ نانک ، وارث شاہ نوں ، دنیا بھر نے منیاسانبھ کرو بولی دی جھلیو ۔۔ بولی اے انمول                     بول پنجابی بولگھول کے پیندے جاندے ساڈا ورثہ لوک بگانےساڈا سبھ کجھ مکدا جاندا مکدے نئیں ایہہ گھول                    بول پنجابی بولبوہے باری دے بن گھر وچ چانن نئیں جے آؤنداہوراں دی بولی دا اپنے منہ توں . جندرا کھول                    بول پنجابی بول ...
ماں بولی اور ترقی کا راز

ماں بولی اور ترقی کا راز

تصویر کہانی
اسرار احمد، نکیال ( حال مقیم گلف) اقوام کی ترقی کا راز اُن کی مادری زبان، اُن کی تہذیب و ثقافت رسم و رواج می‍ں پنہاں ہے۔ سب سے پہلے ہم اپنی تاریخ سے دُور ہو کر تقسیم ہوئے، اور محکومی پہ فخر کرنے لگے۔ ہمارا بنیادی تعلیمی نصاب ہمیں انگریزی الفاظ کے معنی و مفہوم سکھانے میں ہماری خداداد صلاحیتوں کو ضائع کر دیتا ہے۔ہم ملازمت کے حصول کے لیے  خوب رٹہ لگا کر ایک نوکر بننے تک اَسناد کے اَنبار لگا دیتے ہیں۔ یورپ چلے جائیں تبھی نوکر، عرب ممالک نکل جائیں تبھی نوکر، الغرض نوکری کے حصول تک ہماری ساری کاوشیں اس وقت دم توڑ جاتی ہیں۔ جب ہمارے پاس انگریزی بولنے کے علاوہ کچھ پاس نہیں رہتا۔ ظاہر ہے صرف انگریزی بولنا کافی نہی‍ں۔ آپ کے پاس ہنر ہو، ترقی کے لیے آپ کے پاس کونسی صلاحیتیں ہیں؟آج ہم اگر صرف چین کی ہی بات کریں، تو چینی باشندوں کا تعلیمی نصاب اُن کی اپنی زبان میں ہے۔ وہ انگریزی...
ہوتر گاؤں میں کشمیری زبان و ثقافت

ہوتر گاؤں میں کشمیری زبان و ثقافت

تصویر کہانی
کہانی کار :شفقت رانا  آزاد کشمیر میں ایک ایسا گاوٗں بھی ہے جہاں بچےاور بوڑھے سبھی کشمیری زبان بولتے ہیں. فارورڑ کہوٹہ سے 25 کلومیٹر دور 6500 فٹ کی بلندی پرواقع اس گاوٗں کا نام ہوتر ہے۔ اس گاؤں کے سب باشندے  کشمیری زبان بولتے ہیں۔ اور ان کے رہن سہن میں کشمیری ثقافت نمایاں ہے۔
بدھ مت کی قدیم درس گاہ

بدھ مت کی قدیم درس گاہ

تصویر کہانی
کہانی کار : نعمان جنجوعہ - منڈھول آزاد کشمیر منڈھول کا اسٹوپا  یہ کنشک عہد (78ء تا 123ء) میں تعمیر ہونے والی بدھ مت کی قدیم درسگاہ ہے۔ جسے "سٹوپا" یا "گومپا" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخی عمارت وادی منڈھول پونچھ آزادکشمیر میں واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ کنشک (Kanshaka) ، جو بذاتِ خود بدھ مذہب تھا۔ اس نے جب کشمیر فتح کیا ۔ تو اس دور افتادہ خوبصورت علاقے (کشمیر) کو اپنا مرجع سمجھا۔ یہاں مختلف عمارتوں کے علاوہ کنشک پورہ شہر بھی تعمیر کروایا ۔ اور کابل سے لیکر پاٹلی پتر تک کا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ یہ تاریخی عمارت حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ اور چند رجعت پسند عناصر کی ناجائز تجاوزات کا شکار ہے۔ تقریبا دو ہزارسال پرانی یہ بودھ درسگاہ اپنی اصل ساخت اور خوبصورتی کھو رہی ہے۔ اور ایک بڑا حصہ ڈھے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ منڈھول کے باسیوں میں یہ عمارت "دیرہ" کے نام سے ج...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact