Thursday, April 25
Shadow

Tag: احتجاج

حق احتجاج -تحریر: محمد الیاس راجہ ایڈووکیٹ

حق احتجاج -تحریر: محمد الیاس راجہ ایڈووکیٹ

آرٹیکل
تحریر:محمد الیاس راجہ کونسلر -ووکنگ سرے - یو کے  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جمہوری طرز حکومت میں جائز مطالبات پر حزب اختلاف کی جماعتوں کی مناسب شنوائی ان کا بنیادی حق ہے اور ملک کا آئین ہی ایک عام شہری کے حقوق اور فرائض کا تعین کرتا ہے چنانچہ جہاں جہاں حقوق کی بات ہوتی ہے وہاں فرائض کا بھی تذکرہ ہوتا ہے اور ان دونوں کے اپنی اپنی حدود و قیود کے اندر رہنے ہی سے مخلص لیڈرشپ کی راہنمائی میں ہی ایک صحت مند جمہوری معاشرہ پنپ سکتا ہے مگر بدقسمتی سے پچھلے تمام تر ادوار میں ایسا ممکن نہ ہو سکا ھوس اقتدار کے پجاریوں نے سادہ لوح عوام کو جھوٹے اور دلفریب نعرے دے کر ووٹ تو جمہوریت کے نام پر لیے مگر جمہور کے حق حکمرانی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوے اس ممکت خداداد پاکستان کو دولخت کر کے 71 کے پاکستان میں جمہوری قدروں کو ہمیشہ کے لیے دفنا کر من مانیوں کے دور کا آغاز کر دیا پھر جس جس کو جتنی ...
اساتذہ کا تدریسی بائیکاٹ اورحکومتی رویہ ،تحریر: سجاد افضل

اساتذہ کا تدریسی بائیکاٹ اورحکومتی رویہ ،تحریر: سجاد افضل

آرٹیکل
سجاد افضل  اساتذہ کرام تنخواہوں میں اضافے اور اپ گریڈیشن کے حوالہ سے سراپااحتجاج  ہیں۔  جس کی پاداش میں حکومتی تشدد بھی سہہ چکے اور بالاخر ٹریڈ یونین کے اہم ہتھیار تدریسی بائیکاٹ تک کر چکے ۔لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ ایک ہفتہ سے زائد وقت گزر چکا ہے،۔  اساتذہ اسکولوں میں جاتے ہیں ۔طلباء بھی آتے ہیں ۔ لیکن اصل کام نہیں ہورہا اور بس آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں ۔ تعلیم کبھی بھی حکمرانوں کی ترجیح نہیں رہی۔  یہی وجہ ہے کہ اس لاچار شعبہ کا بجٹ واجبی سا ہوتا ہے ۔اور اب خبریں آرہی ہیں کہ تعلیم کے شعبہ کو نجی سیکٹر میں دینے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے ۔ پہلے سے انتہائی غریب لوگوں کے سوا سرکاری تعلیمی اداروں کی طرف عوام کا جھکاو نہیں ہے۔  جو لمحہ فکریہ ہے۔ تعلیم صحت روزگار کی فراہمی تو حکومتوں کی ذمہ دارہ ہی ہوتی ہے۔   لیک...
افسانہ – دھرتی میری جان ! ش م احمد

افسانہ – دھرتی میری جان ! ش م احمد

افسانے
آرٹ ورک سب رنگ انڈیا/ روی روراج    ’’کالے قانون کی واپسی نہیں ، گھر واپسی نہیں‘‘  اپنے بھاشن کے اختتام پر کسان نیتا کا اتنا بولنا تھا کہ ستنام سنگھ کی رَگ رَگ میں جوش کی بجلی دوڑ گئی:  ’’ کسان ایکتا‘‘  ستنام اُٹھ کھڑا ہوا ، مٹھیاں بھینچ لیں، ساری قوت کو زبان پر جمع کر کے تین زرعی قوانین کو ردکرنے کا مطالبہ نعرے میں ڈھالا ۔  ’’زندہ باد‘‘ ہزاروں آندولن کاریوں نے بآواز بلند نحیف ونزار اور بیمارکسان کے نعرے کا جواب دیا : ستنام سنگھ نوے سال کی پختہ عمر کابزرگ آندولن کاری کسان ہے۔ باپ دادا سے وراثت میں ملی دس بیگھہ زمین کو اَن داتا سمجھتااور کرم بھومی کہتا ہے۔ کھیتی کسانی کر تے ہوئے گوربانی اور بھجن دل کی دھڑکنیں بنانے والا بوڑھا کسان آج گھر سے بہت دور دلی کے سنگھو بارڈر پر مورچہ زن ہے ، معمولات یکسر بدلے بدلے ہیں کہ اس خیمہ بستی میں نعرے ہیں،احتجاجی ترا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact