Saturday, April 27
Shadow

اینسومنیا یعنی نیند نہ آنا- تحریر :ماہ نورجمیل عباسی

تحریر :ماہ نورجمیل عباسی

موجودہ مصروف زندگی میں کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ہمیں نیند نہیں آتی ،اگر آ بھی جائے تو بے  چین اور نہایت ہی کم وقت کے لئے نیند میسر آتی ہے ۔اگر آپ کے اردگرد بھی ایسے چند افراد موجود ہیں تو جان لیں کہ ان کو اینسومنیا ہے ۔ جس سے مراد نید نہ آنا ہے ۔

اینسومنیا کی شرح  دنیا میں  بڑھتی جا رہی ہے کئی ممالک میں لوگ اس بیماری سے لڑ رہے ہیں ۔کہنے کو تو یہ بیماری اتنی خطر ناک نہیں لیکن جس  پہ بیتتی ہے وہی جانتا ہے کہ یہ کیا بلا ہے ۔ کئی مریض دماغی طور پر کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں اور سستی کاہلی ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔اینسومنیا زیادہ تر 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں پایا جاتا ہے لیکن موجودہ دور میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس مرض میں مبتلا ہے ۔یہ بیماری  مرد حضرات سے زیادہ عورتوں میں پائی جاتی ہے ۔ 

اس بیماری کی دو اقسام ہیں 

شارٹ ٹرم اینسومنیا 

کرونک  اینسومنیا 

شارٹ ٹرم اینسومنیا اکثر اوقات لوگوں کو ڈپریشن ، سٹریس اور انزائٹی کی وجہ سے ہو جاتا ہے اور جلد ہی ایسے مریض اس پہ قابو پا لیتے ہیں ۔

لیکن کرونک اینسومنیا  انسان کا  ساتھ  آسانی سے چھوڑنے والا نہیں ۔ 

*علامات*

نیند نہ آنا ، دیر سے نیند آنا، نیند پوری نہ ہونے کے باوجود جلدی جاگ جانا ، دن کو سوتے رہنا ، بے سکون نیند آنا ،یہ سب اینسومنیا کی علامات ہیں ۔

اینسومنیا کی وجوہات میں اضطراب   ڈپریشن ، کینسر جیسے دائمی عوارض ،حیض کی وجہ سے ہارمونز میں اتار چڑھاؤ رجونورتی ، تھائرائیڈ  کی بیماری وغیرہ شامل ہیں ۔

اس مرض سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ہارمونز کو بیلنس رکھا جائے ، نیند میں کسی قسم کا خلل نہ ہو ہر24  گھنٹوں میں  8 گھنٹے نیند کے لئے صرف کرنا ضروری ہے تاکہ نیند میں کسی قسم کا بگاڑ  پیدا نہ ہو ، سٹریس سے دور رہا جائے ۔

اس کی تشخیص کے لئے کوئی خاص ٹیسٹ موجود نہیں لیکن ڈاکٹر تشخیص کرنے سے پہلے مریض کی نیند کی تاریخ کو مدنظر رکھتا ہے ۔ نیند کی گولیوں سے نیند لینے میں مدد مل سکتی ہے  جبکہ اینسومنیا کے لئے ایک خاص تھراپی بھی موجود ہے جس کو   سنجشتھاناتمک  یا کوگنٹو کہا جاتا ہے ۔

اینسومنیا دنیا میں تیزی سے بڑھتے ہوئے امراض میں سے ایک مرض ہے ۔عموماً لوگ لاعلمی کی وجہ سے اس کو بیماری نہیں سمجھتے لیکن یہ مرض  انسان کی شخصیت کو بری طرح متاثر کرتا ہے ۔ اس سے آگاہی ضروری ہے تاکہ احتیاط کے زریعے اس سے بچا جا سکے ۔ کیونکہ 

“احتیاط علاج سے بہتر ہے “

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact