Skip to content

شہباز گرد یزی
جسم سے پیپ اور خون بہتا ہوا
آبلوں کے سلیپر ہیں ہر پاؤں میں
دھوپ اوڑھے ہوئے
برف پہنے ہوئے
پھاگ آنکھوں کے چشموں سے بہتا ہوا
پیٹ فاقوں کی وجہ سے پچکا ہوا
گود میں چیختی، پیٹتی حسرتیں
درد کے آسماں
دھر کے شانوں پہ ہم
تیز تلوار سے
ظلم کی رِیت کو
کاٹنے آئے ہیں
پھر نئے عزم سے
روٹیوں کے تعاقب میں نکلے ہوئے
گرتے پڑتے ہوئے
بیکسانِ دہر
قصرِ شاہی پہ بھاری ہے دن آج کا
”آج بازار میں جشنِ افلاس ہے”


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Contact