Saturday, April 27
Shadow

ما حولیاتی مسائل کے حل کے لیے حکومتی ادارے جامع اقدامات اٹھائے

کوٹلی/میرپور/لندن(پریس فار پیس فاؤنڈیشن رپورٹ):

ماہرین ماحولیات نے آزاد کشمیر میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے حکومتی اداروں سےجامع اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے عوام اور سول سوسائٹی کے اشتراک سے بڑی سطح پر شعور کی بیداری اور آگاہی پھیلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ اتوار 7 اگست کو پریس فار پیس فاؤنڈیشن(یو کے ) کے زیراہتمام  کوٹلی اور میرپور کے ماحولیاتی مسائل کے موضوع پر ماہرین اور شہریوں کے مابین ایک  ورچوئل ڈائیلاگ  کا اہتمام کیا گیا۔ اس پروگرام کے میزبان پروفیسر مظہر اقبال مظہر  تھے ۔  جبکہ ماہرین ماحولیات ڈاکٹر صدیق اعوان، ڈاکٹر فراز اکرم ، سوشل ایکٹیوسٹس عقیل بٹ،شمائلہ خان ،پروفیسر ظفر اقبال ڈائریکٹر پریس فار پیس فاؤنڈیشن ،راجہ رزاق سابق ڈی جی ای پی اے اور دیگر مقریرین نے بھی خطاب کیا۔ زبیرالدین عارفی اور ولید یاسین سمیت سماجی کارکنان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ ماحولیاتی آگاہی  مہم کو سراہا۔

مقررین نے کوٹلی اور میرپور میں ماحولیات کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مسائل، جنگلات کی تباہی، سالڈ ویسٹ کے جدید نظام کی عدم موجودگی اور منگلہ جھیل میں آبی آلودگی پر حکومت اور عوام کی بے حسی پر افسوس  کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ خطے کے عوام کی صحت اور صاف ماحول کے حوالے سے حکومتی ادارے اپنی ذ مہ داریاں انجام دینے میں ناکام ہیں۔جبکہ گلی محلوں، بازاروں اور علاقوں کی صفائی کے بارے میں عوام کا رویہ بے حسی پر مبنی ہے۔ ماحول کے بارے میں عوامی  طرز عمل  کی درست سمت میں نشاندہی کے لیے سیاسی و سماجی قیادت ، عوامی نمائندوں اور تعلیم یافتہ طبقے کو سامنے آنا ہوگا۔ اس سلسلے میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے بڑی سطح پر تعلیم وآگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

آزاد کشمیر کے قدرتی وسائل کے بارے میں عالمی شہرت یافتہ محقق اور  نباتاتی سائنس دان  ڈاکٹر صدیق اعوان نے منگلا جھیل پر کی گئ مختلف تحقیقاتی رپورٹس اور اعدادا و شمار سے بتایا کہ گزشتہ دس سالوں میں منگلہ جھیل میں مچھلی کی اقسام میں کمی آ رہی ہے۔آلودہ پانی سے مختلف امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مچھلی کے ماحول دشمن  ٹھیکے دیے جاتے ہیں۔ جس پر چیک اینڈبیلنس کی ضرورت ہے۔ عوام اور سول سوسائیٹی آگے بڑھ کرماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

برطانیہ کے شہر لیوٹن کے سماجی رہنما اور بزنس مین عقیل بٹ نے کہا کہ ان کے آبائی شہر کوٹلی میں بے ہنگم ٹریفک، گندگی کے ڈھیر اور اداروں کی غیر فعالیت کی وجہ سے ماحولیات کے مسائل بہت گھمبیر ہیں ۔ماحول کے بارے میں  لوگوں کا عمومی رویہ مایوس کن ہے۔ عوام  میں ماحول کے بارے میں شعور کا یہ عالم ہے کہ لوگ اپنے گھر کا کچرا اٹھا کر گلی محلے میں پھینک دیتے ہیں۔ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر حکومت اور عوام مل کر کچرے کو سائنسی بنیادوں پر تلف کرنے کے لیے ویسٹ منیجمینٹ کا نظام وضح کریں۔کیمونٹی اور سول سوسائٹی کے فعال کردار کے بغیر آلودگی کے مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ ماحولیات کے محکمے کی از سرنو  بحالی کی  ضرورت ہے ۔ عوام میں شعور کی بیداری ہو گی تو مسائل بھی حل ہوں گے۔

ماہر ماحولیات ڈاکٹر فراز اکرم نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ سال جنگلات میں آگ لگنے کے  چار ہزار واقعات رپورٹ ہوئےجن  میں سے پندرہ سو واقعات کا تعلق کوٹلی سے ہے ۔ ٹمبر مافیا پہلے چیڑھ کے درخت کوکاٹتا ہے پھر منظم طریقے سے جنگلات کو آگ لگا کر نہ صرف جرم کے ثبوت مٹاتا ہے بلکہ ماحول کو بھی تباہ کرتا ہے۔ کوٹلی کے جنگلات معدوم ہونے والے جنگلی  حیات کا مسکن ہیں لیکن  عوام  کے ما حول دشمن رویے کی وجہ سے ہم ایک قومی دولت سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔ دریائے پونچھ  اور گلپور ڈیم سے مچھلی کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف محکمہ وائلڈ لائف کی کارروایئوں کے باوجود  مچھلی  کا شکار کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں ریاستی اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔

ہجیرہ پونچھ کی سماجی کارکن شمائلہ خان نے دیہی ترقی  کے حوالے سے کوشاں محتلف سماجی اداروں کے ساتھ  کیے گئے کام کے دوران اپنے مشاہدات کی روشنی میں بتایا کہ ہجیرہ اورگرد ونواح کے دیہات سے بہت بڑی مقدار میں ندی نالوں میں کچرا ڈالا جاتا ہے جو بعد میں دریائے پونچھ او دوسرے قومی آبی ذخائر میں جاتا ہے۔ ایک  غیر سرکاری ادارے کی طرف سے مقامی آبادی کو اس ماحول دشمن اقدام سے روکنے کی کوششیں بھی مقامی کمیونٹی کے عدم تعاون کی وجہ سے ناکام ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی سرپرستی میں آزادکشمیر میں سالڈ ویسٹ کو مقامی آبادیوں کی طرف سے منظم طریقے سے تلف کرنے کے ماڈل کو کیمونٹی کی سطح پر متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

پریس فار پیس کے شعبہ ماحولیات کے سربراہ پروفیسر مظہر اقبال مظہر نے عالمی اداروں کی مختلف رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ دنیا میں امیر ترین افراد آلودگی پھیلانے میں زیادہ کردار ادا کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماحولیات کا مسئلہ حل کرنا صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ماحولیات کے بڑے چیلنچز سے نمٹنے کے لیے عوام اور سول سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سابق ڈی جی ای پی اے راجہ رزاق نے کہا کہ   منگلہ اپ رائزنگ سے میرپور کے درجہ حرارت میں اضا فہ ہوا ہے۔ کوٹلی اور میرپور کا شہری کوڑا کرکٹ منگلا  جھیل میں  جا رہا ہے جس سے آبی  مخلوق  پر مہلک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سٹون کرشنگ ایک بڑا مسئلہ ہے۔جس کے مقامی ماحول اور آبادی پر مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact