شاخ زیتون کی ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے لوگ/ سرفراز بزمی
پچھلے موسم کی وبا اور پرائے ہوئے لوگیاد آئے ہیں بہت آج بھلائے ہوئے لوگان کی آنکھوں کےدریچوں سےقضا جھانکتی ہےوہ شب تار ، وہ ہجرت کے ستائے ہوئے لوگان گنت لاشوں کے انبار پہ ہیں استادہشاخ زیتون کی ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے لوگفقر کی سان چڑھائی ہوئی شمشیر لئےپھر ابھرنے کو ہیں دنیا میں دبائے ہوئے لوگوہ ترا در ، وہ چھلکتا ہوا پیمانہء شوقوہ مئے دید سے ...