Saturday, April 20
Shadow

Tag: اردو

تیسرا (افسانہ )|تحریر: رفعت رفیق

تیسرا (افسانہ )|تحریر: رفعت رفیق

افسانے
تحریر: رفعت رفیق اس جدید طرز کی آبادی کے عین وسط میں بنائے گئے اس خوبصورت  پارک میں روزانہ شام کو چہل قدمی کرنا ایک عرصے سے میرا معمول ہے۔شام کا وقت،غروب ہوتا  ہوا سورج،گھونسلوں کو لوٹتے پرندے،آسمان پہ پھیلی شفق  ،یہ سب چیزیں مجھے اپنی اور کھینچتی  ہیں اور ایک نامعلوم سی اداسی کی کیفیت  مجھے اپنی روح میں اترتی محسوس ہوتی ہے۔ سمینٹ اور کنکریٹ  سے انسانوں کے اپنے لئے بنائے بندی خانوں میں میرا دم گھٹتا ہے  ۔اور میں سانس لینے کوبے ساختہ فطرت کی قربت میں کھنچا چلا آتا ہوں۔زندگی کی ہمہ ہمی  سے چرا کر میں چند لمحے اپنے ساتھ گزارتاہوں اور قطرہ قطرہ سکون اپنے اندر اترتا محسوس کرتا ہوں۔کائنات میں پھیلے عمیق سکوت  کی تال پر میری روح محو رقص ہوتی ہے۔یوں اگلے دن کارزار حیات میں اترنے کے لئے تازہ دم ہوجاتا ہوں۔ لیکن آج طبعیت کچھ مضمحل سی ہے۔اس ل...
تبصرہ کتاب ۔  ہندوکش کے دامن میں۔  رابعہ رفیق

تبصرہ کتاب ۔  ہندوکش کے دامن میں۔ رابعہ رفیق

تبصرے
سارے جہاں کا درد اپنے جگر میں لیے وادیوں، پہاڑوں اور فطرت کے حسین نظاروں میں گھومنے، ان کا مشاہدہ کرنے اور ان کے ماضی سے ہمکلام ہونے والے جاوید خان صاحب کا سفر نامہ “ہندو کش کے دامن میں” پڑھتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اتنا حسّاس، روشن خیال اور فطرت کا عاشق انسان نجانے کس کارواں سے بچھڑا ہے، اور یوں نگر نگر گھوم کر کس کو ڈھونڈتا ہے؟ ایک حسّاس دل جو پونچھ پر توپوں کے پہرے دیکھ کر تڑپ جاتا ہے، جو امن کی فاختاؤں کی اداسی کو محسوس کرتا ہے۔  ایک باشعور دماغ جو جانتا ہے کہ بھوک ہر جنگ، ہر مسئلے، ہر لڑائی کی جڑ ہے۔ جاوید صاحب لکھتے ہیں کہ ” اس ملک میں دو بھوکیں تواتر سے پھیلتی جا رہی ہیں۔ ایک غریبوں کی بھوک ہے، دوسری امرا ء کی، دوسری سیاست دانوں، جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی بھوک ہے۔ جو مٹنے میں نہیں آتی۔ یہاں کے سرمایہ دار کا علاج، کھانا ، رہائش اور سواری الگ ہے غریب کی زندگی بالکل الگ۔” ٹ...
آسمان ادب کے چاند سورج کی جوڑی  چل بسی

آسمان ادب کے چاند سورج کی جوڑی چل بسی

شخصیات
دنیائے علم و ادب کی پیشانی پر چمکنے والے چاند سورج کی جوڑی اپنے چاہنے والوں کو داغ مفارقت دے گئی. شعبہ تصنیف و تالیف اردو کی مایہ نازافسانہ نگار اور ادیبہ تبسم فاطمہ صاحبہ اپنے رب کو پیاری ہو گئیں -دو روز قبل ان کے شریک حیات مشرف عالم ذوقی اللہ کو پیارے ہو گئے تھے - ہماری گزارش پر تبسم فاطمہ صاحبہ نے پریس فارپیس کی لکھاری فوزیہ تاج کی آنیوالی کتاب“ سنگ ریزے“ کا پیش لفظ لکھا تھا - کتاب ابھی اشاعت کے مر احل میں ہے -پریس فار پیس فاؤنڈیشن اس سانحے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے - ہم محترمہ تبسم فاطمہ اور جناب مشرف عالم کے وصال پر  ہندوستان کی ادبی برادری با لخصوص ڈاکٹر نسترن فتیجی (ایڈیٹر دیدبان اور مرحومہ کی رفیق کار) کے ساتھ دلی اظہار تعزیت کرتے ہیں -اللہ پاک مرحومین کے درجات بلند کرے - تبسم فاطمہ حالات زندگی و ادبی خدمات پیدائش: تین جولائی وطن: آرہ،بہار تعلیم: عل...
مادری زبان کیا ہے؟ زکریا شاذ

مادری زبان کیا ہے؟ زکریا شاذ

آرٹیکل, پہاڑی
مادری زبان کے عالمی دن پر زکریا شاذ اردو کے 99 فی صد شعرا درست اردو لکھتے مگر غلط اردو  بولتے ہیں. اس کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ بیشتر شعرا کی مادری زبان اردو نہیں ہے. اس کا مطلب یہ ہوا کہ مادری زبان وہ زبان ہوتی ہے جو آپ ٹھیک لکھ سکتے ہوں یا نہ لکھ سکتے ہوں لیکن جب بھی بولیں گے ہمیشہ درست بولیں گے. اور ویسی کوئی غیر زبان بولنے والا بول ہی نہیں سکے گا. بھلے وہ اس زبان کا ماہر ہی کیوں نہ ہو.میری مادری زبان پہاڑی ہے. اس زبان کے بولنے والے اپنے اپنے علاقے کے موافق اس کو مختلف ناموں سے پکارتے ہیں. مثلا پوٹھوہار کے لوگ اسے پوٹھوہاری کہتے ہیں.لیکن یہ سچ ہے کہ علاقوں کے فرق کے ساتھ اس زبان کے لب و لہجے میں بھی فرق آجاتا ہے.میرے نذدیک جتنی میٹھی پہاڑی زبان ہم بولتے ہیں شاید ہی کہیں بولی جاتی ہو. یہ مٹھاس آزاد کشمیر کے دو بڑے شہروں کا خاصہ ہے. ان شہروں میں ایک میرپور ہے اور دو...
جموں وکشمیر میں اردو افسانہ کی روایت

جموں وکشمیر میں اردو افسانہ کی روایت

آرٹیکل, اردو
خاور ندیم، اسسٹنٹ پروفیسر اردو، ڈگری کالج باغ  انیسویں صدی کے آغاز میں برصغیر کے کئی علاقوں اور مراکز سے مختلف سیاسی مذہبی اور ادبی شخصیات کشمیر آئیں۔ ان شخصیات میں حفیظ جالندھری ، نواب جعفر علی خان ، مولانا ظفر علی خان، خوشی محمد ناظر، ڈاکٹر خواجہ غلام السیدین، پنڈت برجموہن دتا تریہ کیفے، ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم اور دیگر شامل تھے۔ ان اہل علم شخصیات کے کشمیر آنے سے کشمیر میں اردو شعر و ادب کو فروغ ملا۔ ریاست جموں و کشمیر میں محمد دین فوق اور چراغ حسن حسرت اردو شعر و ادب کے حوالہ سے معتبر شخصیات موجود تھیں جو اردو ادب کے فروغ کے لیے کوشاں تھیں۔ محمد دین فوق نے تاریخ ، سوانح، سیاست اور سیاحت کے حوالے سے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ چراغ حسن حسرت صحافی، شاعر اور افسانہ نگار تھے۔ ان کے علاوہ پریم ناتھ درد، سراج الحق ضیائ، حشمت اللہ خان، غلام احمد کشفی اور لال ذاکر نے کشمیر میں مختلف اصناف ادب کو ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact