Friday, April 26
Shadow

تصویر کہانی

سیاحوں کی نئی منزل : گراٹہ پار آبشار تراڑکھل ۔کہانی کار عاطف سدوزئی

سیاحوں کی نئی منزل : گراٹہ پار آبشار تراڑکھل ۔کہانی کار عاطف سدوزئی

تصویر کہانی
کہانی کار عاطف سدوزئی تصاویر : سوشل میڈیا تراڑکھل سے تقریباً 6 کلومیٹر اور ہجیرہ سے 11 کلومیٹر کہ فاصلے پر گاوں گراٹہ پار سے ٹنگی گلہ والے کراس پہ اتریں تو 200  میٹر کہ فاصلے پر واقع قدرتی حسن سے مالا مال یہ خوبصورت آبشار واقع ہے قریبا 70 میٹر کی بلندی سے جب پانی نیچے گرتا ہے تو نہایت ہی خوبصورت منظر پیش کرتا ہے خاص کرکے پہاڑی ذبان میں (پراٹ) مزید اسکی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں یہ پراٹ آپکی تھکاوٹ دور کرنے کیلئے بھی کارآمد ہیں اس کہ علاوہ گرمی کہ موسم میں آپ یہاں گرمی دور کرنے کیلئے بھی ان بھی محو آرام ہو سکتے ہیں اپنی فیملی کیساتھ وقت گزار سکتے ہیں اس جگہ کی اور اپنی بہترین تصاویر ویڈیوز بنا سکتے ہیں یعنی یہ پراٹ ہر طرح سے پرفیکٹ ہیں لیکن اس بات کی آحتیاط لازمی کریں کہ خراب موسم میں یہاں کا رخ نا کریں یہاں کا نالہ بڑا خطرناک ہے کئ نقصان کا باعث نا بننے ابھی بہار کہ موسم میں ...
نیلم ویلی جانے کیلے متبادل راستہ۔ کہانی کار شیخ عمر نزیر

نیلم ویلی جانے کیلے متبادل راستہ۔ کہانی کار شیخ عمر نزیر

تصویر کہانی
کہانی کار شیخ عمر نزیر تصاویر فاروق عمر ویسے تو نیلم ویلی جانے کیلے ایک ہی راستہ ہے جسے نیلم ویلی روڈ کہتے ہیں مظفرآباد سے شروع ہوکر تاوبٹ تک جاتی ہے لیکن آج میں اپکو ایک متبادل راستے کی سیر کرواتا ہوں مظفرآباد سے جب آپ نیلم کی جانب سفر شروع کرتے ہیں تو دیولیاں کے مقام سے ایک پکی روڈ بائیں جانب مڑ جاتی ہے جس پر مچھیارہ نیشنل پارک کا بورڈ بھی لگا ہوا یہ روڈ دراصل دفاعی روڈ ہے اور فائرنگ کے دوران متبادل راستے کے طور پر استعمال کی جاتی ہے پہلے اس روڈ کی حالت کافی خراب تھی اور سفر کرنے کے قابل نہیں تھی لیکن اب یہ روڈ مکمل تعمیر ہوچکی ہے اور کارپٹٹڈ روڈ ہے۔ تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔ جب آپ اس روڈ پر سفر شروع کرتے ہیں تو کچھ ہی دیر میں آپ کو محسوس ہونے لگتا ہیکہ آپ ایک دوسری جنت میں داخل ہوچکے ہیں۔اس روڈ پر خوبصورت وادیاں، گھنے جنگلات، ٹھنڈے چشمے، آبشاریں بلند چوٹیاں اور ایک جھیل بھی واقع ہے ج...
بلوچستان : ترقی میں پیچھے اور مروت میں آگے / کہانی کار : ابرار گردیزی

بلوچستان : ترقی میں پیچھے اور مروت میں آگے / کہانی کار : ابرار گردیزی

تصویر کہانی
کہانی کار و تصویر : ابرار گردیزی  کوئٹہ قائد اعظم کے پاکستان کا حقیقی عکس.... سچے , محب و وسیع القب پاکستانیوں کا شہر...ایک ہفتے کے قیام میں رکشے والوں ،ریڑھی بانوں، ہوٹل ویٹرز، دکانداروں،اعلیٰ و ادنیٰ پولیس و دیگر آفیسرز،یڈیکل کالج کے طلبہ وطالبات اور ڈاکٹرزسے ملاقات رہی-حسن خلق میں یہاں کے محمود وایاز ایک صف میں پائے , معاملات و معمولات معاشرت میں ملنسار, ہمدرد, کھرے اور نہایت درجے کے مدد گارو مہمان نواز-غیر مقامی خریدارکی آزاد کشمیر, وفاقی دارالحکومت, پنڈی, پشاور, کراچی تک جیبیں کترنے کا رواج عام ہے.-کوئٹہ میں ستر اسی افراد سے معاملات درپیش آئے..کسی ایک نے ایک پیسہ ناجائز لینے کی کوشش نہیں کی -میٹرس والے سے پوچھا:پرنس روڈ کدھر ہے؟ اس نے بندہ ساتھ بھیج دیا-یوٹیلٹی سٹور والے کے پاس مطلوبہ شے نہ تھی, اس نے منگوا کے ہوٹل بھیجوائی -ایک راہ گیر سے پوچھا ڈبل روڈ کدھر ہے؟ تمام تر تفصیل...
کوٹلی : ایک جزیرہ جس نے گاؤں کا رابطہ منقطع کر دیا

کوٹلی : ایک جزیرہ جس نے گاؤں کا رابطہ منقطع کر دیا

تصویر کہانی
کہانی کار سید واجدالرب فوٹو کریڈٹ : ڈس کور کوٹلی                دریائے پونچھ پر بڑالی کے عین سامنے یہ جزیرہ نما خوبصورت قطعہ  چھوٹا سنہوٹ کے نام سے مشہور اور ڈونگی سنہوٹ کا حصہ ہے ۔چھوٹا سنہوٹ  کی آبادی  18 گھروں پر مشتمل ہے جو ان دنوں شدید مشکلات کا شکار ہے ۔  یہاں کے رہائشی محمد اقبال محمد اخلاق محمد خان اور کرامت حسین کے مطابق ڈیم بننے سے قبل انھوں نے ذاتی خرچ سے دریا پر ایک لفٹ لگا رکھی تھی جس کے زریعے وہ دریا کراس کرکے بڑالی مین روڈ پر پہنچ جاتے تھے ۔جبکہ دریا کے کنارے ایک قدرتی باؤلی سے انھیں پینے کا صاف پانی میسر تھا جسے پیٹر انجن کے ذریعے وہ لفٹ آپ کرتے تھے ۔۔ڈیم بننے پر وہ لفٹ اور چشمہ دونوں سے محروم ہو گئے ہیں ۔ڈیم بنانے والی کمپنی نے ان سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ انھیں رابطہ پل بنا کر دے گیاور پانی بھی فراہم کرے گ...
موہلی آبشار کی ان کہی داستان، کہانی کار: محمد کاشف علی

موہلی آبشار کی ان کہی داستان، کہانی کار: محمد کاشف علی

تصویر کہانی
کہانی کار : محمد کاشف علی،  تصاویر: محمد کاشف علی /سوشل میڈیا کہتے ہیں پیار کے بغیر تو زندگی ممکن ہے، پر پانی کے بغیر نہیں۔  اور ایک بار جبران خلیل جبران نے کہا تھا کہ پانی کے ایک ایک قطرے میں بحر بیکراں پوشیدہ ہوتا ہے۔  اور پانی تو کشمیر کی رگ رگ میں بہتا ہے۔  ہر موڑ پر کوئی چشمہ ہے جو آپ کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔ تھوڑی ہمت جمع کیجئے اور اتر جائیں۔ وادی کشمیر کے دس اضلاع میں سے ایک کوٹلی ہے ، جو کئی ایک ذیلی وادیوں کا کوہستانی گلدستہ ہے۔  ہے تو یہ زیریں کشمیر اور بہت زیادہ بلندی پر بھی نہیں،  مگر کھوئی رٹہ کے چیڑ کے جنگل ایک خوش کن احساس ہے۔  کہ آپ چیڑ اور پائن کے ماحول میں رچے بسے جا رہے ہیں۔ ہوائیں مدھر سُر بکھیرتی ہیں اور پکھیروں تال ملاتے ہیں، کوٹلی تاریخ اور حسن کا خوبصورت ملاپ ہیں جہاں صدیوں پرانے قلعے اور منادر بھی ہیں ۔ اور ...
عظمت، حوصلے اور ہمت کی داستان : پروفیسرمحمد الیاس ایوب

عظمت، حوصلے اور ہمت کی داستان : پروفیسرمحمد الیاس ایوب

تصویر کہانی
کہانی کار : ساجد یوسف، تصاویر: آکاب اسکول فار دی بلائنڈ آکاب اسکول فار دی بلائنڈ کےروح رواں پروفیسر محمد الیاس ایوب کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی نابینا افراد کی فلاح و بہبود کےلئے کئے جانے والے بے مثال کام کے اعتراف میں "تمغہ امتیاز " کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ ان کو یہ تمغہ اس سال 23 مارچ کو یوم پاکستان کی تقریب میں دیا جائے گا۔ مظفر آباد پوسٹ گریجویٹ کالج میں پروفیسر الیاس ایوب کو" تمغہ امتیاز" ملنے کی خوشی میں ان کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب کی صدارت گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے طلبا کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم نے کی۔ پروفیسر الیاس ایوب نابینا افراد کو معاشرے کا ایک کارآمد حصہ بنانے کے جس مشن پر عمل پیرا ہیں اللہ پاک ان کو مزید ہمت اور استقامت عطاء کرے اور اجر عظیم عطاء فرمائے۔ میں اگر زندگی میں پروفیسر محمد الیاس ایوب صاحب سے ن...
گلگت بلتستان کی ایک تاریخی سڑک، ھدایت اللہ اختر

گلگت بلتستان کی ایک تاریخی سڑک، ھدایت اللہ اختر

تصویر کہانی
 کہانی کار اور تصویر : ھدایت اللہ اختر  کبھی اس سڑک سے لوگوں کا سرینگر آنا جانا تھا ۔گلگت میں اسی راستے پہلی جیپ ۱۹۳۲ میں گلگت پہنچی ۔اس سڑک کے بننے سے پہلے یہی سے  شین لوگ (چک) کشمیر پہنچے اور حکمرانی کی ۔ اسی روڈ سے خچروں کے ذریعے کونوداس پُل کی لوہے کی رسیاں گلگت پہنچی ۔اسی روڈ سے گلگت سکاوٹس کے جوان تراگبل دراس تک پہنچے ۔ نہ صرف یہ کہ شین لوگ (چک) کشمیر پہنچے اور حکمرانی بلکہ اسی راستے نے گلگت بلتستان کو ایک اکائی کی شکل دی ، اسی راستے میں پرتاب پُل، رام گھاٹ پُل اور کئی تاریخی جگہیں واقع ہیں ۔ اب یہ راستہ پاکستانی علاقہ چلم چوکی تک سب کے لیئے کھلا ہے لیکن چلم سے آگے گلگت بلتستان کی سر زمین منی مرگ قمری اور چورون تک جانا کوئی چاہئے تو بنا این او سی نہیں جا سکتا ہے چاہئے وہ مقامی ہی کیوں نہ  ہو۔ ...
اللہ تیرا شکر، رانی کے اپنے گھر کی تکمیل ہوگئی ، جبار مرزا

اللہ تیرا شکر، رانی کے اپنے گھر کی تکمیل ہوگئی ، جبار مرزا

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصاویر : جبار مرزا  یہ بھی میری ایک صحافتی یاد ھے ، برسوں پہلے رانی کو انار کا ایک پودا پسند آگیا اور گلابی رنگ کا امرود میری پسند تھا ، رانی کی خواہش تھی اپنا گھر بنائیں گے تو یہ دونوں پودے وہاں لگائیں گے لہذا 19/20 برس سے وہ پودے گملوں میں ہی لگے رہے۔ یوں ہم ہر سال بونسائی نظرئیے کے تحت دونوں پودوں کی گملوں میں ہی تراش خراش کر دیتے ، وہ بساط کے مطابق پھل بھی دیتے رہے ، وقت گزرتا گیا یوں پودے مٹی کے گملوں میں اور ہم دنیا کے گملے میں بوڑھے ہوگئےمگر گھر پھر بھی نہ بن سکا ، ایسے میں 17 جنوری 2021ء آن پہنچا، رانی عدم سدھار گئی وہ اپنے اصلی گھر چلی گئی۔ ہم نے بھی یہ موقع غنیمت جانا اور رانی کے پہلو میں اپنے گھر کا پلاٹ بھی مختص کرا لیا اور اپنی اپنی پسند کے وہ دونوں پودے سرہانے لگا کر رانی کا خواب پورا کر دیا ، وعدہ نبھا دیا، ہماری ایک غزل کا شعر ھے کہ وفائے وع...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact