Thursday, April 25
Shadow

Day: August 18, 2021

ٹیپو ارسل -شاعر – لندن

ٹیپو ارسل -شاعر – لندن

رائٹرز
ٹیپو ارسلٹیپو ارسل ایک جانے مانے شاعر  ہیں جن کے چار مجموعے شائع ہو کر پذیرائی حاصل کر چکے ہیں- ان کی خاص اصناف نعتیہ اور مزاحیہ شاعری ہے -ٹیپو ارسل کا آبائی تعلق راولپنڈی سے ہے۔ آج کل لندن میں رہائش پذیر ہیں - سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد سرکاری ملازمت کی تاہم ایم بی اے،آئی سی ایم اے اور اے سی سی اے کی ڈگریوں کے بعد  اب انگلینڈ میں اپنا کاروباری ادارہ چلاتے ہیں -ٹیپو ارسل کی تصانیفتیرا انتظار ہمیں ہےسب سے اعلی ذات مدینےمعاف ہی رکھیے گاموسم دلنشین مدینے میں Publications:. Tera Intezar Hamain Hai (Romantic Poetry) 2014Sab Se Aala Zaat Madeenay (Naatia Kalam) 2016. Maaf Hi Rakhiye Ga (Tanz o Mazah) 2019. Mausam e Dil Nasheen Madeenay Main (Naatia Kalam ...
مدد چاہتی ہے حّوا کی بیٹی تحریر : مریم جاوید چغتائی

مدد چاہتی ہے حّوا کی بیٹی تحریر : مریم جاوید چغتائی

آرٹیکل
تحریر : مریم جاوید چغتائیفوٹو : بشکریہ روزنامہ پاکستان ۔  یہ شرم ناک سانحہ اس چودہ اگست کو مینار پاکستان کی چھاؤں میں ایک پاکستانی ٹک ٹاکر لڑکی کے ساتھ پیش آیا جو ٹک ٹاک بنا رہی تھی جس نے پاکستانی پرچم کی نسبت سے سفید شلوار قمیض پہن رکھا تھا اور سبز رنگ کا دوپٹہ اوڑھ رکھا تھا قصور کیا تھا کہ صرف تصاویر لے رہی تھی آخر کیوں عورت کو فراموش کرا دیا جاتا ہے وہ تصاویریں لے ہی رہی تھی  کہ منٹو پارک میں موجود ہزاروں پاکستانی نوجوان اُس لڑکی پر یوں جھپٹے گویا کُتا کھلے گوشت پر جھپٹنا ہے پھر کیا تھا حوّا کی ہم جنس کے کپڑے پھاڑ کر برہنہ کر ڈالا وہ ننگی آزاد پاکستانی لڑکی چیختی چلاتی رہ گئی مگر آدم کے بیٹوں نے مینار پاکستان کے سائے میں اس کا وہ حشر کیا کہ سنتالیس میں عزتیں لوٹنے والے ہندوؤں کی آتما شرمندہ ہوگئیتب ہندو نے مسلمان بچیوں کو بے آبرو کیا تھا آج پاکستانی مسلمان اس روایت کو جاری رکھے ہوئ...
تفو بر تو ای چرخ گردوں تفو۔۔تحریر۔ نائیلہ الطاف کیانی

تفو بر تو ای چرخ گردوں تفو۔۔تحریر۔ نائیلہ الطاف کیانی

آرٹیکل
تحریر۔ نائیلہ الطاف کیانی ہم کون ہیں؟ ہماری پہچان اور اصلیت کیا ہے؟ کیا ہم مسلمان معاشرہ ہیں اور کیا واقعی ہم اسلام کو مذہب اور ضابطہ حیات کے طور پر تسلیم کرتے پیں؟ اسلامی طرز زندگی سے ہماری مراد ہے کیا؟ کیا ہم واقعی اسلامی نظام چاہتے ہیں اور آج سے جھوٹ، فساد، غیبت، بہتان تراشی، کم ناپ تول، بے ایمانی، رشوت ستانی چھوڑنے اور بے راہ روی چھوڑنے پر آمادہ ہیں؟ یا اسلام سے ہماری مراد ہمیں نہیں دوسروں کو اسلامی اقدار کا پابند کرنا ہے؟  تو پھر کیا ہم مغربی معاشرے کے چاہنے والے ہیں؟ ہم لبرل ہیں؟ اگر ہاں تو دوسرے کو جینے کا حق دینے پر آمادہ کیوں نہیں ہیں؟ اگر قدامت پسند ہیں تو ہمارے افعال اقوام مغرب کی پیروی میں کیوں ہیں؟ ایک طرف ہم طالبان کی فتح کا جشن بنا کر ایک دوسرے، کو مبارک باد دے رہے ہوتے ہیں اور دوسری طرف کینیڈا، امریکہ اور یورپ کے مختلف ممالک میں رہائش کیلئے ویزے  ڈھونڈنے والی قط...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact