Friday, April 19
Shadow

اردو

دو پھولوں کی کائنات اور ازہر ندیم / کومل شہزادی

دو پھولوں کی کائنات اور ازہر ندیم / کومل شہزادی

تبصرے
کومل شہزادی تخیل میں لپٹا ہوا اور دوپھولوں کی کائنات کا شاعر ازہر ندیم جو پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل ہیں۔قانونی پیشے سے وابستہ افراد عموما میں اکثریت سیاسی ذہنیت کی مالک ہوتی ہے لیکن ازہر ندیم بیک وقت عمدہ تخیل بمع قانونی مشیر ہیں۔ازہر ندیم کی تخلیقی تصنیف کے بعد یہ رائے قائم کروں تو بے جا نہ ہوگا اگر قارئین ان کی کتب کا مطالعہ کریں تو میری اس رائے سے یقینا اتفاق کریں گے۔زیر تبصرہ کتاب " دو پھولوں ں کی کائنات" جو صنف کے لحاظ سے نظموں کا مجموعہ ہے۔٢٠٢٢ ء میں بک ہوم لاہور سے شائع ہوئی اور ١٣٦ صفحات پر مشتمل ہے،جس میں ۵٦ نظمیں شامل ہیں۔انکی اس سے قبل بھی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔اس کتاب میں عمدہ تخیل کے ساتھ قاری مناظر فطرت سے بھی خوب لطف اٹھائے گا۔ان کے ہاں نظم تب ضروری ہوتی ہے جب ان کے بقول خوابوں کی نیند سے دوری ہوجائے۔ہر تخلیق کار کی طرح ازہر ندیم بھی اس بات پر قائل ہیں کہ جب تخلیقی ذہن...
شفا چودھری کی گونگے لمحے  کے بارے میں کرن عباس کرن کے تاثرات

شفا چودھری کی گونگے لمحے  کے بارے میں کرن عباس کرن کے تاثرات

تبصرے
کرن عباس کرن آج کل یہ کہا جاتا ہے کہ اچھا اردو ادب تخلیق نہیں ہو رہا، ماضی میں اسے جن تخلیقات نے عروج بخشا اب ویسی تخلیقات سامنے نہیں آ رہیں۔ اور یہ کہ اچھا لکھنے والوں میں محض چند بڑے نام ہی موجود ہیں، لیکن کبھی کبھی کسی نوجوان تخلیق کار کی کتاب، تحریر پڑھتے ہی امید ہی ایک رمق بیدار ہوتے نظر آتی ہے کہ نہیں اردو ادب ہمیشہ اپنی سربلندیوں کو چھوتا رہے گا۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ موجودہ دور حقیقت سے زیادہ مصنوعی پن اور بناوٹ کا دیوانہ ہے یہی وجہ ہے کہ ہر چمکتی چیز کو سونا سمجھ کر روپوش ہیروں کی قدر کو نہیں جان پا رہا۔ سوشل میڈیا نے جہاں گمنام ہیروں کو پہچان دی وہیں خالی برتنوں کے کھڑکتے شور میں حقیقی شعور کی آواز دب کر رہ گئی، لیکن وقت میں زندہ رہنا زمانے میں امر ہونے کی نسبت کچھ بھی نہیں۔ شور وقتی ہوتا ہے، مچتا ہے، شدید مچلتا ہے، اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور بالآخر تھم جاتا ہے، سمندر کی بپھری مو...
گیدرنگ ۔۔۔ اختر شہاب

گیدرنگ ۔۔۔ اختر شہاب

افسانچہ
                                   اختر شہاب وہ اپنے دوست کے ساتھ اپنے استاد کی تدفین کے لئے قبرستان آیا ہوا تھا۔ اس وقت میت کو قبر میں اتارنے کی تیاریاں جاری تھیں۔ وہ بھی مدد کے لیے قبر کے سرہانے کی طرف کھڑا ہو گیا ۔ اس کی نظر تھوڑی دور پڑے ہوئے ایک کتبے پر پڑی جس پر تقریباً ایک سال پہلے کی تاریخ درج تھی۔ یوں لگتا تھا جیسے نئی قبر اسی پرانی قبر کو اکھاڑکر بنائی گئی ہے۔ ارے میاں کچھ تو شرم کرتے۔ ابھی تو سال بھی نہیں ہوا اور تم نے قبر کھود دی۔" اس نے پاس کھڑے گورکن سے کہا۔  کیا کریں صاحب! قبرستان تو کب کابھرچکا ہے لیکن لوگ پھر بھی قبرستان میں اپنے پیاروں کے پاس دفن ہونا چاہتے ہیں۔ پھر یہ تو کرنا پڑتا ہے۔ سنا ہے ایک قبر سے چالیس چالیس مردے نکلیں گے تو پاکستان میں تو یہ تعداد اسّی بھی ہو س...
صبیح الحسن کے مختصر لیکن پر اثر افسانے۔ انعام الحسن کاشمیری 

صبیح الحسن کے مختصر لیکن پر اثر افسانے۔ انعام الحسن کاشمیری 

تبصرے
انعام الحسن کاشمیری جب تک کسی تخلیق کار کی نگارشات کو قبل ازیں پڑھا ہوا نہ ہو تب تک اس ک مجموعہ کلام کو پڑھنا ممکن نہیں ہوتا کہ طبیعت اس جانب آسانی سے مائل نہیں پوتی۔۔دراصل معلوم ہی نہیں ہوتا کہ زیر مطالعہ کتاب کے خالق کا معیار کیا ہے۔۔اس کا انداز تحریر کس نوعیت کاہے اور کیا کتاب پڑھ کر وقت کو علم و معلومات کے دائرے میں مقید کرلیاہے یا زیست کی تسبیح سے لحمات و اوقات کے کئی دانے توڑ کر نالی میں بہادیے ہیں ۔۔۔رسائل و جراِئد میں زیرتبصرہ افسانہ نگار کی نگارشات کے مطالعہ کے بعد یہ بات طے کرنے میں آسانی رہتی ہےکہ اس نے جو کتاب تخلیق کی ہے اور بڑی محبت کے ساتھ مطالعہ اور تبصرہ کے لیے ارسال فرمائی ہے اسے پڑھا جائے یا نہیں۔۔۔اگرچہ زیرک لکھاری اپنا زیادہ زور دیباچہ ، ممتاز لکھاریوں کی آراء اور کتاب کی زیب ق زینت پر لگاتے ہوئے قاری کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کی تخلیق ادب کے اعلی ...
صبیح الحسن کا افسانوی مجموعہ: جہنم کا کیوبیکل نمبر سات تبصرہ : راشد جاوید احمد 

صبیح الحسن کا افسانوی مجموعہ: جہنم کا کیوبیکل نمبر سات تبصرہ : راشد جاوید احمد 

تبصرے
تبصرہ : راشد جاوید احمد  گزشتہ سات آٹھ برسوں میں اردو افسانہ نگاروں کے کئی نئے نام سامنے آئے ہیں اور کرونا کے دنوں میں جب تقریباً تمام سرگرمیاں آن لائن ہو گئیں تو ان نئے لکھنے والوں کی تخلیقات بھی پڑھنے کو ملیں۔ میرے لیے ان ناموں میں ایک نام صبیح الحسن کا بھی ہے جس کے افسانے مختلف ادبی فورمز پر پڑھنے یا سننے کا اتفاق ہوا۔ صبیح نے اپنا پہلا افسانوی مجموعہ ”جہنم کا کیو بیکل نمبر 7“ بڑی محبت سے مجھے عنایت کیا۔ شکریہ صبیح۔ اس مجموعے میں 14 افسانے اور 21 افسانچے شامل ہیں۔ منفرد نام اور اسلوب کے اعتبار سے یہ مجموعہ قابل ستائش ہے۔ ہر افسانے کا ایک اپنا الگ رنگ ہے اور یہ سارے رنگ مل کر صبیح الحسن کے اسلوب کو نمایاں کرتے ہیں۔ افسانوں کے خیال آفرین عنوان جیسے کہ۔ ”پھیکی چائے“ ، ”بارش نہیں ہو رہی“ ، ”ڈائری میں چھپا ہوا خواب“ ، ”زندگی کی موت،“ تشموگول ”،“ جہنم کا کیوبیکل نمبر 7 ”،“ کندھوں ...
آئینے کے اس پار/تبصرہ: دانیال حسن چغتائی

آئینے کے اس پار/تبصرہ: دانیال حسن چغتائی

تبصرے
دانیال حسن چغتائیپنجاب کا صنعتی شہر فیصل آباد صنعتی ترقی کے حوالے سے تو جانا جاتا ہے لیکن زبان، رسم و رواج، علم و ادب کے حوالہ سے نام یہاں خال خال ہی نظر آتے ہیں ۔  صنعتی پس منظر سے وابستہ اس خطہ کی یہ خوش نصیبی ہے کہ اِسے نثر نگاری کے حوالے سے مہوش اسد شیخ کے رُوپ میں ایک تابندہ کردار میسر آگیا ہے۔مہوش اسد شیخ نے پندرہ افسانوں پر مشتمل اور ایک اٹھائیس صفحات پر محیط اُردو افسانوں کا مجموعہ آئینے کے اس پار لکھ کر جہاں کہانیاں پڑھنے والے قارئین کو حیرت زدہ کیا ہے، وہاں عہدحاضر کے نقادوں کو بھی چونکا دیا ہے۔ مہوش اسد شیخ کو ادب اطفال کے حوالے سے اولاً پذیرائی ملی اور انہوں نے دیکھتے ہی دیکھتے یکے بعد دیگرے جس طرح تین کتب کی اشاعت کو ممکن بنایا ہے، یہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔کتاب کا انتساب صاحب کتاب نے اپنے شریک حیات کے نام کیا ہے ۔ پیشرس میں وہ اپنا مختصر ادبی سفر بیان کرتی نظر آتی ہیں ...
منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے/ مبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروین

منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے/ مبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروین

تبصرے
مبصرہ ۔۔۔۔۔ خالدہ پروین                  تعارف وتبصرہ                 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مواد و ماہیت کے حساب سے کتابیں مختلف تاثیر کی حامل ہوتی ہیں ۔ بعض کتب احساس وجذبات میں تیزی لانے کا سبب ہیں تو بعض سوچ وفکر میں تبدیلی لاتے ہوئے احساسِ کمتری اور مایوسی سے نجات دلانے کا باعث ثابت ہوتی ہیں ۔ تسنیم جعفری کی کتاب " منزل ہے جن کی ستاروں سے آگے" مواد و ماہیت کے حوالے سے ایک ایسی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جس نے نہ صرف اس سوچ کی نفی کی گئی ہے کہ : "پاکستان تعلیمی لحاظ سے پست معیار کا حامل ملک ہے جہاں صرف ڈگری کا حصول ہی اہمیت رکھتا ہے ۔ جہاں تحقیق ( ریسرچ) کے بجائے صرف رٹا سسٹم کو فروغ حاصل ہے۔ خواتین ناقص العقل ہیں جو صرف معاملات کو خراب کرنے کی ہی اہلیت رکھتی ہیں ۔ "بلکہ خوب صورت ادبی عنوان کی حامل کتاب کو کھولتے ہی جب فہرست  سامنے آتی ہے تو قاری مختلف شعبوں ( سائنس، آئی ٹی ، کمپیوٹر ، ...
افسانچہ: اپنے اپنے / اختر شہاب

افسانچہ: اپنے اپنے / اختر شہاب

افسانچہ
اختر شہاب        آج عید کا دوسرا دن تھا۔۔۔  شام کے وقت اس کی بہن اور بھائی  اپنے بچوں کے ہمراہ  عید ملنے آئے۔۔۔  اس کی بیوی بیماری کی وجہ سے کام نہیں کر پا رہی تھی۔۔۔  سو اس کا بیٹا مہمانوں کے لئے چائے بنانے کچن میں گیا۔۔۔       بیٹےکی پھپھو نے یہ دیکھا تو اپنی محبت اور شفقت کی وجہ سے پھڑک کر رہ گئیں۔۔۔ بولیں ۔۔۔ "اسے چائے بنانا آتا ہے،  تو کھانا بھی بنا لیتا ہوگا۔۔۔  اچھا ہے لڑکوں کو کچن دیکھنا بھی آنا چاہئے۔۔۔"       پھوپھی زا د  بہنیں بھی محبت کے مارے اپنی  اپنی کرسیوں سے چپکی رہیں اور ہنسی مذاق کرتی رہیں ۔۔۔         دیکھتی تو بیٹے کی چچی بھی رہی۔۔۔ مگر چائے ختم ہوئی تو چچی روکنے کی باوجود برتن اٹھا کے دھونے چلی گئی۔۔۔  بیچاری! نئی  نئی جو تھی۔۔۔&n...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact