Thursday, April 25
Shadow

Tag: آزادکشمیر

آزادکشمیر کی ضمیر منڈی تحریر : سردار محمد حلیم خان

آزادکشمیر کی ضمیر منڈی تحریر : سردار محمد حلیم خان

آرٹیکل
تحریر : سردار محمد حلیم خان hjrat786@gmail.com کنک منڈی گنج منڈی سبزی منڈی بکرا منڈی ہیرا منڈی کا نام تو آپ نے سن ہی رکھا ہے لیکن آزاد کشمیر میں اس وقت جس منڈی میں سب سے ذیادہ بھیڑ ہے وہ ہے ضمیر منڈی۔اس منڈی کے بھاو عروج پر ہیں۔پانچ برس ایک کھونٹے سے بندھے ضمیر اچانک بکنے کے لئے بیتاب ہو گے ہیں یوں تو ہر الیکشن کے موقع پر ضمیر منڈی میں کاروبار عروج پہ رہتا ہے لیکن اس مرتبہ تبدیلی یہ ہے  کہ اس منڈی میں زیادہ مال اس قبیل سے ہے جسے لیڈرز کہتے ہیں۔کتنی عجیب بات ہے کہ سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کا بس ایک ہی نظریہ رہ گیا ہے اقتدار۔اقتدار تو سیاسی جماعتوں کے لئے اپنے پروگرام اور نصب العین پر عمل کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے لیکن یہاں سارے نظریے صرف اقتدار تک پہنچنے کے لئے ہیں۔جب سیاسی جماعتوں کا نظریہ بحیثیت مجموعی اقتدار بن جاتا ہے تو ان کے کارکنان بلکہ لیڈروں کا نصب العین بھی صرف اقتدا...
ہم  سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

ہم سب زندہ لاشیں ہیں، پروفیسرعبدالشکورشاہ

آرٹیکل
2021 آزادکشمیر میں انتخابات کا سال ہے۔ موروثی سیاست اور مفادات کی اس قربان گاہ میں ہم کس طرح سیاسی نظام کے تعفن زدہ جوہڑ میں مینڈکوں کی طرح پھدکتے پھرتے ہیں؟ پروفیسر عبدالشکور شاہ کی یہ تحریر آزاد کشمیر کے عوام کا نوحہ بیان کر رہی ہے ۔ پروفیسرعبدالشکورشاہ مارٹن لوُتھر کِنگ کا قول ہے: جس دن ہم اپنی زندگی کے اہم مسائل پر بات کرنے کے بجائے چپ رہتے ہیں اس دن ہماری زندگی ختم ہو جاتی ہے۔اگر ہم اپنے آپ کو اس قول کے مطابق پرکھیں تو ہم میں اکثر زندہ لاشیں نکلیں گی۔ہم لاشوں کی طرح سیاسی موجوں کی سمت بہتے چلے جاتے ہیں۔ ذاتی مفاد اور ہماری بے حسی  آج تک ہم نے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کے نام پر ووٹ دیے ہیں۔ کیوں نہ اس مرتبہ قومی مفادات کے نام پر ووٹ دیے جائیں۔ آزادی کشمیر کا نام نہاد نعرہ  آزادکشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں میں سے ایک بھی ایسی پارٹی نہیں ...
یوم یکجہتی کشمیر کی کہانی

یوم یکجہتی کشمیر کی کہانی

آرٹیکل
سید ابرار گردیزی ۱۹۸۷ء کی بات ہے ،خونی لکیر کے اس پارمقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہدآزادی کی راہ ہموار ہورہی تھی، کشمیری جان گئے تھے کہ پر امن جدوجہد کے ذریعے بھارت سے آزادی پاناممکن نہیں،اس کے لیے مسلح جدوجہد ناگزیر ہے۔ بیس کیمپ اس سلسلے میں ہمیشہ کی طرح یکسر بے حس تھا، یہاں کے آقاؤں کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جنھیں روزانہ صبح و شام آزاد کشمیر ریڈیو مظفرآباد ’’تم بھی اٹھو اہل وادی ‘ ‘کی صدائیں دیتا ہے، وہ نہ صرف اٹھ چکے ہیں بلکہ پوری طرح بیدار ہو چکے ہیں۔ تب قاضی حسین احمد جماعت اسلامی پاکستان کی قیادت سنبھال چکے تھے ۔  ۱۹۸۹ء میں جہاد کا غلغلہ بلند ہوا اورجنت ارضی پر کئی دہائیوں سے دبی آزادی کی چنگاری شعلہ جوالہ بنی تو ہزاروں مجاہدین و مہاجرین قافلہ در قافلہ فلک بوس برفانی چوٹیاں عبور کر کے تحریک آزائ کشمیر کے بیس کیمپ آزاد کشمیرآنا شروع ہوئے تو مظفر آباد و اسلام آباد کے ایوان...
بدھ مت کی قدیم درس گاہ

بدھ مت کی قدیم درس گاہ

تصویر کہانی
کہانی کار : نعمان جنجوعہ - منڈھول آزاد کشمیر منڈھول کا اسٹوپا  یہ کنشک عہد (78ء تا 123ء) میں تعمیر ہونے والی بدھ مت کی قدیم درسگاہ ہے۔ جسے "سٹوپا" یا "گومپا" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخی عمارت وادی منڈھول پونچھ آزادکشمیر میں واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ کنشک (Kanshaka) ، جو بذاتِ خود بدھ مذہب تھا۔ اس نے جب کشمیر فتح کیا ۔ تو اس دور افتادہ خوبصورت علاقے (کشمیر) کو اپنا مرجع سمجھا۔ یہاں مختلف عمارتوں کے علاوہ کنشک پورہ شہر بھی تعمیر کروایا ۔ اور کابل سے لیکر پاٹلی پتر تک کا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ یہ تاریخی عمارت حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ اور چند رجعت پسند عناصر کی ناجائز تجاوزات کا شکار ہے۔ تقریبا دو ہزارسال پرانی یہ بودھ درسگاہ اپنی اصل ساخت اور خوبصورتی کھو رہی ہے۔ اور ایک بڑا حصہ ڈھے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ منڈھول کے باسیوں میں یہ عمارت "دیرہ" کے نام سے ج...
بیگم تنویر لطیف چوہدری، تمغہ امتیاز

بیگم تنویر لطیف چوہدری، تمغہ امتیاز

شخصیات
بیگم تنویر لطیف ممتاز ماہرتعلیم ، دانشور اور مصنفہ ہیں۔ آپ پریس فار پیس کی سرپرستِ اعلی ہیں۔ متعدد قومی ، ادبی اور سماجی اداروں نے ان کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ اعزازات اور انعامات سے نواز ا ہے - اس کے علاوہ ان کا شمار آزاد کشمیر کی ان معدودے چند خواتین میں ہوتا ہے جن کو محترمہ ثریا خورشید ، ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ اور الطاف حسن قریشی جیسی قومی شخصیات کی رفاقت حا صل رہی ہے حالیہ سرگرمیاں https://www.youtube.com/watch?v=DNpSHVH-cFk https://www.youtube.com/watch?v=OxKU6Kh0AtY https://www.youtube.com/watch?v=pXGd0erEND8 بیگم تنویر لطیف کے حالات زندگی ‎ بیگم تنویرلطییف (تمغہ امتیاز) 1944 میں ایک معروف علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد پروفیسر عبدالصمد ایک کتاب ”پاک کشمیر“ کے مصنف تھے۔ جن کی پیدائش 1916اور وفات 1993 کی ہے۔ بیگم تنویر لطیف ...
مہاجرین جموں کشمیر کی آبادکاری

مہاجرین جموں کشمیر کی آبادکاری

آرٹیکل, آزادکشمیر, مظفرآباد
 شبیر احمد ڈار       ریاست مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم اور غاصبانہ قبضے سے ہم سب ہی باخبر ہیں . اس ستم وظلم کی وجہ سے لاکھوں گھرانے اب تک ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے. تحریک آزادی کشمیر  کا جذبہ لے کر  آزادکشمیر میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے  انہیں "مہاجرین جموں کشمیر " کے نام سے پکارا جاتا . مہاجرین جموں کشمیر 1990-1989ء بھی ان میں شامل ہیں جنھوں نے اپنا گھر بار ، عزیز و اقارب ،زرمبادلہ سب کچھ تحریک آزادی کشمیر  کے لیے وقف کیا اور آج آزادکشمیر کے مختلف کیمپوں میں آباد ہیں .مہاجر ہونا ایک اعزاز کی بات ہے اور مہاجر ہونا سب سے مشکل  کام بھی  ہے .     مہاجرین جموں کشمیر 1990ء مقبوضہ کشمیر کے مختلف شہروں سے ہجرت کر کے بیس کیمپ آزادکشمیر میں داخل ہوئے ان میں زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مقبوضہ ضلع  پونچھ ، اوڑی ...
خدمت کاسفر

خدمت کاسفر

ہماری سرگرمیاں
تد وین : ڈ ا کٹر نگہت یونس ، تحریر: راجہ وسیم، فرید الہادم ، تصاویر: امیر الدین مغل۔ آٹھ ا کتوبرکا زلزلہ اور پریس فار پیس کی امدادی سرگرمیاں۔ آٹھ اکتوبر2005ء کوصبح 8:52منٹ پر آزاد کشمیر کے بیشتر حصے اور صوبہ سرحد کے کچھ علاقے میں آنے والے قیامت خیز زلزلے نے ان علاقوں میں موجود ہر جان دار بے جان چیز کو بے پناہ نقصان پہنچایا،جن لوگوں نے متاثرین کی امداد کی پوری قوم ان کی تہہ دل سے شکر گزار ہے ان لوگوں کا احسان زندگی بھر نہیں بھلایاجاسکتا جنھوں نے اس کڑے وقت متاثرین کی دل کھول کر مدد کی اس مشکل گھڑی میں مقامی این جی اوز اور لوگوں نے بھی شاندار خدمات سرانجام دیں ایک ایسے وقت میں جب مواصلات کے تمام رابطے ختم ہو چکے تھے اور متاثرہ علاقوں میں دور دور تک زندگی کے آثارنہیں نظر آتے تھے۔ کچھ لوگ ایسے تھے جو دیوانہ وار امدادی کاموں میں لگے ہوئے تھے ان کو اپنی اور اپنے خاندان والوں ک...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact