Saturday, April 20
Shadow

Shah Jehan Begum Memorial Scholarship

 

شاہجہاں بیگم مرحومہ

شاہجہاں بیگم مرحومہ کی بے لوث محبت اور ان کی اپنی فیملی کے لیے خدمات کے اعتراف میں اس اسکالرشپ کا اجرا ء کیا گیا ہے۔
کہتے ہیں کہ ماں کی محبت کوکبھی تولا نہیں جاسکتا ، کیونکہ دنیا میں کوئی ایسا میزان بنا ہی نہیں جو ماں کی محبتوں اور اولاد کے لیے اس کی قربانیوں کو تول سکے

اپنی ماں -اپنی جنت کے نام

        تحریر روبینہ ناز۔۔۔۔۔۔

  ماں عجب ہے تیری یادوں کا سلسلہ بھی

کبھی ایک پل کبھی پل پل کبھی  ہر پل۔۔۔۔

اجڑٕے باغوں میں بہاروں نہیں آتی۔۔۔

سوکھے پھولوں میں نکھار نہیں آتی۔۔۔۔

        گزر جاتی ہے زندگی انگاروں پر۔۔

ماں بچھڑ جاے تو بار بار نہیں آتی۔۔۔

    ماں لفظ ہی سراپا محبت ہے رب نے بھی اپنی محبت کو ماں کی محبت سے تشبیہ دی ہے – جنت اس کے قدموں کے نیچے ہے ماں سراپا محبت ہے  – ماں گھر کا چین و سکون ہے -وہ گھر گھر نہیں رہتا جہاں ماں کا وجود نہیں ہوتا۔۔جب ماں جیسی ہستی گھر سے قبرستان چلی جاۓ گھر بے رونق اجڑا ہو ا محسوس ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ سب سکون لے جاتی ہے

میری ماں اب ہم میں موجود نہیں مگر ماں کی یاد پل پل ہے 29 مئی 2016 کے غروب آفتاب کے بعد ماں جی کی زندگی کابھی سورج غروب ہوگیا۔۔یہ تاریخ جب بھی ہر سال آتی ہے تو ایک قیامت برپا کردیتی ہے -یادوں کے دریچے دوبارہ ترو تازہ ہوجاتے ہیں -آج سے ٹھیک پانچ سال قبل 29 مئی 2016 کو رات نو بجے ہماری جنت ہماری ہستی اس دینا فانی سے ہمیشہ  کے لیے رخصت ہوگی۔إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ،یہ دن میری زندگی میں ایک ایسی یاد بن کر آتا ہے جب میری جنت نے میری ہی بانہوں میں زندگی کی آخری سانس نکالی تھی وہ منظر میرے لیے قیامت سے کم نہ تھا مگر اللہ نے کس طرح ہمت دی یہ مجھے معلوم نہیں ایک بیٹی پہ اس وقت کیا گزرتی ہے یہ بیان کرنا میرے لیے آسان نہیں۔۔میری والدہ ماجدہ سے پہلے  شفیق باپ والد کا سایہ بھی اٹھ گیا تھا اور ٹھیک چھ ماہ بعد ہم بہن بھائی اپنی ہستیوں اپنے سا ئبان سے خالی ہوگے ہمارے سروں کے سائی ختم ہوگئے پہلے ہی والد محترم کا غم باقی تھا کہ جلد ہی والدہ ماجدہ بھی رخصت ہو گئ۔۔۔۔

 اکتوبر 2015 کو والد محترم کو ہارٹ اٹیک ہوا اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔۔۔والدہ گزشتہ 20 سال سے دل کی مریضہ تھی أکثر تکلیف میں رہتی۔۔۔والد محترم کی وفات کے فورأ بعد والدہ کی طبعیت بہت بگڑ گی اور اچانک فالج کی دو اٹیک ہوے چھ ماہ مسلسل بیڈ پہ رہی۔۔۔اللہ پاک نے مجھ خاکسار کو ہمت و توفیق دی کہ اپنی والدہ ماجدہ کی خدمت میں گزارے۔۔۔مگر اللہ نے مجھے اور خدمت کرنے کا موقع نہیں دیا کہ میں اپنی والدہ کی خدمت میں رہتی پہلی ہی سے والد محترم کی اچانک وفات نے غمزدہ کردیا اور پھر ایک والد ہ کا سہارا باقی تھا مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظورتھا۔۔۔29 مئی  2016 رات نو بجے والدہ ماجدہ نے بھی ساتھ چھوڑ دیا خوش نصیبی اتنی کہ حفاظ کرام اور دیگر کلمہشریف سورة یسین پڑھتے اور خود والد ماجدہ کے کپکپاتے لبوں نے پڑھتے ہوے میری بانہوں میں آخری ہچکی لی اورہمیشہ کے لیے آنکھوں سے اجل ہوگئی۔۔۔دونوں ہستیاں نظروں سے اوجھل ہیں مگر دلوں میں خیالوں میں یادوں میںخوشیوں کے موقع پہ عید تہواروں میں پل پل ساتھ پل پل یاد رہتے ہیں۔جب تک سلامت رہیں دعاوں میں یاد رکھا مگروالدین کے جانے کے بعد دعاوں سے بھی محروم ہوگے اللہ پاک میرے والدین کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرماے۔۔۔وقت واقعی ایک بڑا مرہم ہے وقت گزرنے کساتھ ساتھ صبر بھی آجاتا ہے وہ رب جو ستر ماوں سے بھی زیادہ پیارکرتا ہے وہی رب صبر بھی دیتا ہے اورزخموں پہ مرہم بھی رکھتا ہے۔۔۔ماں کی شان کے لیے میرے پاس الفاظ ہی نہیں کہ کیا لکھوں بس ٹوٹے پھوٹے لفظوں کا سہارا لے کر لکھ دیا۔کوئی ایسا دن نہیں ایسا پل نہیں جب مجھے اپنی والدین کی یاد اور کمی نہ آتی ہو مگر یہ اللہ کا نظام ہے سب نے تو اسی رب کے پاس چلے جانا ہے۔۔۔

      ماں تیری خوشبو کہیں نہ ملی۔۔

میں پھول سارے خرید کر دیکھے۔۔۔۔

ماں تو خود پھول ہے۔۔۔ماں تو ایک قبول ہونے والی دعاوں کی طرح ہوتی ہے جس کا حرف احساس ہی راحت اورسکون کا باعث ہوتی ہے اور اس کا وجود ایک گھنے سایہ دار درخت جیسا جس کے نیچے ٹھنذے پانی کی نہر بہہ رہیہو۔۔۔ماں تو بس ماں ہے جب تک ماں باپ کا سر پہ سایہ رہا جب بھی گھر سے کسی کام کے لیے نکلتی تو ہمشیہ سرپہ پیارکرکے اپنی دعاوں میں رخصت کرتے ماں میری واپسی تک میری راہ تکتی رہتٕی۔۔۔مگر آج نہ تو گھر سے نکلتے وقت دعاملتی ہے اور نہ ہی واپسی کی راہ دیکھنے والی کوہی ہستی۔۔۔ماں اپنی اولاد کی ہر مشکل گھڑی میں ہر پل ساتھ ہوتی۔۔جب بھی کہیں پریشانیوں نے گھیرا میری ماں اور میرے والد نے ہمیشہ حوصلہ دیا ہمت بڑھائی مضبوط بنایا اور جینے کا طریقہ سکھایا۔۔۔۔میں نے اپنی پوری زندگی فلاح انسانیت کے لیے وقف کردی اللہ سے دعا ہے جب تک زندہ ہوں مجھ سی نیکی اور بھلاہی کے کام لیتا رہے اور جب دنیا سے رخصت ہونے لگوں تب بھی انسانیت کی خدمت میں مشغول رہتی ہوے زندگی پوری ہوجاے۔۔۔میری ماں میری جنت میرے سائبان سروں پہ سایہ تو نہیں مگر انکی دعاہیں اور یادیں پلپل ساتھ ہیں۔۔۔۔۔اللہ پاک میری والدہ ماجدہ اور والد محترم کی بخشش فرماے مغفرت فرماے درجات بلند فرماے۔۔۔ آمین،،،

اللہ پاک میری جنت میری ماں کی آخری منزلیں آسان فرماے  اور انہیں اپنی جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمایآمین۔۔۔

دعاگو ۔۔۔۔بیٹی۔۔

روبینہ ناز

 

اسکالرشپ کی تفصیل

یہ اسکالرشپ ضلع باغ آزاد کشمیر کے رہائشی ایسے بچے کے لیے مختص کیا گیا ہے جس کی فیملی کے مالی حالات مستحکم نہ ہوں اور والدین کو اس بچے کے تعلیمی اخراجات میں معاونت درکار ہو۔

 

یہ سکالرشپ گورنمنٹ پرائمری اسکول ہیستانی خواجگان  ناڑ شیر علی خان کے ہونہار طالب علم محمد علی ولد محمد فرید کو دیا گیا ہے۔ اس بچے کو ماہانہ ایک ہزار روپیہ تعلیمی مدد کے لیے دیا جاتا ہے۔ 

 

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact