Saturday, April 20
Shadow

Day: September 25, 2021

جیت / کرن عباس کرن

جیت / کرن عباس کرن

افسانے
کرن عباس کرن کرن عباس کرن ﺪﯾﺪ ﺳﺮﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺏ ﺍﺱ ﺣﺴﯿﻦ ﻭﺍﺩﯼ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﮨﻮ ﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﮔﺮﭼﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻣﻮﺳﻢ ﺣﺴﻦ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻧﻔﺮﺍﺩﯼ ﺣﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﮕﺮ ﺑﮩﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﺟﻨﺖ ﮐﻮ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﮧ ﺍﺗﺎﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﻮ۔ ﺑﮩﺎﺭ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺭﻭﻧﻘﯿﮟ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺧﺎﻟﯽ ﺗﻨﮩﺎ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﭘﮧ ﭘﺘﮯ ﻟﻮﭦ ﭼﮑﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﮨﺮ ﻃﺮﻑ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺭ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﺮﻭﺗﺎﺯﮦ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺳﻨﮩﺮﯼ ﮐﺮﻧﯿﮟ ﺟﺐ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﭼﮭﻮﭨﯽ ﮔﮭﺎﺱ ﭘﺮ ﭘﮍﺗﯿﮟ ﺗﻮ ﺭﻭﺡ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺯﮔﯽ ﺍﺗﺮ ﺟﺎﺗﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﺑﮩﺘﮯ ﻧﺪﯼ ﻧﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﮔﮩﺮﮮ ﻧﯿﻠﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﺭ ﻣﭽﺎﺗﮯ، ﻧﻐﻤﮯ ﺳﻨﺎﺗﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﻋﮑﺲ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﻨﻈﺮ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺫﯼ ﺷﻌﻮﺭ ﮐﻮ ﻣﺪﮨﻮﺵ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﻣﻨﺎﻇﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﯾﻠﯽ ﺁﻭﺍﺯﻭﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﺩﯾﺪﻧﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺩﺭﻧﺎﺏ ﺻﺒﺢ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﺤﻦ ﻣﯿﮟ ﭼﮩﻞ ﻗﺪﻣﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﺳﯿﺎﮦ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﺠﯿﺐ ﺍﻟﺠﮭﻦ ﺗﮭﯽ۔ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﮧ ...
سفر نامہ ہندوکش کے دامن میں پر تبصرہ. پروفیسر خالد اکبر

سفر نامہ ہندوکش کے دامن میں پر تبصرہ. پروفیسر خالد اکبر

تبصرے
تبصرہ. پروفیسر خالد اکبر‎جاوید خان کاپہلاسفر نامہ ’عظیم ہمالیہ کے حضور‘شائع ہوا تو راقم الحروف کو اس کے اولین قارئین میں شامل ہونے کا مو قع ملا۔پہلاتبصرہ بھی راقم نے کیا چونکہ جاوید خان ہمارے عہد رفتہ کے ہونہار طلبہ کی فہرست میں ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے دوست بھی ہیں۔اوربطور قلم کار اورکالم نگار ہمیں متاثر ہی نہیں کا فی معتقد بھی کر چکے ہیں۔ہماری طرف سے اس اولین تبصرہ کو یار لوگوں نے غلو اور ہائپربولک‎قرار دیا۔‎ہم اپنی جگہ خوش اور صد فی صدی پُر سکون تھے کہ ہم نہ کوئی پیشہ ور تبصرہ نگار ہیں نہ ہی اس طرح کی کسی کاو ش کاحصہ ہیں۔بلکہ ایک مبتدی اور گوال گدرے سے زیادہ ہماری کوئی حیثیت نہیں۔البتہ ہر دور  میں سفرنامے ہمارے بے قاعدہ مطالعہ کے علاقے رہے ہیں۔‎محمود نظامی کے سفرنامہ ’نظرنامہ‘سے لے کر ’آواگون تک‘جو بھی ہمارے ہتھے چڑھا ہم نے پڑھنے کی کوشش ضرور کی۔اپنی اس کہج فہمی اور لاشعوری معلومات کے ب...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact