Tuesday, April 16
Shadow

Author: editor

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

پروفیسر خالد بزمی کا حمدیہ مجموعہ “جبین نیاز “تحریر ۔ عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر ۔ عافیہ بزمی۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بارہ مارچ 1932 کو امرتسر میں شیخ عبدالعزیز کے گھر میں پیدا ہونے والے محمد یونس نے علم و ادب میں خالد بزمی کے نام سے شہرت پائی ۔وہ 13 جولائی 1999 میں 67  سال کی عمر میں لاہور میں وفات پاگئے تھے ۔ان کی ناگہانی وفات سے ان کا بہت سا ادبی کام شائع ہونے سے رہ گیا تھا ۔خالد بزمی کی بیٹی ہونے کی حیثیت سے میری ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ میں ان کا وہ تمام کام شائع کروا سکوں ۔اسی سلسلے میں  2005 میں  ، میں ان کا نعتیہ مجموعہ  " سبز گنبد دیکھ کر " شائع کروایا اور اب 2023 میں ان کا حمدیہ مجموعہ "جبین نیاز " کے نام سے منظر عام پر لانے میں کامیاب ہوئی ہوں ۔ الحمدللہأج ان کے 92 ویں یوم ولادت کے موقعہ پر ان کے حمدیہ مجموعہ " جبین نیاز " کے بارے میں کچھ الفاظ حوال قلم کر رہی ہوں ۔ان کے دنیا سے جانے کا دکھ تو ہر لمحہ دل میں موجود رہتا ہے لیکن مجھے یہ خوشی بھی ہوتی ہے ...
بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

بوڑھا درخت۔۔۔۔ علی فیصل

شاعری
علی فیصل جو ہو چکا ہے کچھ  بوڑھا۔جھک گیا ہے،تھوڑا سا ہے وہ خمیدہ۔ نوخیز پودے اسے ہٹانا چاہتے تھے ۔   اپنی جگہ وسیع تر بنانا چاہتے تھے ۔شجر ناتواں کو جڑوں سے ہٹا کر۔اپنے وجود کو فورا بڑھانا چاہتے تھے۔ بوڑھا درخت انہیں سیراب کرنا چاہتا تھا۔  ان کے ننھے وجود کا سہارا بننا چاہتا تھا۔غافل پودے یہ جان پاتے ہی نہیں۔یہ حقیقت وہ سمجھ پاتے ہی نہیں۔شجر ناتواں کی جڑیں ان کا سہارا تھیں۔ان کی بقاء و زندگی کا استعارہ تھیں۔بوڑھے درخت کی جڑوں کو کھوکھلا کر کے۔دراصل خود کو یہ کمزور کرنا چاہتے تھے۔ اس شجر کی جڑیں تو بہت گہری تھیں۔ وہ نادان خود پر  ظلم کرنا چاہتے تھے۔  !! ...
غزل/ شازیہ عالم شازی

غزل/ شازیہ عالم شازی

شاعری
شازیہ عالم شازی کب تک مجھے ستاؤ گے کب تک  رلاؤ گے  میں کھو گئی تو کس سے محبت جتاؤ گے   چھوٹی سی  ایک بات  پہ ترک تعلقات!  میں تو سمجھ رہی  تھی مجھے تم مناؤ گے  وہ بھی تمہاری سوچ  پہ ہو جائے  گا فدا  تم جس کو میرے پیار کی غزلیں سناؤ گے  میری  وفا  کا مل نہ سکے گا جو  آ ستاں  پھر کس کے در پہ جاؤ گے اور سر جھکاؤ گے  جب میں نہیں رہوں گی تمہارے قریب پھر  کس  سے  وفا  جتاؤ  گے کس کو ستاؤ گے  بھولے گی نہیں تم کو کبھی مان لو یقین  تم  شازیہ  عالم  کو اگر بھول جاؤ  گے ...
منظم حیات، مصنفہ ، کالم نگار، پاک پتن  (پاکستان)

منظم حیات، مصنفہ ، کالم نگار، پاک پتن  (پاکستان)

رائٹرز
منظم حیات کالم نگار اور سٹوری رائٹر ہیں ۔ شہر فرید پاکپتن سے تعلق ہے۔ ایم اے اردو کے بعد درس نظامی کے سال دوم میں تعلیم جاری ہے۔ میٹرک سے لکھنا شروع کیا۔ اور باقاعدہ اخبارات اور جرائد  میں لکھتے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔ ۔ ۔ سکول میں بطور معلمہ فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔ محترمہ سرخ صحافت میں بطور شریک مصنفہ لکھ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ گوشہ تخیل، حرمت قرآن، روبوٹ اور دوسری بہت سی اینتھولوجیز میں لکھ چکی ہیں۔ "خود سے رب تک" اور "دست دعا" کے نام سے دو کتابیں مرتب کر چکی ہیں۔ انھون نے بہت سے مقابلہ جات میں نمایاں کارکردگی دکھا کر پوزیشنز اور شیلڈز حاصل کیں۔ آپ کا کہنا ہے کہ:۔ہاتھوں میں قلم کا آ جانا ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ لکھنے کا شوق بچپن سے تھا۔ مگر یہ ہر انسان کو ورثے میں نہیں ملتا۔ جس طرح مجھے یہ عطا کیا گیا۔ میرے ہاتھوں میں قلم کا ہونا خداداد صلاحیت ہے۔ انسان کا نام اس کی پہچان کبھی...
ریاض نامہ : تاثرات-اسماعیل محمد

ریاض نامہ : تاثرات-اسماعیل محمد

آرٹیکل
-اسماعیل محمد ریاض نامہ ۔۔// ۔۔ کوئی ریاض اپنی داستان حیات لکھے تو میرے خیال میں اس کا نام "ریاضت" سے بہتر نہیں ہو سکتا،مگر برلن/جرمنی  کے شیخ ریاض صاحب نے اپنی داستان کا نام "ریاض نامہ" رکھا ہے،اقبال کی نظم "ساقی نامہ" اور قدرت اللہ شہاب کی سوانح عمری "شہاب نامہ" کے بعد نامے زیادہ پھبتے نہیں،خاص کر "شہاب نامہ" بوہڑ کا ایک ایسا گھنا درخت ہے کہ اس کے سائے میں کسی دوسرے نامے کی نشوونما ممکن نہیں رہی،پھر بھی اب بات کرتے ہیں، شیخ ریاض صاحب کی سوانح عمری "ریاض نامہ" کی،اس کتاب کی تقریب رونمائی دو تین ماہ پہلے ہی ہوئی تھی، مگر اس دن کام کی وجہ سے میں اس میں شریک نہ ہو پایا تھا،اس کے بعد شیخ صاحب پاکستان چلے گئے، اب خیر سے واپس آئے ہیں تو انہوں نے کتاب عنایت فرمائی،ماشاءاللہ اب تو شیخ صاحب داڑھی سے بھی آراستہ اور مزین یا لیس اور مسلح ہو چکے ہیں۔شیخ صاحب نے کتاب کے آغاز میں بشری رحمان...
بجوکا۔۔۔         اختر شہاب

بجوکا۔۔۔         اختر شہاب

کہانی
اختر شہاب کوّی:   تم کھیت میں کھڑےہوئے اس انسان کو دیکھ رہے ہو ۔  یہ پہلے یہاں نہیں تھا جب ہم رزق کی تلاش سے واپس آئے ہیں تو اسے میں نے کھڑا دیکھا ہے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ پھل کی تلاش میں اس درخت پہ چڑھ آئے اور ہمارے گھونسلے کو نقصان پہنچائےکوّا:    لگتا ہے تم میں بھی انسانوں جیسی خصوصیات آتی جا رہی ہیں اور تم وہمی ہوتی جا رہی ہو ۔بھلی مانس! یہ انسان نہیں بلکہ ‘بچوگا ’ ہے اور ہم جیسے پرندوں  کو فصل سے دور رکھنے کے لیے کھڑا کیا گیاہے ۔کوّی  :۔  تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو کہ یہ  انسان نہیں ‘بجوکا' ’ہے؟کو  ا : بھلی مانس! خود سوچو اگر یہ انسان ہوتا تو اس کے ہاتھ میں موبائل نہ ہوتا ...
اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر ۔ سحر شعیل گزشتہ نصف صدی سے ہم نے  بحیثیت قوم جن چیزوں کا حلیہ بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان میں ایک چیز  ہماری قومی زبان اردو بھی ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ نئی نسل حقیقی اردو زبان اور اس کے ارتقاء سے نابلد ہے ۔اردو زبان میں انگریزی کی ملاوٹ تو ہمیشہ سے ہی رہی ہے مگر اب شاید انگریزی کے بہت سے الفاظ اس طرح روزمرّہ میں شامل ہو گئے ہیں کہ ان کی جگہ اردو کے الفاظ متروک ہونے کے ساتھ ساتھ نا پید بھی ہو گئے ہیں۔ایسے بے شمار الفاظ ہیں جن کے اردو الفاظ سے ہماری نوجوان نسل ناواقف ہے۔اگر مبالغہ آرائی سے کام نہ لیا جائے تو  یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہم آدھے تیتر  اور آدھے بٹیر جیسی زندگی جی رہے ہیں اور اسی میں خوش ہیں۔اردو کے بہت سے الفاظ کی جگہ روزمرہ میں اب ہم انگریزی کے الفاظ کا استعمال کرنے لگے ہیں۔جیسے حال ہی میں"  الیکشن" کا لفظ انتخابات کی جگہ استعمال ہوا ہے۔اور حیرت کی بات یہ بھی ...
آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

شخصیات
زندگی کے حالات اور اپنی بیماری سے مردانہ وار لڑنے والی بہادر خاتون  تحریر ۔ عافیہ بزمی  دراز قد ، خوش شکل و خوش لباس ،  زندہ دل اور بااخلاق منور سلطانہ بٹ سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ ہمارے گھر اپنی شاعری کی اصلاح کے لئےوالد محترم پروفیسر خالد بزمی سے ملنے آئی تھیں ۔ان دنوں وہ سی ایم ایچ ہسپتال میں سینئیر سٹاف کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیا کرتی تھیں ۔ گھر میں ادبی اور تعلیمی حوالے سے لوگوں کا والد محترم کے پاس آنا جانا رہتا تھا ۔ ان آنے والے لوگوں میں جب کوئی خاتون ہوتی تو والد محترم ہماری والدہ کے ساتھ ساتھ ہم بیٹیوں کو بھی ان سے ضرور ملوایا کرتے تھے ۔ منور سلطانہ صاحبہ سے بھی جب پہلی ملاقات ہوئی تو وہ بہت زندہ دل خاتون لگیں جنھوں نے جدید تراش خراش والا لباس زیب تن کر رکھا تھا اور خوبصورت ہیئر سٹائل نے ان کی شخصیت کی دلکشی میں چار چاند لگا رکھے تھے ۔ آج ا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact