تحریر: سیدمبشرنقوی

آج جس ہستی کے بارے میں لکھنے کا سوچا ان کے نام سے مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر دونوں ہی طرف کے کشمیری بخوبی واقف ہیں ۔چوہدری نذیر احمد اصلاحی کا اصل نام چوہدری نذیر احمد جبکہ تخلص اصلاحی ہے ۔آپ کے والد گرامی کا نام چوہدری غلام حسین تھا ۔

آپ مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا تحصیل سو پور میں پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کی ۔ابتدائی تعلیم کے بعد آپ نےجماعت اسلامی جوائن کر لی اور سید علی گیلانی کے دست راست کے طور پر کام کیا ۔آزادی کشمیر کے داعی تھے جبکہ مقبوضہ وادی میں آپ کے خلاف کئیں بار ایف آئی آر بھی درج ہوئی ، اور جیل بھی گئے۔  آپ کی گراں قدر خدمات پر جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر میں آپ کو اصلاحی کا لقب بھی دیا گیا ۔

 آپ سید علی گیلانی کے ساتھ کشمیر کی آزادی کے لیے کام کرتے اور مقبوضہ وادی میں سکول کی زندگی سے ہی جیل آپ کا مقدر بنی سید علی گیلانی نے آپ کو آزاد کشمیر ہجرت پر اکسایا ۔ چنانچہ آپ نے 1984 میں اپنے مختصر خاندان کے ساتھ ہجرت کر دی اور یہاں آزاد کشمیر میں آ کر آباد ہو گئے۔

 بچپن سے ہی آزادی کا خواب آنکھوں میں سجائے کشمیر کا مخلص بیٹا جب سرحد کے اس پار آیا تو یہاں بھی آپ کی مصروفیات صرف اور صرف کشمیر کی آزادی تھا ۔آزاد کشمیر میں آ کر اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا آزاد کشمیر میں اپنی جہادی مصروفیات کو ترک نہ کیا جبکہ حزب المجاہدین کے سپرین کمانڈر سید صلاح الدین کے دست و بازو بن کر کشمیر کی آزادی کا خواب سجائے دن رات کوشاں ہیں ۔

آزاد کشمیر کے علاقے عباسپور میں جماعت اسلامی کے سرکردہ کارکن ہیں جبکہ عباس پور شہر میں مقبوضہ وادی کے حوالے سے ہونے والے پروگرا م میں شمولیت کرتے ہیں۔ آپ سید علی گیلانی کے ساتھ گزرے پل یاد کرتے ہیں۔ اور اکثر کشمیر کے مظلوموں کے لیے روتے ہی رہتے ہیں۔ آج بھی آپ ان سے مقبوضہ وادی کے راستے اور درو دیوار کا ذکر چھیڑ کر دیکھیں ان کی آنکھیں نہیں کہ ساون کے بادل ہوں گے۔

آپ کے فرزند چوہدری جاوید سحر آزاد کشمیر اور پاکستان میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں وہ چوٹی کے شاعر ہیں جو اردو اور گوجری دونوں زبانوں پر مکمل دسترس رکھتے ہیں ۔ان کا کلام ملک کے انٹرنیشنل چینلز پر باقائدہ ان سے وقت لیکر نشر کیا جاتا ہے۔ جاوید سحر آزاد کشمیر کے بڑے شعرا میں سے ایک ہیں جن کا کلام لوگ بہت شوق سے سنتے ہیں ۔آزاد کشمیر بھر میں جاوید سحر ایک مقام رکھتے ہیں اور جہاں بھی ادبی پروگرام ہوآپ کو سب سے پہلے دعوت خاص دی جاتی ہے

علم ادب کی دنیا سے روشناس یہ خاندان مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر میں داخل تو ہوا مگر ان کا دل آج بھی وہیں ہے۔

آزاد کشمیر حکومت ایسے انمول ہیروں کی قدر کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کے لیے گراں قدر خدمات پر انہیں سرکاری اعزازات سے نوازے تاکہ یکجہتی کے موقع پر یہ یکجہتی جو ہو سکتی ہے وہ کی جائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact