Saturday, April 20
Shadow

Day: September 29, 2021

حاجی پیر کے دامن میں ایک دن ۔۔جاویدخان

حاجی پیر کے دامن میں ایک دن ۔۔جاویدخان

آرٹیکل
جاوید خان جاوید خان پریس فار پیس فاونڈیشن ایک فلاحی تنظیم ہے۔1999 میں مظفرآباد میں اس کی بنیاد رکھی گئی۔کشمیر کی وادی پرل کے ظفراقبال اس کے سرپرست ہیں۔یورپ کی ایک درس گاہ میں تدریس کرتے ہیں۔تنظیم نے زلزلہ  2008کے دَوران مظفرآباد میں جم کر کام کیا۔تب سے پریس فار پیس فاونڈیشن اَپنا دائرہ کارآگے بڑھارہی ہے۔تنظیم یورپ سے رجسٹر ہے۔اِس اَگست کے ایک دن،پروفیسر اَیازکیانی صاحب نے کہا۔پریس فار پیس فاونڈیشن کے باغ مرکز میں ایک تقریب ہے اَور تمھیں بھی دعوت ہے۔پھر تنظیم کے سرپرست اَعلی ٰ برادر ظفر اِقبال صاحب نے سمندر پار سے خاص طور پر دعوت دی تو ایاز کیانی صاحب کے ہم راہ باغ کی طرف چل پڑا۔باغ شہر پہاڑوں کے درمیان ایک نالے کے گرداگرد آباد ہے۔پہاڑوں کی بلندیاں اسے اَپنے قدموں میں بسائے تکتی رہتی ہیں۔آزادکشمیر کاضلع باغ درّہ حاجی پیر کی چوٹیوں کے نشیب وفراز میں بستاہے۔حاجی پیر کوہ ہمالیہ صغی...
روحِ انقلاب اورجناب زاہد کلیم- تحریر ثمینہ اسماعیل

روحِ انقلاب اورجناب زاہد کلیم- تحریر ثمینہ اسماعیل

آرٹیکل
ثمینہ اسماعیل  محترم زاہد کلیم کا شمار اردوکے نامور شعرا میں ہوتا ہے ۔1952ءمیں آپ کی پیدایش مظفرآباد کے علمی و ادبی گھرانے میں ہوئی ۔آپ محمد خاں نشتر مرحوم کے صاحبزادے ہیں ۔بہ قول زاہد کلیم صاحب کے’ 1970ءکی دہائی میں انھوں نے قلم اٹھایا اور لکھنا شروع کیا‘ ۔آپ کی شاعری میں جوش کا سا جوش موجود ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جوش ملیح آبادی کے شاگرد تھے ۔زاہد کلیم نے 1972ءمیں جوش سے اصلاح لینی شروع کی اور یوں یہ سلسلہ اگست 1982ءتک جاری رہا ۔’روح انقلاب‘ جنابِ زاہد کلیم کی نعتیہ مسدس ہے ۔اس کتاب کو کافی شہرت نصیب ہوئی ۔یہ کتاب کتابت کی غلطیوں سے پاک ہے ۔زاہد کلیم صاحب کے تاریخی شعور کو یہ کتاب طشت از بام کرتی ہے ۔اس کتاب کو 2008ءمیں نیلم پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے ۔اس شعری مجموعے کا ابتدائیہ جناب جیلانی کامران نے تحریر کیا ہے ۔بہ قول راغب مراد آبادی’ زاہد صاحب کو زبان و بیاں پر کمال دسترس حا...
زندہ رہنا بڑا مشکل ہے تحریر محسن شفیق

زندہ رہنا بڑا مشکل ہے تحریر محسن شفیق

آرٹیکل
تحریر محسن شفیقآج ہم شدید مشکلات میں گھر چکے ہیں، اس گھمبیرتا میں پھنسنے میں کچھ ہمارا اپنا کردار ہے اور کچھ دوسروں کا۔ ہمارے معاشرے میں آج بھی لوگ وفا اور اقدار کے دھوکے میں دھوکے کھائے جا رہے ہیں۔ جس نے بھی چونا لگانا ہو وہ وفا اور مذہب کو ٹول کے طور پر استعمال کرتا نظر آتا ہے۔ موجودہ وقت میں باعزت اور باوقار زندگی گزارنا ایسا ہی ہے جیسے پل صراط سے گزرنا۔ہم بچپن میں سنا کرتے تھے کہ کمپیوٹر اور جدید سائنس انسان کا مستقبل آسان بنا دیں گے، آپ کو یاد ہو گا ایک انگریزی میگزین میں ایک تصویر چھپی تھی جس میں ایک کمرے میں شوہر ، بیوی اور ان کا ایک بیٹا کمپیوٹر استعمال کرتے نظر آتے ہیں اور خاتون خانہ انہیں ای میل میسج کے ذریعے کچن میں آ کر کھانا کھانے کا کہہ رہی ہے، اور یہ اس وقت کی بات ہے جب ہمارے ہاں انٹرنیٹ کا تصور بھی نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے ہم نے وہ زمانہ حقیقی طور پر جی بھی لیا ہے۔ وہ وقت بھ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact