Thursday, April 25
Shadow

Tag: افسانہ نگار

تنزیلہ یوسف ، کہانی کار، افسانہ نگار

تنزیلہ یوسف ، کہانی کار، افسانہ نگار

رائٹرز
میرا نام تنزیلہ یوسف ہے۔2016 میں لکھنے کا آغاز کیا۔اب تک سو کے قریب کہانیاں لکھی ہیں۔پہلی کہانی ماہ نامہ پھول میں شائع ہوئی۔الف نگر،تعلیم و تربیت،ہلال فار کڈز،سہ ماہی ادبیات اطفال،جگنو،بچوں کا باغ،بچوں کی دنیا،بچوں کا گلستان اور کرن کرن روشنی میں تحریریں شائع ہوئیں۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔حال ہی میں بچوں کی کہانیوں پر مشتمل ایک کتاب "ڈینو ڈریگن" شائع ہوئی ہے۔بچوں کے ادب سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی لکھتی ہوں۔میرا ایک ناول"خوشبو اور یقین کا سفر" کتاب گھر ویب سائٹ پر پبلش ہوا ہے۔پندرہ کے قریب افسانے لکھے ہیں۔بچوں کے لیے لکھنا اولین ترجیح ہے۔ ...
افسانہ : نیلی سائیکل / تحریر : انعام الحسن  کاشمیری

افسانہ : نیلی سائیکل / تحریر : انعام الحسن کاشمیری

افسانے
افسانہ نگار : انعام الحسن کاشمیری۔                                         یہ بھید مجھ پر پورے چالیس برس بعد کھلا جب میں نے اپنے بیٹے کی ضد پر اُسے سائیکل خرید کر دی۔ ولید کی خواہش تھی کہ میں اِسے سرخ رنگ کی دوٹائروں والی سائیکل خرید کر دوں لیکن اس کے باوجود پتا نہیں کیوںمیں نے اُس کی خواہش کا احترام کرنا ضروری نہیں سمجھا اوراپنے بچے کی ضد پوری کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی خواہش پوری کرنے کی بھی کوشش کی۔ ایک لحاظ سے مجھے اپنے بیٹے کی خواہش کی تکمیل میں اپنی دیرینہ خواہش پوری کرنے کا موقع ملا۔ اس خواہش کی تکمیل میں گو مجھے پورے چالیس برس لگے لیکن اتنا ضرور ہوا کہ مجھ پر ایک ایسا بھید بھی آشکار ہوگیا جو اگر ولید مجھ سے سائیکل کی خواہش کا اظہار نہ کرتا تو مجھے کبھی بھی اس راز کے بارے میں معلوم نہ ہوتا جس کا سامنا میں نے چالیس برس قبل کیا تھا لیکن اس کی سمجھ مجھے آج آئی تھی۔                    ...
الٹی کھاٹ۔ افسانہ نگار  ثنا ادریس

الٹی کھاٹ۔ افسانہ نگار ثنا ادریس

افسانے
تحریر  : ثنا ادریس ابا کو کھانستے ہوئے مہینوں ہو چلے تھے ۔ بارہا کہا کہ چل تجھے شہر کے کسی پرائیویٹ اسپتال لے چلتا ہوں ۔ پر وہ مانتا ہی نہیں ۔ گاؤں کے حکیم سے علاج جاری تھا پر آرام آنے کے بجائے طبیعیت مزید بگڑتی جا رہی تھی ۔ اس میں قصور حکیم کا بھی نہ تھا ۔  دوا کیا اثر کرتی کہ جب اس کی کہی باتوں پر عمل ہی نہ کیا ۔ ابا پرہیز کرنے پر راضی نہ تھا ۔ حقہ وہ چھوڑ نہیں سکتا تھا ۔ کہتا ہے کہ دس برس کا تھا جب اپنے ابا کے حقے کی چلم بھرتے بھرتے اسے بھی لت پڑ گئی ۔ اب ایسی عادتیں قبر تک جان تھوڑی نا چھوڑتی ہیں۔ میں ، نذیر علی سرگودھا کے ایک گاؤں کا رہنے والا ہوں ۔ یہاں ہماری کچھ زمینیں ہیں ۔ زمینیں تو اور  بھی تھیں پر دو بہنوں  اور پھوپھی کی شادی کے اخراجات کی مد میں انہیں بیچنا پڑ گیا۔  یہ وہ موقع ہوتے ہیں کہ جب کوئی سگا بھی کام نہیں آتا ۔ کسی سے چار پیسے ادھار مانگنے جاؤ تو سامنے والا اپنی اتنی ...
سائیکو۔ تحریر: نسیم امیر عالم

سائیکو۔ تحریر: نسیم امیر عالم

افسانے
   تحریر: نسیم امیر عالم تم پر کسی طرح بھی جائز نہیں ہے کہ تم اپنے بھائی کا حق مارو ۔۔۔!!  غصے سے بپھری ہوئی بڑی بہن نے مُٹھیاں بھینچتے ہوئے چھوٹی بہن کو ڈانٹا، لیکن ڈانٹتے وقت وہ یہ بھول گئی تھی کہ چھوٹی اب بڑی ہو چکی ہے بل کہ بہت بڑی ہوچکی ہے ،وہ اتنی بڑی ہو چکی ہے کہ اب رشتے ناتے ، بڑے بہن بھائی حتی کہ ماں بھی اس کے آگے بہت چھوٹی ہوچکی ہے!! *اپنی حد میں رہو سائیکو ۔۔۔۔!!*  دفعتاً اس کی ڈانٹ کے جواب میں چھوٹی دبے بغیر رعونت کے ساتھ چلائی۔ وہ غصہ بھول کر حیرت و شدید دُکھ کے  ُملے جلے جذبات کے ساتھ چھوٹی کو دیکھتی رہ گئی ۔۔۔!!  ایسی بات نہیں تھی کہ پہلی دفعہ اسے *سائیکو* بولا گیا ہو, اُسے خاندان کے تمام بڑے اس لیے سائیکو بولتے تھے کیوں کہ وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور لاچار و بے بس ماں کی خاطر ہر صاحبِ جاہ و منصب سے لڑ پڑتی تھی ۔ پھٹا ہوا برقعہ اور ٹوٹی ہوئی چپلوں سے بے نیاز جب ...
قانتہ رابعہ-افسانہ و کہانی کار۔مصنفہ۔ موٹیویشنل  سپیکر۔

قانتہ رابعہ-افسانہ و کہانی کار۔مصنفہ۔ موٹیویشنل  سپیکر۔

رائٹرز
قانتہ رابعہ محترمہ قانتہ رابعہ عصر حاضر میں اردو ادب کا ایک معتبر نام ہے۔وہ ایک بلند پایہ  افسانہ نگار، کہانی کار اور  کئی کتب کی مصنفہ ہیں۔ان کے ادبی کام پر موقر ملکی جامعات میں  گریجویشن، ماسٹرز اور ایم فل کی سطح پر متعدد تحقیقی مقالات لکھے جا چکے ہیں۔ حالات زندگی قانتہ رابعہ کا تعلق علمی و ادب گھرانے سے ہیے ۔ان کےنانا برصغیر کے مشہور حکیم محمد عبداللہ (روڑی والے) حکیم ہونےکے ساتھ ساتھ علم دوست خداترس اور اچھے ادیب تھے کم و بیش یہی صفات ان کے والد میں بھی تھیں جو ان کے بھانجے تھے ۔۔۔۔ امی بھی عمدہ ادبی ذوق کی مالک تھیں ۔یوں اس ماحول نے ان کو کندن بنایا ۔زمانہ طالب علمی ہی سے لکھنے کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔بچوں کی کہانیاں ،افسانے ،مختصر مضامین کے ساتھ مزاحیہ ادب میں بھی حصہ لیا۔ قانتہ رابعہ جہانیاں ضلع خانیوال پنجاب میں پیدا ہوئیں۔ قانتہ رابعہ کی تصان...
ناصر زیدی – شاعر – افسانہ نگار – مدیر – لاہور

ناصر زیدی – شاعر – افسانہ نگار – مدیر – لاہور

رائٹرز, شخصیات
ناصر زیدی   جناب ناصر زیدی صاحب کا نام ادب کی دنیا میں انتہائ عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ ایک بہترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ، نقاد اور عمدہ نثر نگار بھی تھے۔ مختلف شعراء اور ادبی شخصیات نے کئی جگہ ان کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناصر زیدی اردو ادب و شاعری کا ایسا نمائندہ ہیں، جو غزل کے بنیادی موضوع،  احساسات اور جذبات کو اپنے شعروں میں پروتا ہے۔ شعر و ادب کی دنیا میں اس اعلیٰ مقام تک  پہنچنے میں ان کی ریاضت اور شب و روز محنت بھی شامل تھیں۔ انہوں نے اپنی زمانہ طالب علمی میں ہی اشعار کہنے شروع کر دیے تھے اور باقاعدہ ادبی زندگی کا آغاز  1966 میں ادبِ لطیف جیسے مشہور زمانہ جریدے  کی ادارت سے کیا۔ ادبِ لطیف کے علاوہ ماہانہ شائع ہونے والے شمع، بانو، آئینہ، بچوں کی دنیا، امنگ، رنگ و بیاں اور اخبار مصنفین جیسے ادبی اور سماجی رسائل کے مدیر بھی رہے۔...
عبدالوحید کا درختی گھر-انعام الحسن کاشمیری

عبدالوحید کا درختی گھر-انعام الحسن کاشمیری

تبصرے, کتاب
مبصر : انعام الحسن کاشمیری جناب عبدالوحید کا شمار عہد حاضر کے بڑے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ وہ افسانہ لکھنے اور اسے قاری کے مزاج میں ڈھالنے کے ہنر کے ساتھ ساتھ تنقید نگاری میں بھی یدطولیٰ رکھتے ہیں۔ انھیں یہ بتانے میں ہی ملکہ حاصل نہیں کہ افسانہ کس معیار کا ہے اور یہ ادب کی معراج کو چھوسکتا ہے یا نہیں بلکہ وہ اس کے خدوخال درست کرنے، اس کی خامیوں اور خوبیوں کو اجاگر کرنے اور اسے ایک باکمال تخلیق بنانے کی بابت بھی لکھاری کو آگاہ کرتے ہیں تاکہ تنقید محض تنقید کے دائرے میں ہی مقید نہ رہے بلکہ اس سے باہر نکل کر مفید اور مثبت رخ اختیار کرکے نتیجہ خیز ثابت ہوسکے۔ یہ چیز لکھاری کے لیے بڑی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور اسے بخوبی اندازہ ہوجاتاہے کہ کہاں ایسا سقم موجو دہے جسے دور کرکے تحریر کی افادیت دوچند کی جاسکتی ہے۔ جناب عبدالوحید نے انجمن ترقی پسند مصنفین کے سیکرٹری کی حیثیت سے گرانقدر خدمات سران...
رخشندہ بیگ -افسانہ نگار ، کہانی کار ۔شاعرہ -کراچی

رخشندہ بیگ -افسانہ نگار ، کہانی کار ۔شاعرہ -کراچی

رائٹرز
رخشندہ بیگ رخشندہ بیگ کراچی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ایک خاتون خانہ ہیں ۔افسانے ، افسانچے ، مائیکروف ، ناول  ، کالمز ، نظمیں اشعار وغیرہ یہ سب لکھتی رہتی ہیں  جو مختلیف اخبارات اور میگزین میں لگتے رہتے ہیں ۔اس کے علاوہ بچوں کے ادب کے لیے کام کر رہی ہیں  کہانیاں اور نظمیں بچوں کی بھی مختلیف میگزین میں لگتی رہتی ہیں ۔ اب تک بہت سی  تعریفی اسناد ،انعامات اور شیلڈ وغیرہ مل چکی ہیں اس کے علاوہ کتابوں کے تحائف نے انہیں ایک چھوٹی سی لائبریری کا مالک بھی بنادیا ہے ۔ جن میں سے (کافی خریدی بھی ہیں )۔  رخشندہ بیگ کی ایک کتاب کنج آبگیں آچکی ہے  دوسری چہرہ در چہرہ۔۔۔افسانوی مجموعہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔فیس بک اور مختلیف واٹس ایپ گروپ میں ایکٹو رہتی ہیں۔ یہی ان کا مشغلہ یا شوق جو بھی سمجھ لیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ  زندگی نے کافی وقت کے بعد فرصت دی تو اپنے د...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact