جناب احمد حاطب صدیقی نے یہ نظم اس وقت لکھی تھی جب بقول ان کے “شہر کراچی میں نفرتوں اور عصبیتوں کے بتوں کی پُوجا پورے عروج پر تھی اور اِسی بنیاد پر لوگوں کی زندگیوں اور موت کے فیصلے کیے جا رہے تھے،” تب یہ چند اشعار کسی نے شائع کرنے کی جرات نہ کی –
مرا قبیلہ ہے مجھ سے برہم کہ میں نے اس کا کہا نہ مانا
کہ اس کے سورج کو ،چاند تاروں کو دیکھ کر دیوتا نہ مانا