Friday, April 26
Shadow

انصاف کی منتظر جنت ارضی -تحریر : مریم جاوید چغتائی

تحریر : مریم جاوید چغتائی


کتاب کب تک کُھلی رہے گی
کبھی تو آغاذِ باب ہو گا
اُجاڑ دی جنھوں نے بستی
اُن کا بھی حساب ہو گا
وادیِ کشمیر کے سرسبز و بلند و بالا پہاڑ، وہ رنگ برنگی وادیاں،وہ تازہ ٹھنڈے پانی کے چشمے، سرسبز چادر اُوڑھے خوبصورت کھیت، وہ حسین رنگین پتوں والے درخت، ٹھنڈی اور تازہ ہوائیں وہ پرندوں کی خوبصورت آوازیں وہ خوشگوار موسم کو محسوس کرتے ہوئے ہم کشمیر کی سرزمین کے بارے میں کچھ الفاظ بیان کرتے ہیں تو ہماری روح کو راحت دل کو سکون ملتا ہے مگر اس حسین وادی جیسے جنت نظیر کا نام دیا گیا ہے اسے الفاظ میں بیان کرنا خاصا مشکل ہو جاتا ہے ہمارے پاس الفاظ کم پڑ جاتے ہیں کہ ہم اس جنت کی خوبصورتی بیان کر سکیں۔ اس قدر خوبصورت وادیاں، بلندو بالا پہاڑ، ندی نالے، سرسبز کھیت، تازگی بھری ہوائیں، وہ بزرگوں کا بچوں کو لے کر بیٹھنا اور تاریخی کہانیاں سُنانا وہ ماؤں کا اپنے بچوں کو اس سرزمین پر قربان کرنے کا جذبہ۔ وہ بچوں کا اپنے وطن سے محبت کا اظہار، ہر لحاظ سے اگر کشمیر کی بات کی جائے تو اس کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔کشمیر جنت کا ٹکرا ہے لیکن آج یہاں کے ظلم و ستم نے اِسے جنم بنا دیا ہےاس میں مسلمانوں کا رہنا ایک جرم بن گیا ہے کشمیر اے میرے پیارے کشمیر یہ کیا ہے ہر طرف خون کی نہریں بہہ رہی ہیں اور آزاد کشمیر تماشا دیکھ رہا ہے ہمیں اس بات کا احساس تک نہیں ہوتا کہ ہمارے بہن بھائی وہاں کس مشکل میں ہیں۔وہ بچے جن کے سر سے اُن کے والدین کا سایہ چھینا گیا،وہ ماں باپ جن کے بڑھاپے کا سہارا چھین لیا گیا
” اس دیس میں لگتا ہے عدالت نہیں ہوتی
 جس دیس میں انسان کی حیثیت نہیں ہوتی
مخلوقِ خدا جس مشکل میں ہو
سجدے میں رہنا عبادت نہیں ہوتی”
ہر دن ڈھلتے سورج نے مجھے اُداس بھی کیا اور کبھی مطمئن بھی کیا اس حقیقت کے روبرو بھی کیا کہ ہر آغاذ کا اختتام بھی ہے ہر عروج کا ایک زوال بھی ہے اے میرے کشمیر مجھے یقین ہے کہ ایک دن آزادی کی صبح ضرور ہو گی اِن غموں کا اختتام ہو گا مجھے یہ منظر دیکھ کر احساس ہوا کہ تبدیلی کائنات کا اصول ہے صدا بہار کچھ نہیں ہوتا نہ خوشی نہ غم اور نہ روتے بین کرتے چہرے ہمارے وجود کو بھی ایک دن ڈھل جانا ہے سورج کی طرح اور پیچھے رہ جائے گی صرف کہانی کہ ہم ہے صرف تماشا دیکھا یا جنگ لڑی ہم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے تھے یا پوری قوت سے لڑ کے شہید کہلائے؟ کشمیر دھرتی ہے محبتیں بانٹنے والوں کی، کشمیر دھرتی ہے نفرتیں مٹانے والوں کی، کشمیر دھرتی ہے اُن عظیم ماؤں کی جنھوں نے اپنے لختِ جگر اس دھرتی پہ قربان کر دیے، کشمیر دھرتی ہے اُن بچوں کی جن کے سروں سے اُن کے باپ کا سایہ چھین لیا گیا، کشمیر دھرتی ہے شہیدوں کی، کشمیر دھرتی ہے غازیوں کی، کشمیر دھرتی ہے مخلص اور نیک لوگوں کی، کشمیر دھرتی ہے باشعور عوام کی، کشمیر دھرتی ہے باکردار با صلاحیت لوگوں کی، کشمیر دھرتی ہے حق کی خاطر لڑنے والوں کی، کشمیر دھرتی ہے اُن ماؤں اُن بہنوں کی اُن بیٹیوں کی جنھوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھی کشمیر دھرتی ہے اُن معصوم بچوں کی جنھوں نے کفن میں لپٹے باپ کو دیکھا، کشمیر دھرتی ہے سلطانوں کی، کشمیر دھرتی ہے عظیم مجاہدوں کی، کشمیر کی طرف کیوں کوئی میلی نظر سے دیکھے پھر کسی کا کیا حق کہ کشمیر پر حق جتائے، کشمیر اے میرے پیارے کشمیر کیا لکھوں اور کیا نہ لکھوں کہ آنکھیں بھیگ گئی ہیں “جب میں دیکھتی ہوں کشمیر میں خون کی نہروں کو،
بچوں کو روتے ہوئے باپ کے جنازوں پر
تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے میں خود کو ایک قیدی کی مانند پاتی ہوں جو کچھ نہیں کر سکتا مگر ہم قیدی نہیں ہیں ہمیں آزاد کروانا ہے اپنے اُن بھائیوں کو اپنی اُن بہنوں کو جو ظلم سہتے سہتے جان دے دیتے ہیں مگر پھر بھی اُن کی زبانوں پر ایک ہی نعرہ ہوتا لے کے رہیں گے آزادی۔۔۔۔
جب میں اُس پار حسین وادی میں خون کی ہولی کو دیکھتی ہوں تو یہی کہتی ہوں کہ کاش کشمیر بھی آزاد ہو جس طرح ہم عیدیں مناتے جس طرح ہم آزادی کا دن مناتے وہ بھی منا سکیں گے کبھی؟؟
اُمید ایک ایسی طاقتوں شے ہے کہ تنکا ہو تو سمندروں کا رُخ موڑ دے، کرن ہو تو پہاڑوں کا سینہ چیر دے، موہوم سی لو ہو تو ظلمت کے تاریک جنگلوں میں چاند اُتار دے لیکن اِس اُمید کی بنیاد ایک ہی شے ہے اللہ ذوالجلال سے خوش گمان رہنا اور اس کی رحمت سے پُر اُمید ہونا مجھے بھی اُمید ہے کہ ایک دن خوشیوں کی صبح ضرور ہو گی اُس پار۔۔۔۔۔۔۔۔ اے آزاد وطن کے لوگو ایک بار اُن ماؤں اُن بہنوں اُن بچوں کا درد محسوس کر کے دیکھو اے آزاد کشمیر کے نوجوانو ہم نے کیا کیا؟؟ کیا کشمیریوں کے ساتھ لڑائی میں ہم کھڑے تھے؟ آگے بڑھیں کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم بھی کشمیری ہیں اور اُس پار کشمیری ہمارے بہن بھائی ہماری منتظر ہیں آگے بڑھو اور آواز بلند کرؤ کہ ہم سب مل کر کشمیر کو آزاد کرؤا کے رہیں گے۔ اللہ پاک سے دُعا ہے کہ وادیِ کشمیر کو آزادی نصیب ہو اور اس کی خوبصورتی کو کبھی ڈھلنے نہ دے۔ وادیِ کشمیر کے خوبصورت پہاڑوں، درختوں، ندی نالوں، چاند ستارے والے پرچم کو تا قیامت سلامت رکھے اور آزادی نصیب کرئے آمین ثم آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact