تحریر:عمر فاروق کیانی
اللہ تعالی کی تمام مخلوقات میں سب سے افضل اور اشرف المخلوق انسان ہے،اور انسانوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں،دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں سماجی،رفاہی ادارے خدمت خلق میں مصروف ہیں۔اور ان اداروں میں مسلم فلاحی ادارے نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔یوکے میں مقیم اورسیز پاکستانی دنیا بھر میں عوامی خدمت میں مصروف عمل ہیں ،اور دنیا میں غریب ممالک اور پسے ہوئے طبقات کی خوشحالی اور اسلامی تدریج کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ان ہی مسلم فلاحی اداروں میں سے ایک ادارہ المدینہ 313ہے جس کی بنیا د یوکے میں مقیم ایک پاکستانی نوجوان عنصرحسین نے رکھی ہے،عنصرحسین ایک سماجی کارکن ہیں جنہوں نے پاکستان میں ہونے والے زلزلہ 2005میں متاثرین زلزلہ کی بحالی اور آبادکاری کے لیے اپنے دوستوں کے ہمراہ حسب استطاعت کردار ادا کیا۔عنصر حسین مسلم نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں جن کے زیر سایہ کئی فلاحی منصوبے دنیا کے کئی ممالک میں چل رہے ہیں۔ان ممالک میں پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر بھی شامل ہے۔آزاد کشمیر میں المدینہ 313کے مختلف منصوبے چل رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔دیکھا جائے تو آجکل کے اس دور میں زندگی کی دوڑ میں بہت سے لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر مشکلات سے دو چار ہو جاتے ہیں۔اور دوسری طرف اللہ تعالی نے ان کی مشکلات کم کرنے کے لیے فرشتے جیسے انسان بھی پیدا کیے ہیں۔ جو انفرادی و اجتماعی طور پر ان کی مدد کرتے ہیں۔ اور اس نیک کام کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے یہ نیک لوگ کسی ادارہ کا بھی قیام عمل میں لاتے ہیں۔جس کو فلاحی ادارہ کہا جا تا ہے۔المدینہ 313 بھی ایسا ہی  انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والا ایک فلاحی ادارہ ہے۔المدینہ 313 ایک ایسا فلاحی مرکز ہے جو اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرنے پر یقین رکھتا ہے جو آپ اپنے لیے پسند کرتے ہیں۔

المدینہ 313 مختلف پروجیکٹس کے ذریعہ سے نہ صرف ضرورت مندوں کی مشکل آسان کرتا ہے بلکہ باقی لوگوں میں بھی اس عظیم کام (انسانیت کی خدمت) کا شعور بیدار کرتا ہے۔ ہمارا مقصد اپنے پیارے نبی محمدﷺ کے فلسفے اور تعلیمات کے ذریعے انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔حسین اتفاق یہ ہے کے یہ ایک ایسے طبقہ سے شروع ہوا جنہوں نے کئی سالوں سے مختلف فلاحی اداروں کی مدد کی۔ رمضان 2020 کے دوران، ہم نے اپنی منفرد کوششوں اورخیالات کو باضابطہ طور پر ضم کر کے اس منفرد خیراتی ادارے کو بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ بہت ہی منفرد اور خصوصی پروجیکٹس کی فراہمی کے ذریعے ایک ہمیشہ رہنے والی میراث پیدا کی جا سکے۔ایک سال کے قلیل عرصہ میں المدینہ313   فلاحی خدمات کے میدان میں ایک نمایا ں نام بن چکا ہے  اور اب تک ہزاروں ضرورت مندوں کی زندگیوں  میں خوش نما  تبدیلی لا چکا ہے۔اس ادارے کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جمع کیے جانے والے فنڈز کا سو فیصد استعمال کرتا ہے۔اور اسلامی تعلیمات کے عین مطابق سماجی خدمات میں مصروف عمل ہے۔المدینہ 313 اس وقت  دنیا کے کئی پسماندہ ممالک میں فلاحی منصوبوں پر تندہی سے کام کر رہا ہے جس میں پاکستان،یمن،فلسطین،شام وغیرہ شامل ہیں۔المدینہ 313نے اب تک صرف پاکستان میں 500سے زائد ہینڈ پیمپ بنا کر سینکڑوں خاندانوں کو پانی جیسی عظیم نعمت سے مستفید کر رہا ہے۔پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے۔صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا تدارک بھی ممکن ہو سکے گا اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے دیہی علاقوں میں کئی کلومیٹر پانی کی تلاش میں سرگرداں خواتین اور بچوں کو بھی اس اذیت سے نجات دلائی  جا سکے گی۔جبکہ ضرورت مند اور مستحق مریضوں کا علاج اور اودیات کی مد میں بھی سینکڑوں افراد کی مدد کی جا چکی ہے۔ایک سال کے دورانیہ میں سینکڑوں سفید پوش،یتیموں،بیوائیوں  اور معذوروں میں خوراک کے پیکجز بھی تقسیم کیے گے ہیں۔جبکہ اس وقت پاکستان میں غربت انتہا پر ہے ایسے میں بے روزگاروں کو باعزت روزگار کے لیے قرضہ کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔المدینہ 313جیسے اداروں کے چلانے والے نوجوانوں پر فخر ہے اور یہ نوجوان اس امت مسلمہ کا عظیم اثاثہ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کوانسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہے۔مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی ایک حصے میں درد ہو تو پورا جسم درد محسوس کرتا ہے،اسی درد کو بھائی عنصر حسین نے محسوس کرتے ہوئے بچپن ہی سے انسانیت کی خدمت شروع کی جو اب ایک قافلے کی شکل اختیار کر چکی ہے اس قافلے کے روح روان عنصر حسین ہیں جبکہ اس قافلے میں شامل،حافظ ندیم،سہیل اقبال،تیمور غفور،دانش حسین،عمران حسین،محمد نعمان،قاری عبدالماجد اور شاہد محمود سمیت درجنوں رضاکار خواتین بھی شامل ہیں جن کی کاوشوں سے دنیا بھر میں پسے ہوئے لوگوں تک مدد پہنچ رہی ہے۔اس کے علاوہ مساجد کی تعمیر میں بھی  المدینۃ 313 بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔علم کے میدان میں بھی یہ ٹیم ناقابل فراموش کردار ادا کر رہی ہے  جبکہ علم ایک ایسا زیور ہے جس کو کوئی چرا نہیں سکتاجدید تقاضوں کو مد نظر رکھ کر المدینۃ 313 نو جوانوں کواسلامی اور جدید علوم سکھانے پر بھی کام کر رہا ہے۔یہ نوجوانوں کا قافلہ ہمارے لیے ایک ماڈل ہے ہمیں بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے اور دوسروں کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact