Thursday, April 25
Shadow

Tag: انتخابات

منشور کی عدم دست یابی تحریر :رانا توفیق صدیقی

منشور کی عدم دست یابی تحریر :رانا توفیق صدیقی

آرٹیکل
تحریر :رانا توفیق صدیقیچند روز قبل راقم الحروف نے آزاد کشمیر کے آمدہ انتخابات۲۵   جولائی ۲۰۲۱ء کے لیے سیاسی منشور کے سلسلے میں ایک پوسٹ کی۔جس میں استفسار کیا گیا کہ سب احباب اپنی اپنی سیاسی جماعت یا اپنے پسندیدہ امیداور کی طرف سے پیش کیا جانے والا انتخابی منشور کا اشتراک کردیں۔ ایسا دریافت کرنے کا ایک بنیادی مقصد یہ جاننا تھا کہ پڑھا لکھا عام شہری کس بنیاد پر اپنی متعلقہ سیاسی جماعت یا امیدوار کی حمایت کررہا ہے اور اپنی توانائیاں وقف کیے ہوئے ہے۔اس ضمن میں کچھ احباب نے اپنے تئیں کوشش کی مگر وہ محض اپنی اپنی جماعت کا عمومی بیانیہ فراہم کرنے میں کام یاب ہوسکے۔ ایک دوست نے بڑی گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کا منشور برقی پتے پر ارسال کیا مگر ورق گردانی سے پتا چلا کہ وہ پاکستان کے ۲۰۱۸ء کے عام انتخابات کے لیے پیش کیے جانے والے اہداف و مقاصد پر مشتمل دستاویز ہے۔ آزاد کشمیر کے عام انتخ...
انسانی کھوکھے اور ووٹ کا حق – تحر یر : محسن شفیق

انسانی کھوکھے اور ووٹ کا حق – تحر یر : محسن شفیق

آرٹیکل
 تحر یر : محسن شفیق  انیس سو سینتالیس میں ریاست جموں وکشمیر کے حصوں بخروں کے بعد آزاد ریاست جموں وکشمیر نامی ٹکڑے پر ایک عارضی حکومت قائم کی گئی تھی، ابتدا" 24 اکتوبر 1947 کو سردار ابراہیم خان مرحوم صدر بناۓ گئے تھے۔ چلتے چلتے 1970 آ گیا، 1970 میں حکومت پاکستان نے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کردیا، اس آرڈیننس کے خلاف آزاد ریاست میں احتجاجی تحریک شروع ہوئی جس میں لبریشن لیگ کے رہنما پیش پیش تھے۔ اس تحریک کے نتیجے میں صدر آزاد کشمیر بریگیڈیئر (تب) عبد الرحمٰن قریشی نے ایکٹ 1970 نافذ کر دیا، اس ایکٹ کے تحت آزاد ریاست جموں وکشمیر میں صدر کا انتخاب بذریعہ براہ راست بالغ راۓ دہی ہونا طے پایا۔ المختصر یہ کہ جون 1974 میں آزاد ریاست جموں وکشمیر میں صدارتی کی بجائے پارلیمانی بنیادوں پر انتخابات ہوئے اور پہلے وزیراعظم نے بطورِ سربراہ حکومت کے حلف اٹھایا، مگر یہ سارا قضیہ ہمارا موضوع بحث نہیں ہے، ہم س...
بلدیاتی انتخابات ایک جمہوری سانحہ، پروفیسرعبدالشکورشاہ

بلدیاتی انتخابات ایک جمہوری سانحہ، پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
پروفیسرعبدالشکورشاہ طاقت بدعنوان بناتی ہے، اور بے جا طاقت بے حد بد عنوان بناتی ہے۔ لارڈ ایکٹن۔اگرہم اس اقتباس کو اپنے سیاسی نظام بالخصوص بلدیاتی نظام پر لاگو کریں تویوں محسوس ہو تا ہے لارڈ ایکٹن نے یہ خصوصا ہمارے نظام کے بارے میں لکھا ہے۔صوبوں اور وفاق میں مسند اقتدار سنبھالتے ہی ہم جمہوری گردان بھول جاتے ہیں۔ سندھ میں بلدیاتی نظام کی مدت اگست 2020، خیبر پختونخواں میں اگست 2019,بلوچستان جنوری 2019اور پنجاب میں مئی2019کو ختم ہو گئی مگر ابھی تک بلدیاتی الیکشن کا کہیں نام و نشان تک نظر نہیں آتا۔ بیانی لحاظ سے پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن کروانے میں پرجوش نظر آتی ہے . مگر یہ جوش و خروش زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے کوئی اچھا شگن نہیں ہے۔یہ منطق آ ج تک سمجھ نہیں آئی اگر عام انتخابات بروقت اور باقاعدگی سے ہوتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں پیٹ میں مروڑ کیو...
جنگ نہیں گفتگو چاہئیے

جنگ نہیں گفتگو چاہئیے

آرٹیکل
کامریڈ کرشن دیو سیٹھی گر فکر زخم کی تو خطا وار ہیں کہ ہممحو مدح خوبیٔ تیغ ادا نہ تھےہر چارہ گر کو چارہ گری سے گریز تھاورنہ ہمیں جو دُکھ تھے بہت لا دوا نہ تھے(فیضؔ) کشمیرکی سیاست ایک زبردست آتش فشاں پرکھڑی ہے، جس میں لاوا وقتاً فوقتاً پھٹتا ہے اور خونچکاں داستانیں رقم ہوتی ہیں۔ دراصل یہ صورت حال حکمرانوں کی اس غلط سوچ اور بے ہودہ اپروچ کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر لاء اینڈآرڈر کا ہے، سیاسی معاملہ نہیں ۔ بنابریں اس حل طلب مسئلہ کو سیاسی طورپر حل کرنے کی کوئی سنجیدہ ، نتیجہ خیز اور پُر امن کوشش نہیں کی جاتی. اور اگر بحالی ٔاعتماد  کے نام پرکبھی کوئی کوشش کی بھی جاتی ہے۔ تو یہ محض دکھاوے کے لئے ہوتا ہے۔ یا وقتی بحران ٹالنے کے لئے ۔ یا عالمی رائے کی موافقت حاصل کر نے کے لئے ۔ اس شورش زدہ خطے کی کتاب ِ تاریخ کھولئے تو یہی نظر آئے گا کہ کشمیر پرجنگیں ہوئیں ، بحثیں ہوئیں، قرارا ...
آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آرٹیکل, آزادکشمیر
آزاد احمد چوہدری ‌آزاد کشمیر میں 2021  کا سال الیکشن کا سال ہے ۔ جس  میں مختلف سیاسی پارٹیاں زورِ بازو آزما ئیں گی۔ ابھی تو مسلم لیگ نون کی حکومت موجود ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر سے  حکومت بنانے کی کوشش کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی  ، مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف بھی آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کریں گی۔ تحریک انصاف آزاد کشمیر  تو تقریبا گزشتہ دو سال سے الیکشن کی مہم میں مصروف ہے ۔ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف آزاد کشمیر  حکومت بنانے کے لیے پر امید  ہے ۔ جبکہ گزشتہ الیکشن میں مسلم کانفرنس ، جوکہ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت تھی، وہ بھی پر امید ہے۔ کہ اتحاد کی ساتھ دونوں جماعتیں حکومت بنا سکتی ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی مرکزی حکومت مہنگائی  ، لوڈ شیڈنگ ، چینی،آٹا اور گیس بحران جیسے کئی مسائل میں جکڑی ہوئی ہے ۔...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact