Saturday, April 27
Shadow

تصویر کہانی

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

تصویر کہانی
عمار حسین ایڈووکیٹشاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کہا تھا اللہ تو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اسے معاشی تنگ دستی سمجھ لیں یا بے روز گاری، پاکستان میں بہت سے لوگ ایسے کام کرنے پر مجبور ہیں، جن کے ذریعے اُن کی روزی روٹی پوری ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کر سکتے ہیں ۔روزانہ کی بنیاد پر کام کرنے والے مزدور بھی انہی لوگوں میں شامل ہیں۔یہ روزانہ نئی امید کے ساتھ اپنی مقررہ جگہ پر کام کی تلاش میں آتے ہیں، کبھی امید بر آتی ہے تو کبھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ کام تو دوسروں سے زیادہ کرتے ہیں، مگر معاوضہ دوسروں سے کم ملتا ہے۔ سب کے اوقات کار مقرر ہوتے ہیں ، مگر ان دیہاڑی دار مزدوروں کے کوئی اوقات کار نہیں ۔ کام پر آنے کا وقت تو مقرر ہے، جانے کا کوئی نہیں ۔یہ بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات اور تعلیم کے اخراجا...
عنوان: درخت اگائیں، زندگی بچائیں

عنوان: درخت اگائیں، زندگی بچائیں

تصویر کہانی
از قلم روبی نازوطنِ عزیز پاکستان کو رب تعالیٰ کی جانب سے بہت سی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔یہاں بہتے جھرنے،پر بہار اشجار، رس دار پھل اور اپنی عظمت کی داستاں سناتے فلک بوس پہاڑ ہیں۔لیکن پچھلے چند برسوں سے اس کی معطر فضاؤں میں آلودگی کی آمیزش نے شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے۔رواں برس بھی موسم سرما کے آغاز سے ہی پورا پنجاب سموگ کی لپیٹ میں ہے۔سموگ مضر صحت گیسوں، دھوئیں اور اور فوگ کے آپس میں ملنے سے بنتی ہے،اس میں نائٹروجن آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے کیمیائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوکر صحت کو متاثر کرتے ہیں۔بدقسمتی سے پاکستان میں جب بھی صنعتوں کے قیام کا معاملہ آیا تو سب سے پہلے درختوں کو کاٹا گیا۔ آج سے کچھ دہائیوں پہلے جب بڑے شہروں اور قصبوں کے نزدیک صنعتیں قائم ہوئیں تو دھڑا دھڑ درختوں کی کٹائی کی گئی۔ اس کے علاوہ رہائشی منصوبوں کےلیے بھی جن زمی...

جنگلی حیات خطرے سے دوچار

تصویر کہانی
تحریر۔حمادرضازمانہ قدیم سے ہی انسان اپنی غذائی ضرویات کو پورا کرنے کے لئیے جانوروں اور پرندوں کا شکار کرتا آیا ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے شکار کرنا پہلے انسان کی ضرورت ہوا کرتی تھی اور بعد میں اس نے شوق کی شکل اختیار کر لی اور بے دریغ جنگی حیات کا صفایا کرنا شروع کر دیا اب حالات اس نہج پر آ پہنچے ہیں کہ بہت سی جنگلی حیات پاکستان میں نا پید ہو چکی ہے  اور بہت سی نسل کشی کے آخری دہانے پر پہنچی ہوئی ہیں پاکستان جیسا ملک جہاں پر جنگلات پہلے ہی پانچ فیصد سے کم رہ گئیے ہیں یعنی جنگلی حیات کے مسکن کے لئیے انتہائ کم جگہہ بچی ہے وہیں پر رہی سہی کسر بے دریغ اور غیر قانونی شکار نے نکال دی ہے گزشتہ دس سالوں میں غیر قانونی شکار کی شرع ملکی بلند ترین سطح پر رہی ہے یعنی پاکستان بننے سے لے کر اب تک سب سے زیادہ جنگلی حیات کو نقصان گزشتہ دس سالوں میں ہی پہنچا ہے غیر ملکی اور جدید قسم کی ائیر گنز ...
پاکستان میں دیہاتی زندگی روایت اور سادگی کا حسین امتزاج/ دانیال حسن چغتائی

پاکستان میں دیہاتی زندگی روایت اور سادگی کا حسین امتزاج/ دانیال حسن چغتائی

تصویر کہانی
دانیال حسن چغتائی ہرے بھرے مناظر کے درمیان بسے ہوئے، دیہات سکون کا وہ منبع ہیں ، جو شہری زندگی کی رفتار سے الگ نظر آتے ہیں۔ یہاں، وقت کی رفتار تھمتی دکھائی دیتی ہے، فطرت اور ثقافتی ورثہ یہاں جوبن پر نظر آتا ہے۔ گاؤں میں دن کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب صبح کی پہلی کرنیں آسمان کو سونے اور نارنجی رنگوں سے مزین کر دیتی ہیں۔ مرد کھیتوں کی طرف جانے کے لیے اٹھتے ہیں، صبح کی ہوا کی خاموشی میں ان کے قدموں کی گونج ہوتی ہے۔ خواتین گھروں میں کھانا تیار کرتی ہیں، تازہ پکی ہوئی روٹی کی خوشبو گاؤں کی گلیوں میں بھر جاتی ہے۔ پاکستانی دیہاتوں میں برادری کے رشتے گہرے ہوتے ہیں۔ پڑوسی چائے کے لیے جمع ہوتے ہیں، خوشبودار چائے پر گھونٹ لیتے ہوئے کہانیاں اور قہقہے گونجتے ہیں۔ بزرگ حکمت اور رہنمائی کا منبع سمجھے جاتے ہیں ، ان کے الفاظ نسلوں کے لیے تجربے کا نچوڑ رکھتے ہیں۔ دیہاتی ایک آواز پر اکٹھے ہو جا...
سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

تصویر کہانی
آرسی رؤف،اسلام آباد حسین ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں  جنونِ شوق     اسے   بھی   نہال  کر    جائیں   جنّاتی گیٹ سے داخل ہو کر  ہرے بھرے سرو قد درختوں سے مزین راہداری سے ہوتے ہوئے جوں ہی  آپ ٹیکسلا میوزم میں داخل ہوتے ہیں ،  دیوار پر آویزاں ایک پورٹریٹ  دکھائی دیتا ہے۔ ٹیکسلا شہر اور گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والا یہ شخص دراصل جان ہیوبٹ مارشل ہے۔یہی وہ  شخص ہے جس نے ہمیں قبل از مسیح کے ٹیکشا شیلا سے متعارف کروایا۔ٹیکشا شیلا یعنی تراشیدہ پتھروں کا شہر، کبھی شاہ ڈھیری بھی کہلاتا تھا۔انیسویں صدی کے اوائل یعنی سن انیس سو دو میں  چھبیس سالہ جان مارشل کو  لارڈ کرزن کے دور میں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔انہوں نے گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی  کا ا...
۔ بدلاؤ مصنف۔۔۔ شاہد فاروق

۔ بدلاؤ مصنف۔۔۔ شاہد فاروق

تصویر کہانی
فیچر نگار : شاہد فاروقشہر۔۔۔ واہ کینٹوقت کتنی تیزی سے بدل جاتا ہے۔ یہ بدلاؤ بہت تیز سہی۔۔۔ لیکن ہر گزرا پل ہمیشہ یاد رہتا ہے۔ پھر غنیمت اس پر، اگر یہ وقت بچپن کا ہو تو کچھ بھی بھلائے نہیں بھولتا۔ پردہِ عکس پہ ایک فلم سی چلنے لگتی ہے۔ جب کبھی بیٹھے بیٹھائے گذشتہ سے پیوستہ، ماضی سے جُڑا کوئی واقعہ پیش آتا ہے۔ تو ہتھیلی کی پوروں سے آنکھیں رگڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔وہ زمانہ ابھی اتنا بھی پرانا نہیں  ہوا لیکن ایسے لگتا ہے جیسے صدیاں گزر گئیں۔ جب اینٹوں کی گلیاں، بغیر پلستر کے اینٹوں کے گھر، بارش میں اور بارش کے بعد ایک مسحور کن، دل فریب منظر پیش کرتے تھے۔ جب بچے اپنی پرانی کاپیوں، کتابوں کی مت مار دیتے تھے۔ جب کاغذ کی کشتیاں ہچکولے کھا کھا کر دریا برد ہو رھی ہوتی تھیں۔ لڑکیاں کسی انجانے، الوہی خوش گوار خیال میں کھوئی ہوتیں اور مَس بھیگتے لڑکے، چوبارے کی کھڑکی کے کھلنے کی تاک میں ہوتے۔ م...
پاکستان میں پینے کے پانی کے مسائل(یاسر فاروق)

پاکستان میں پینے کے پانی کے مسائل(یاسر فاروق)

تصویر کہانی
عالمی ادارہ صحت کی  حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہو ا کہ پاکستان میں پینے کے پانی میں خطرناک اور زہریلے مادے آرسینک کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے جس سے  شہریوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔۔ سنکھیا یا آرسینک قدرتی طور پر پائی جانے والی معدنیات میں شامل ہے۔جو بے ذائقہ ہوتا ہے اور گرم پانی میں حل ہو جاتا ہے اور جس کے مسلسل استعمال سے انسان کو سنگین بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔صحت کے عالمی اداروں کی جانب سے اتنے واضح الرٹ کے بعد بھی وفاقی وصوبائی سطح پر کوئی ہلچل دیکھنے میں نہیں آئی۔ صاف پانی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ یہ واسا کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کو آلودگی سے پاک پانی فراہم کرے۔ کچھ برس پہلے ملک کے مختلف بڑے شہروں میں مختلف مقامات پر کارپوریشن اور واسا نے شہریوں کو بلا قیمت پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے کئی ایک فلٹر پلانٹ لگائے تھے جس سے شہری بڑے خوش تھے کہ انہیں بلا قیمت صاف ...
مدیرہ منزہ سہام مرزا سے حمیرا علیم کا   انٹرویو

مدیرہ منزہ سہام مرزا سے حمیرا علیم کا   انٹرویو

تصویر کہانی
حمیرا علیم منزہ سہام مرزا کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ان کی شخصیت میرے لیے کسی لیجنڈ سے کم نہیں ہے۔ انہیں میں نے ہمیشہ ایک مضبوط عورت کے روپ میں دیکھا ہے جو اپنے والد کے مشن کو بیٹا بن کر پروان چڑھا رہی ہیں۔منزہ سہام دوشیزہ اور سچی کہانیاں کی مدیرہ اعلی ،کیپٹل نیوز کی چیف ایڈیٹر  اورممبر اسٹینڈنگ کمیٹی کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی بھی ہیں۔ : اپنے بارے میں کچھ بتائیے۔آپ کا بچپن کیسا تھاآپ کی تعلیمی لیاقت کیا ہے؟منزہ سہام: میں دوسرے بچوں کی طرح کھیلتی نہیں تھی نہ ہی چھٹیوں میں رشتے داروں کے ہاں جاتی تھی۔بلکہ  اپنے والد سہام مرزا کے ساتھ آفس جایا کرتی تھی۔وہ میرے ساتھ کہانیاں ڈسکس کیا کرتے تھے۔مجھے شروع سے ہی اس کام سے لگاو رہا ہے۔ہمارے ادارے سے بچوں کے لیے " بچوں کا رسالہ" نامی رسالہ شائع ہوتا تھا۔میں اس میں "کوا کہانی "کے نام سے کہان...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact