Tuesday, April 23
Shadow

نئ نسل کی تباہی میں منشیات کا کردار- تحریر : شبیر احمد ڈار

تحریر :-  شبیر احمد ڈار 

       منشیات ایک ایسی لعنت ہے جو سکون کے دھوکے سے شروع ہو کر زندگی کی بربادی پر ختم ہوتی ہے . نئ نسل میں منشیات کا بڑھتا رجحان تشویش ںاک ہے . نئ نسل منشیات کی لعنت کو فیشن کے طور پر استعمال کر رہی جس کے مضمر اثرات سامنے آ رہے . ریاست کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں چھوٹے بچے بھی سیگریٹ کا دھواں اڑاتے نظر آئیں گے اور ہماری نوجوان نسل کے ساتھ بزرگ اور خواتین بھی اس کو میٹھے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں . 

   عہد حاضر میں والدین اپنی مصروف زندگی میں بچوں پر توجہ نہیں دے رہے وہ کن محفلوں میں شرکت کرتے ہیں ؟ وہ کیا کرتے ہیں ؟ کہاں جاتے ہیں ؟ کن افراد کی صحبت میں اٹھتے بیٹھتے ہیں ؟ ان سب باتوں سے لاعلم ہیں . یہ لعنت جو نوجوان نسل فیشن کے طور پر استعمال کر رہی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ان کی ضرورت بن جاتا ہے . ان کی تمام تر خواہشات دم توڑ جاتی اور ان کی حیات کا مقصد نشہ سے تسکین حاصل کرنا اور اس کی تلاش میں رہنا بن جاتا . ان کے ساتھ ان کے والدین ، بہن بھائی ،شریک حیات ، بچے اور قوم کی امیدیں بھی دم توڑ جاتی . وہ نوجوان جوملک کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا وہ منشیات کی لعنت سے دوچار ہو جاتا اور یہ لعنت اس کے قلب و ذہن کو تباہ برباد کر دیتی ہے . 

  سوشل میڈیا کسی بھی قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا مگر ہمارے ہاں یہ بھی درست سمت میں نہیں . فلموں ،ڈراموں اور دیگر پروگرامات میں مرکزی کردار ادا کرنے والا شخص منشیات کا استعمال کر رہا ہوتا جس کا اثر  بچوں پر پڑتا . اس لعنت کا شکار صرف ہماری ریاست ہی نہیں بل کہ پوری دنیا اس خوف ناک زہر کے حصار میں ہے . یہ ایک ایسی لعنت ہے جس کا استعمال نئ نسل میٹھائی کے طور پر کر رہی اور یہ زہریلی میٹھائی ان کی زندگی کو اندھیرے میں ڈال رہی اور ان کی جوانی کو کھوکھلا کر رہی . 

   پوری دنیا میں اس لعنت کے خلاف آواز بلند ہوتی مگر پھر بھی اس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا . آخر کب ہم اس سے چھٹکارا حاصل کریں گے ؟ . یہ زہر نئ نسل کو حقیقت سے دور کر رہی ہے اور خیالوں میں بھٹکا رہی ہے . جو نشہ شوق سے شروع ہوتا وہ ضرورت بن جاتا اور پھر اس کے اثرات سے دیگر جرائم جنم لیتے ہیں اس سے ایک فرد یا ایک گھر نہیں بل کہ پوری قوم متاثر ہو رہی . انسان جب نشہ کرتا ہے یقینا اس کے پیچھے مایوسی ، محرومی یا ناکامی کا کوئی پہلو ہو گا . ہمیں اس سے دور رہنا ہو گا اور بچوں کو احساس کمتری کا شکار ہونے سے بچانا ہو گا . عدل و انصاف قائم کرنا ہو گا . پولیس کے ساتھ مل کر اس لعنت کو ختم کرنا ہو گا . عدلیہ کو سخت فیصلہ کرنا ہو گا تب ہی ہم اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کر سکیں گے . آئیں مل کر عہد کریں خود بھی اس سےدور رہیں گے اور اپنی نوجوان نسل کو بھی اس سے دور رکھیں گے 

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact