Thursday, April 25
Shadow

اردو

ریزگاری مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد

ریزگاری مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد

تبصرے
مبصر ۔ عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹسنو! یہ وقت رخصت ہے، سکوت سفر طاری ہےختم عمروں کا زر، باقی لمحوں کی ریزگاری ہےسنو! یہ آس کی ڈوری اٹھا لو ہاتھ سے میرےمیرے ہاتھوں میں کچے دھاگوں کی بے اعتباری ہےسنو! میں خواب اب بھی دیکھتا ھوں دل کے کہنے سےمیری آنکھوں میں اب بھی زخم، دل میں بیقراری ہےسنو! پلکوں پہ جتنے خواب تھے، ان کو اٹھا لینامیری آنکھوں پہ ان کا بوجھ، میری طاقت سے بھاری ہےوقت کا ان دیکھا پہیہ  رواں دواں رہتا ہے ۔انسان کی عمر کی نقدی رفتہ رفتہ  ختم ہوتی جاتی ہے اور جس وقت ریزگاری بھی  ہاتھوں سے پھسلنا شروع ہوجاتی ہے، تب انسان کو اس گرانقدر  جنس  کی بے قدری کا احساس ہوتا ہے۔   وقت تو گزر جاتا ہے لیکن یادوں کے کرچیاں  آہستہ آہستہ  زندگی کے شب و روز  میں کسک چھوڑ جاتی ہیں۔ پھر  انسان ان گزرے لمحوں کو تعویز بنا کر مانگ میں سجانے کی کوشش کرتا ہے۔لیکن سب بے سود۔ بس یہ یادیں اور باتیں زندگی کو گھسی...
ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری، تاثرات : مہوش اسد شیخ

تبصرے
تاثرات : مہوش اسد شیخکتاب ریزگاری پبلش ہو کر منظر عام پر آئی تو اس کے مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا۔ خوبصورت سرورق کی حامل ریزگاری پہلی نظر میں ہی دل کو بھاگئی۔ فیس بک پر ہر طرف اس کے چرچے ہونے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے پہلا ایڈیشن ختم ہو گیا۔آخر ایسا کیا ہے اس کتاب میں، یہ تو ایسے سیل ہوئی جیسے سچ مچ کی ریزگاری ہو۔ جلد ہی سننے میں آیا کہ دوسرا ایڈیشن آ گیا۔ دل سے بے اختیار ماشا اللہ نکلا۔ اب تو دل نے خواہش کی، یقیناً پڑھنے کی چیز ہے پڑھنا چاہیے۔اس کا مطالعہ کرنا شروع کیا تو معلوم پڑا کیا چیز ہے ۔۔ اگرچہ مصنف کا نام میرے لیے نیا تھا لیکن انداز بیان کسی سینیئر لکھاری سا نہایت پختہ۔ لفاظی کے کیا کہنے، رواں اسلوب بھئی داد دئیے بنا چارہ نہیں۔ یہ عام افسانوی مجموعہ نہیں، منفرد افسانوں پر مشتمل ایک پیاری کتاب ہے۔ کتاب مکمل کیے کئی دن بیت گئے، اس پر لکھنے کا سوچتی رہی مگر میرے اپنے الفاظ تو کہیں کھو ...
پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر ۔ عافیہ بزمی۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بارہ مارچ 1932 کو امرتسر میں شیخ عبدالعزیز کے گھر میں پیدا ہونے والے محمد یونس نے علم و ادب میں خالد بزمی کے نام سے شہرت پائی ۔وہ 13 جولائی 1999 میں 67  سال کی عمر میں لاہور میں وفات پاگئے تھے ۔ان کی ناگہانی وفات سے ان کا بہت سا ادبی کام شائع ہونے سے رہ گیا تھا ۔خالد بزمی کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ میں ان کا وہ تمام کام شائع کروا سکوں ۔اسی سلسلے میں  2005 میں  ، میں ان کا نعتیہ مجموعہ  " سبز گنبد دیکھ کر " شائع کروایا اور اب 2023 میں ان کا حمدیہ مجموعہ "جبین نیاز " کے نام سے منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوئی ہوں ۔ الحمدللہأج ان کے 92 ویں یوم ولادت کے موقعہ پر ان کے حمدیہ مجموعہ " جبین نیاز " کے بارے میں کچھ الفاظ حوال قلم کر رہی ہوں ۔ان کے دنیا سے جانے کا دکھ تو ہر لمحہ دل میں موجود رہتا ہے لیکن مجھے یہ خوشی بھی ہوتی ہے ...
بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

شاعری
علی فیصل جو ہو چکا ہے کچھ  بوڑھا۔جھک گیا ہے،تھوڑا سا ہے وہ خمیدہ۔ نوخیز پودے اسے ہٹانا چاہتے تھے ۔   اپنی جگہ وسیع تر بنانا چاہتے تھے ۔شجر ناتواں کو جڑوں سے ہٹا کر۔اپنے وجود کو فورا بڑھانا چاہتے تھے۔ بوڑھا درخت انہیں سیراب کرنا چاہتا تھا۔  ان کے ننھے وجود کا سہارا بننا چاہتا تھا۔غافل پودے یہ جان پاتے ہی نہیں۔یہ حقیقت وہ سمجھ پاتے ہی نہیں۔شجر ناتواں کی جڑیں ان کا سہارا تھیں۔ان کی بقاء و زندگی کا استعارہ تھیں۔بوڑھے درخت کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے۔دراصل خود کو یہ کمزور کرنا چاہتے تھے۔ اس شجر کی جڑیں تو بہت گہری تھیں۔ وہ نادان خود پر  ظلم کرنا چاہتے تھے۔  !! ...
غزل/ شازیہ عالم شازی

غزل/ شازیہ عالم شازی

شاعری
شازیہ عالم شازی کب تک مجھے ستاؤ گے کب تک  رلاؤ گے  میں کھو گئی تو کس سے محبت جتاؤ گے   چھوٹی سی  ایک بات  پہ ترک تعلقات!  میں تو سمجھ رہی  تھی مجھے تم مناؤ گے  وہ بھی تمہاری سوچ  پہ ہو جائے  گا فدا  تم جس کو میرے پیار کی غزلیں سناؤ گے  میری  وفا  کا مل نہ سکے گا جو  آ ستاں  پھر کس کے در پہ جاؤ گے اور سر جھکاؤ گے  جب میں نہیں رہوں گی تمہارے قریب پھر  کس  سے  وفا  جتاؤ  گے کس کو ستاؤ گے  بھولے گی نہیں تم کو کبھی مان لو یقین  تم  شازیہ  عالم  کو اگر بھول جاؤ  گے ...
اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر ۔ سحر شعیل گزشتہ نصف صدی سے ہم نے  بحیثیت قوم جن چیزوں کا حلیہ بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان میں ایک چیز  ہماری قومی زبان اردو بھی ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ نئی نسل حقیقی اردو زبان اور اس کے ارتقاء سے نابلد ہے ۔اردو زبان میں انگریزی کی ملاوٹ تو ہمیشہ سے ہی رہی ہے مگر اب شاید انگریزی کے بہت سے الفاظ اس طرح روزمرّہ میں شامل ہو گئے ہیں کہ ان کی جگہ اردو کے الفاظ متروک ہونے کے ساتھ ساتھ نا پید بھی ہو گئے ہیں۔ایسے بے شمار الفاظ ہیں جن کے اردو الفاظ سے ہماری نوجوان نسل ناواقف ہے۔اگر مبالغہ آرائی سے کام نہ لیا جائے تو  یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہم آدھے تیتر  اور آدھے بٹیر جیسی زندگی جی رہے ہیں اور اسی میں خوش ہیں۔اردو کے بہت سے الفاظ کی جگہ روزمرہ میں اب ہم انگریزی کے الفاظ کا استعمال کرنے لگے ہیں۔جیسے حال ہی میں"  الیکشن" کا لفظ انتخابات کی جگہ استعمال ہوا ہے۔اور حیرت کی بات یہ بھی ...
ریاض نامہ   میری نظر میں/از عارف نقوی

ریاض نامہ   میری نظر میں/از عارف نقوی

تبصرے
تاثرات: عارف نقوی (برلن)                     یہ شہر شہر علم و ہنر ہے۔ فلسفہ،  فنون لطیفہ،  علم و ادب  اور تہذیب کا مرکز۔ وہ صفات جن سے متاثر ہوکر رابندر ناتھ ٹیگورنے کبھی اسپرے ندی کی فضاؤں میں سانس تھی۔ جواہر لعل نہرو نے اپنے ملک کی آزادی اور عظمت کی کا خواب دیکھا تھا۔ڈاکٹر ذاکر حسین نے یہاں آکر اپنے  ملک میں زرعی انقلاب کا خواب دیکھا تھا۔ڈاکٹر کے ایم  اشرف نے مغل تاریخ  کے قمقمے طلباء میں جگائے تھے۔ میں نے خود  جرمن ڈرامے کے ہنر سیکھے اور طلباء کو اردو اور ہندی کے حسن سے آشکار کیا تھا۔  لاتعداد اردو  ادیبوں کا ترنم یہاں کی فضاؤں میں گونجا تھا اور گونج رہا ہے،  شکیل چغتائی، رخسار انجم، حنیف تمنا،  عشرت معین سیما، انور ظہیر، سرور ظہیر، شم...

رمضان المبارک / گل بخشالوی

شاعری
گل بخشالوی تحفہ مرے رحیم کا رمضان خوب ہے اُمت میں مصطفےٰ کی یہ پہچان خوب ہے تحفے میں ساتھ لایا ہے جنت مرے لےے اک ماہ کو نصیب یہ مہمان خوب ہے آباد مسجدیں ہیں درود وسلام میں  اے دل تراویحات میں قرآن خوب ہے رازق نے جو لکھا تھا وہ سحری کو کھالیا افطار کو سجا بھی گلستان خوب ہے سجد ے میں کوئی ہے کوئی پڑھتا درود ہے مخلوق میں خدا کے ،یہ انسان خوب ہے رمضان میں نصیب ہی شام حیات ہو عشق نبی کی شان میں ارمان خوب ہے یہ بھوک وپیاس ہی ترا زادِ سفر ہے گل  کلکائنات پر ترا ایمان خوب ہے  ،،،،،،،،،، ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact