Saturday, April 27
Shadow

Day: September 22, 2021

فنی تعلیم کی اہمیت اور اداروں کے مسائل – سردار محمد حلیم خان

فنی تعلیم کی اہمیت اور اداروں کے مسائل – سردار محمد حلیم خان

آرٹیکل
سردار محمد حلیم خان ‎کچھ دنوں سے خبریں آرہی ہیں کہ آزاد کشمیر کے  ایسوسی ایٹ انجنئیر نگ  کا تین سالہ ڈپلومہ دینے والے واحد ادارے خان محمد خان کالج راولاکوٹ کے طلباء سراپااحتجاج ہیں۔ حیرت ہے کہ اتنے اہم معاملے پہ طلبا تنہا ہیں اور سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی کی اس طرف کوئی توجہ نہیں یا اس طرح کے کام ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہیں۔وزیراعظم پاکستان بار بار اس پہ فخر کا اظہار کرتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی ملکی آمدن کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔آزاد کشمیر کی مخصوص صورت حال پہ نظر ڈالی جائے تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ستر فیصد سے زائد افراد کی امدن کا ذریعہ بیرو ملک ملازمت ہے  ایسے حالات میں ضرورت تو اس بات کی ہے کہ آزاد کشمیر کے ہر  سب ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر خان صاحب کالج راولاکوٹ کے معیار کا ایک کالج موجود ہو۔تاکہ طلبا ڈورسٹپ پر فنی تعلیم حاصل کر کے بیرون ملک روزگار حاصل کر سک...
خرم جمال شاہد سماجی کارکن – بلاگر- نیلم ، آزاد جموں وکشمیر

خرم جمال شاہد سماجی کارکن – بلاگر- نیلم ، آزاد جموں وکشمیر

رائٹرز
خرم جمال شاہد خرم جمال شاہد ایک نوجوان مصنف اور ریسرچر ہیں۔ انہوں نے سماجی مسائل، لوگوں کو بہتر سماجی خدمات کی فراہمی اور ڈویلپمنٹ پر ریسرچ پیپر لکھے ہیں۔ انہوں نے زیادہ تر ترقیاتی شعبے، سماجی مسائل اور سیاحت کے شعبے پر آرٹیکلز لکھے ہیں۔ سوشل میڈیا اوربلاگز و دیگر ویب سائٹس کے لیئے مواد لکھتے ہیں خرم جمال شاہد ایک معروف نوجوان سماجی کارکن ہیں ، وادی گریز نیلم ، آزاد جموں وکشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ مینجمنٹ (ایم بی اے-فنانس) میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے کمزور لوگوں کو بااختیار بنانے اور ان کی زندگی میں بہتری لانے کے لیئے 2009میں ایک سماجی ادارے  "ادارہ برائے پائیدار ترقی" کی بنیاد ڈالی۔ 2009 سے اسی  سماجی ادارے  میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہزاروں لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے پر سرگرم عمل ہیں۔ وہ انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن رہے ہیں ، اور پاکستان میں انسانی ...
Sardar Sant Singh Tegh, Political Leader, Muzaffarabad/ Jammu

Sardar Sant Singh Tegh, Political Leader, Muzaffarabad/ Jammu

Opinion
Sardar Sant Singh TeghSardar Sant Singh Tegh was born on April 13, 1907 at Hattian in Muzaffarabad district. Education and Personal life He passed Matriculation examination and achieved good command over several languages. He was married twice; to Lakshami Kaur in 1928 and Tirath Kaur in 1945. Political Career At the age of 10 he was an eye-witness to Jallianwala Bagh Massacre. He started his political career at the age of 20. He was elected President of Kisan Sabha in 1933 and President of local gurdwara in 1934, and joined National Conference, becoming member of its General Council from 1938 to 1950. In 1950 he became the first President of the State Akali Dal and continued till 1957. He joined freedom movement against British Raj during his student days. SardarSant Singh...
رضا ئے الہی کے تقاضے : سردارعبدالواہاب تاتاری

رضا ئے الہی کے تقاضے : سردارعبدالواہاب تاتاری

دینیات
سردارعبدالواہاب تاتاریدنیا کی ہر چیز میرے اللہ نے بنائی ہے۔ تو اللہ کہتے  ہیں کہ لکھو میری بڑائی ، میری کبریائی، میری عظمت ،میری ہیبت، فرمایا کہ تم لکھتے لکھتے تھک جاؤ گے ، پھر میں جنات کو بلاؤں گا تم بھی لکھو  وہ بھی لکھتے لکھتے تھک جائیں،پھر میں فرشتوں  کو کہوں گا تم بھی لکھو وہ بھی لکھتے لکھتے تھک جائیں گے ،پھر میں مَلإ اَعلیٰ کے فرشتوں کو بلاؤں گا کہ تم بھی لکھو وہ بھی لکھتے لکھتے تھک جائیں گے،پھر میں عرش کے فرشتے جبریل،میکائیل،عزائیل،اسرافیل، کو نیچے اتاروں گا اور قلم دوں کا جبرائیل تو میرے بہت قریب ہے تو بھی لکھ کہ رب کیسا ہے اللہ کیسا ہے۔ وہ عرش کے فرشتے بھی لکھتے لکھتے تھک جائیں۔ پھر میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو بلاؤں گا ان کہ ہاتھ میں قلم دوں گا نبیوں کا علم فرشتوں سے زیادہ ہوتا ہے۔ وہ سب پیغمبر بھی لکھتے لکھتے تھک جائیں گے،پھر میں  رسولوں کو بلاؤں گا۔ان کہ ہاتھ میں قلم دو...
کرن عباس کرن۔ افسانہ نگار، ناول نگار -مظفر آباد

کرن عباس کرن۔ افسانہ نگار، ناول نگار -مظفر آباد

رائٹرز
کرن عباس کرنکرن عباس کرن ایک ابھرتی ہوئی لکھاری ہیں جن کی پہلی کتاب کو ادبی حلقوں اور قارئین میں بھرپورپزیرائی ملی ہے - وہ خود کو نووارد سمجھتی ہیں لیکن ان کی تحریر میں ایک کہنہ مشق قلم کار کا رنگ جھلکتا ہے-انھوں نے کالج اور یونیورسٹی کے ابتدائی ایام میں کچھ افسانے اور کہانیاں تحریر کیں۔ شاعری کو بھی اپنا شغل بنایا لیکن بعدمیں شاعری سے کنارہ کشی کر کے ساری توجہ نثر نگاری پر مرکوز کر دی ہے۔ ان کی کہانیوں کا مجموعہ ’’گونگے خیالات کا ماتم‘‘ کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔۔ لاک ڈاؤن کے دوران کے ایک ناول لکھا  جو جنگ سنڈے میگزین میں ’’دھندلے عکس‘‘ کے عنوان سے قسط وار شائع ہونے کے بعد پریس فارپیس فاؤنڈیشن  یو کے کے زیر اہتمام شائع ہوا ہے۔  گونگے خیالات کا ماتم   ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact