Thursday, April 25
Shadow

Tag: آثار قدیمہ

قلعہ آئن، ہلاڑ آزادکشمیر

قلعہ آئن، ہلاڑ آزادکشمیر

تصویر کہانی
تحریروتصاویر: حبیب گوہر قلعہ آئن ، ہلاڑ ، تحصیل سہنسہ آزاد کشمیر میں دریائے جہلم کے غربی کنارے پر ایک پہاڑی چوٹی پر ہے۔ تحصیل کہوٹہ میں دو جگہ سے دریا ئے جہلم عبورکیا جا سکتا ہے۔ ایک آزاد پتن اور دوسرا ہلاڑ۔ ہلاڑ سے سہنسہ جاتے ہوئے پانچ منٹ کی پیدل مسافت پر بائیں جانب نالہ گوئیں کے سبز پانیوں پر بنے پل کو کراس کریں تو ایک سڑک تحریک آزادی کشمیر کے باوقار سپوت اور عظیم سماجی لیڈر کرنل خان محمد خان کے گاؤں’’چھے چھن‘‘ سے ہوتی ہوئی آزاد پتن تک جاتی ہے۔چھے چھن سے آزاد پتن کا فاصلہ تقریبا 13کلومیٹر ہے۔ جب کہ بائیں ہاتھ ایک پتھریلی سڑک دریا کے پہلو بہ پہلو قلعے کی طرف جاتی ہے۔ ہلاڑ سے آئن تک تین گھنٹے کی ہائیک ہے۔ اگر آپ چاہیں توموضع ’’تل‘‘ تک جیپ یا 125پر جا سکتے ہیں۔ لیکن نصف مسافت پر واقع ’’تل ‘‘گاؤں سے آگے روڈ کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ تل گاؤں سے یہ قلعہ نظر آتا ہے۔سڑک قلعے کے قریب گاؤں...
بدھ مت کی قدیم درس گاہ

بدھ مت کی قدیم درس گاہ

تصویر کہانی
کہانی کار : نعمان جنجوعہ - منڈھول آزاد کشمیر منڈھول کا اسٹوپا  یہ کنشک عہد (78ء تا 123ء) میں تعمیر ہونے والی بدھ مت کی قدیم درسگاہ ہے۔ جسے "سٹوپا" یا "گومپا" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تاریخی عمارت وادی منڈھول پونچھ آزادکشمیر میں واقع ہے۔ کہتے ہیں کہ کنشک (Kanshaka) ، جو بذاتِ خود بدھ مذہب تھا۔ اس نے جب کشمیر فتح کیا ۔ تو اس دور افتادہ خوبصورت علاقے (کشمیر) کو اپنا مرجع سمجھا۔ یہاں مختلف عمارتوں کے علاوہ کنشک پورہ شہر بھی تعمیر کروایا ۔ اور کابل سے لیکر پاٹلی پتر تک کا علاقہ اپنی سلطنت میں شامل کیا۔ یہ تاریخی عمارت حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔ اور چند رجعت پسند عناصر کی ناجائز تجاوزات کا شکار ہے۔ تقریبا دو ہزارسال پرانی یہ بودھ درسگاہ اپنی اصل ساخت اور خوبصورتی کھو رہی ہے۔ اور ایک بڑا حصہ ڈھے جانے کا بھی اندیشہ ہے۔ منڈھول کے باسیوں میں یہ عمارت "دیرہ" کے نام سے ج...
لکڑی سے بنا روایتی گھر

لکڑی سے بنا روایتی گھر

تصویر کہانی
کہانی کار: خواجہ رئیس الدین / تصویر  بشکریہ محکمہ آثار قدیمہ آزاد کشمیر وادی لیپہ میں موجود یہ گھر جسے مقامی زبان میں لڑی (حویلی) کہتے ہیں کشمیری ثقافت اور فن تعمیر کی جھلک لیے موجود ہے۔۔اب اسکی حالت بہت خستہ ہو چُکی ہے۔کچھ خاندان ابھی بھی اس میں آباد ہیں۔۔۔۔اب اطلاعات ہیں کہ محکمہ آثار قدیمہ نے اس گھر کو قومی ورثے میں شامل کرتے ہوئے تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔۔اگر آپ اسکی مالیت کا اندازہ کریں تو کروڑوں کی لاگت سے بھی تیار نہیں کیا جا سکتا اب۔۔۔دیودار کی نایاب اور قیمتی لکڑی سے بنا یہ گھر کسی عجوبہ سے کم نہ ہے۔۔۔۔ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact