Thursday, April 25
Shadow

اردو

محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

تبصرے
کتاب: خونی جیتمصنف : محمد احمد رضا انصاریتاثرات : مہوش اسد شیخکتاب” خوبی جیت “بہترین، دیدہ زیب سرورق جسے دیکھتے ہی بچوں کا دل کتاب پڑھنے کو یا کہانی سننے کے لیے مچل مچل اٹھے۔ صرف یہی نہیں اس خوبصورت کتاب کی ڈیزائننگ بہت زبردست ہوئی ہے، ہر کہانی کے ساتھ اس سے مطابقت رکھتے اسکیچ نے کتاب کا حسن دوبالا کر دیا ہے۔ بچوں کی دلچسپی کا مکمل سامان مہیا کیا گیا ہے۔ جہاں ادارے نے کتاب کی اشاعت انتہائی عمدہ کی ہے وہیں نوعمر مصنف محمد احمد رضا نے مواد بھی بہت عمدہ فراہم کیا ہے۔ اس کے قلم نے بھی پورا حق ادا کیا ہے۔ بچوں سے محبت کا بہت خوب ثبوت پیش کیا ہے۔ ان کے اذہان اور دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ بچوں کے لیے جہاں پریوں کی کہانیاں دلچسپی کا عنصر رکھتی ہیں وہیں بولتے ہوئے جانور اور پودے بھی انہیں لبھاتے ہیں۔ وہ حیرت و دلچسپی سے ایسی کہانیاں سنتے ہیں اور سوالات بھی کرتے ہیں جس سے ان کی عقلی طاقت کو تقو...
یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

تبصرے
منیرہ احمد شمیمرباب عائشہ کی کتاب ۔۔۔ سدا بہار چہرے ۔ جو چند دن پہلے ہی منظر عام پر آئی ہے۔ ان کی یہ کتاب اس وقت مجھ سے محو گفتگو ہے۔ اس حسین موسم میں کتاب پڑھنا کوئی عجیب بات نہیں ۔۔کھڑکی کھولی تو باہر کی فضاء پر بہار تھی ۔ایسے موسم میں کتاب پڑھنے کا ایک اپنا ہی مزہ ہے۔   رباب عائشہ کی یہ کتاب یادوں کا خوبصورت البم ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے ذاتی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں اپنی تحریروں کو اُجاگر کیا ہے ۔        بیتے دنوں کی یادوں کو قلم بند کرنا ۔۔۔ اورپھر ماضی کے گزرے ماہ وسال سے گرد جھاڑنا بڑا صبر آزما کام ہے۔ ۔۔۔ مگر یادوں کا کیا ہےوہ تو کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہیں ۔        جس طرح موسموں کے اثرات مختلف احساسات کو جنم دیتے ہیں اور انسان کو کسی دوسری دنیا میں لے جاتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح کچھ آوازیں انسان کو ماضی کے کسی دریچے...
میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

میرے بچپن کی خوب صورت یادیں/نصرت نسیم

آرٹیکل
نصرت نسیم         جاڑے کی یخ بستہ رات، گرم لحاف اوربچپنے کی پکی نیند اورایسےمیں دورسےآتی ہوئی پرسوز آواز اورخوبصورت لَے میں نعت کی آواز سماعت میں رس گھولتی دل میں اترجاتی۔ پھر دھیرے دھیرے آواز قریب آکر گھر کی دہلیز تک آجاتی، "اٹھو روزہ دارو سحر ہو گئی" اس کے ساتھ ہی گہری نیند سے بیدار ہو کر لحاف کی جھری سی بنا کر صورت حال کاجائزہ لیتے۔ دور سےپراٹھے بننے کی ٹھپا ٹھپ آوازیں ،اور توے پر سےاصلی گھی کےپراٹھوں کی خوشبو بستر چھوڑنے پر مجبور کر دیتی تولحاف ایک طرف پھینک کر چولہے کے پاس رکھی پیڑھی پر بیٹھ کر اعلان کرتے کہ ہم نے بھی روزہ رکھنا ہے۔گھروالے منع کرتے کہ جاؤ جاکر سوجاؤ، مگر ہم ضدکرتےکہ نہیں ہم روزہ ضرور رکھیں گے۔ یوں سحری کھانے کے شوق میں پتہ نہیں کس عمر سےروزے رکھنے شروع کیے۔        خیر وہ تھے بھی سردیوں کے روزے، آدھا دن تو سکول میں گزر جاتا، ...
مہوش اسدشیخ  کے  افسانوی مجموعے ” آئینے کے پار” پر اریبہ عائش کا تبصرہ

مہوش اسدشیخ  کے  افسانوی مجموعے ” آئینے کے پار” پر اریبہ عائش کا تبصرہ

تبصرے
تبصرہ نگار: اریبہ عائشمجھے کتاب خریدنے پر اس کے سرورق نے مجبور کیا۔ افسانوی مجموعہ پر اس سے پہلے کبھی ایسا سرورق نہیں دیکھا تھا۔ انوکھی سی منفرد سی نظر آنے والی چیزیں مجھے ہمیشہ ہی بہت پسند رہی ہیں۔ سرورق کو دیکھتے ہوئے میں نے سب سے پہلے سرورق کہانی پڑھنے کا ارادہ کیا۔ شروعات سے ایسا ہی لگا کہ وہی عام سی کہانی ہے لیکن کہانی کا اختتام کمال است، واقعی یہ ہر اس گھر کی کہانی ہے جہاں بن بیاہی، بڑھتی عمر کی لڑکی موجود ہے ۔ ایسی ہر لڑکی آئینے کے پار اک شہر بسائے بیٹھی تبھی تو جی رہی ہے۔ سرورق افسانوی مجموعہ سے میل کھائے نہ کھائے مگر کہانی کے عین مطابق ہے۔ جب جب میری نگاہ سرورق پر پڑتی ہے اس لڑکی کا کرب یاد آ جاتا ہے۔ اللہ پاک ہر لڑکی کا نصیب اچھا کرے آمین ۔پہلی تحریر "میری کشتی ڈوبی وہاں "۔۔۔ ایک شگفتہ تحریر ہے لیکن اک بہت اہم نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ یہ مصنف لوگ اپنی کتابوں پر جوانی کی تصا...
منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے/ تبصرہ نگار :تہذین طاہر 

منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے/ تبصرہ نگار :تہذین طاہر 

تبصرے
تبصرہ نگار :تہذین طاہر  تسنیم جعفری پاکستان میں بچوں کے ادب کے معتبر ترین ناموں میں شمار ہوتی ہیں۔ آپ ایک معروف مصنفہ، ماہر تعلیم، ایوارڈ یافتہ ادیبہ اور ادب اطفال کی مخلص سرپرست ہونے کے ساتھ ساتھ سائنس فکشن لکھنے والی وہ لکھاری ہیں جن کو یوبی ایل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آپ کی اب تک انیس کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں اور کئی کتابوں پر کام جاری ہے۔ آپ کی تخلیقات کا بیشتر حصہ سائنسی و ماحولیاتی موضوعات پر ہے۔ آپ اردو کے علاوہ انگریزی زبان پر عبور رکھتے ہوئے انگریزی ناول بھی بچوں کے لیے پیش کر چکی ہیں۔  زیر نظر کتاب” منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے“ پاکستانی خواتین کا سائنس، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی میں کردا رپر مشتمل ہے۔ کتاب کا انتساب ”سائنس کی دنیا میں کام کر رہی ان تمام باہمت اور با صلاحیت خواتین کے نام، جو اپنی محنت سے ملک کا نام روشن کر رہی ہیں۔جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں ز...
رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے

رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے

تبصرے
رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے اردو ادب میں نادر اضافہ | تبصرہ نگار :قانتہ رابعہ  تبصرہ نگار :قانتہ رابعہ  افسانہ اور کہانی سے کہیں زیادہ چہروں کا مطالعہ دلچسپ ہے ،خواہ دنیا کی بھیڑ میں ملیں یا کتابوں کے صفحات پر ہر چہرہ ایک کہانی تو اب پرانی کہاوت ہوگئی اب یوں کہنا چاہئے ہر چہرہ ،کہانی در کہانی پہلے کہتے تھے اک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ! اب کہنا چاہئیے ہر چہرے پر  ہے دکھ اور سکھ کا سنجوگ لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی ،جن سے معاملہ اچھائی کا ہو انہیں اچھائی کی سند دے دی جاتی ہے اور وہی لوگ جن کے ساتھ برائی سے پیش آتے ہیں تو انہی لوگوں کو برا کہہ دیا جاتا ہے لیکن اللہ نے کچھ لوگوں کے اندر خیر اور بھلائی کا مادہ اتنا زیادہ رکھا ہوتا ہے کہ وہ خلق خدا سے صرف بھلائی کا ہی تعلق رکھتے ہیں ،ان کے اندر موجود بھلائیوں کا پلڑا اتنا غیر معمولی ہوت...
دو قومی نظریہ کی حقانیت کا فیصلہ کن دن |  ڈاکٹرساجد خاکوانی

دو قومی نظریہ کی حقانیت کا فیصلہ کن دن |  ڈاکٹرساجد خاکوانی

آرٹیکل
ڈاکٹرساجد خاکوانی معلوم تاریخ میں سترہ رمضان المبارک 2ھجری میدان بدر وہ پہلا موقع تھا جب دوقومی نظریہ وجودمیں آیا تھا۔اس دن ایک ہی نسل،ایک ہی قوم،ایک ہی زبان،ایک ہی علاقے اور ایک ہی تہذیب و تمدن و معاشرت و مشترک تاریخ رکھنے والے صرف نظریےکی بنیاد پر باہم برسر پیکار تھے۔یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ عقیدہ کی قوت رگوں میں بہنے والے خون سے کہیں زیادہ طاقتورہوتی ہے۔اسی عقیدے نے حضرت نوح علیہ السلام اوران کے بیٹے کے درمیان حدفاصل قائم کردی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کے والد کے درمیان بھی دوقومیتوں کا تعین کرنے والا فیصلہ کن عنصر عقیدہ ہی تھا۔ ماضی قریب میں یہ نظریہ انیسویں صدی کےوسط میں فکری طاقت کے ساتھ ایک بار قرطاس تاریخ پر نمودارہوااور اس کی گونج شرق و غرب میں سنائی دینے لگی۔1917ءمیں مذہب کا اختلاف ہوتے ہوئے روس کی ریاستیں باہم ایک ہو گئیں تویہ عقیدہ ہزیمت کا شکار ہوگیا۔1947ء میں...
تیسرا (افسانہ )|تحریر: رفعت رفیق

تیسرا (افسانہ )|تحریر: رفعت رفیق

افسانے
تحریر: رفعت رفیق اس جدید طرز کی آبادی کے عین وسط میں بنائے گئے اس خوبصورت  پارک میں روزانہ شام کو چہل قدمی کرنا ایک عرصے سے میرا معمول ہے۔شام کا وقت،غروب ہوتا  ہوا سورج،گھونسلوں کو لوٹتے پرندے،آسمان پہ پھیلی شفق  ،یہ سب چیزیں مجھے اپنی اور کھینچتی  ہیں اور ایک نامعلوم سی اداسی کی کیفیت  مجھے اپنی روح میں اترتی محسوس ہوتی ہے۔ سمینٹ اور کنکریٹ  سے انسانوں کے اپنے لئے بنائے بندی خانوں میں میرا دم گھٹتا ہے  ۔اور میں سانس لینے کوبے ساختہ فطرت کی قربت میں کھنچا چلا آتا ہوں۔زندگی کی ہمہ ہمی  سے چرا کر میں چند لمحے اپنے ساتھ گزارتاہوں اور قطرہ قطرہ سکون اپنے اندر اترتا محسوس کرتا ہوں۔کائنات میں پھیلے عمیق سکوت  کی تال پر میری روح محو رقص ہوتی ہے۔یوں اگلے دن کارزار حیات میں اترنے کے لئے تازہ دم ہوجاتا ہوں۔ لیکن آج طبعیت کچھ مضمحل سی ہے۔اس ل...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact