Friday, April 19
Shadow

Month: July 2021

اینسومنیا یعنی نیند نہ آنا- تحریر :ماہ نورجمیل عباسی

اینسومنیا یعنی نیند نہ آنا- تحریر :ماہ نورجمیل عباسی

آرٹیکل
تحریر :ماہ نورجمیل عباسی موجودہ مصروف زندگی میں کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ہمیں نیند نہیں آتی ،اگر آ بھی جائے تو بے  چین اور نہایت ہی کم وقت کے لئے نیند میسر آتی ہے ۔اگر آپ کے اردگرد بھی ایسے چند افراد موجود ہیں تو جان لیں کہ ان کو اینسومنیا ہے ۔ جس سے مراد نید نہ آنا ہے ۔ اینسومنیا کی شرح  دنیا میں  بڑھتی جا رہی ہے کئی ممالک میں لوگ اس بیماری سے لڑ رہے ہیں ۔کہنے کو تو یہ بیماری اتنی خطر ناک نہیں لیکن جس  پہ بیتتی ہے وہی جانتا ہے کہ یہ کیا بلا ہے ۔ کئی مریض دماغی طور پر کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں اور سستی کاہلی ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔اینسومنیا زیادہ تر 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں پایا جاتا ہے لیکن موجودہ دور میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس مرض میں مبتلا ہے ۔یہ بیماری  مرد حضرات سے زیادہ عورتوں میں پائی جاتی ہے ۔  اس بیماری کی دو اقسام ہی...
وادی نیلم کے جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر یونیسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ

وادی نیلم کے جنگلات کو عالمی ورثہ قرار دے کر یونیسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ

خبریں
رپورٹ :  راجہ امیر خانوادی نیلم کے دانشوروں ، سماجی کارکنوں اور سنجیدہ سیاسی رہنماؤں پر مشتمل فعال سماجی ادارے بیٹھک نے وادی نیلم کے مسائل کے حل اور مقامی جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت اور ترویج کے لئے خصوصی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے-  سماجی گروپ ممبران کی بیٹھک کنڈل شاہی واٹر فال کے قریب سندر گراں اور  نالہ جاگراں کے سنگم  پر منعقد ہوئی. جناب اقبال اختر نعیمی. حافظ نصیر الدین مغل ،محمد حنیف اعوان , عبدلالبصیر تاجور.امیدواروقانون ساز اسمبلی ،سید کمال حسن شاہ ،جواد احمد پارس اور راجا محمد امیر خان نےشرکت کی - بیٹھک کے  مہمان خصوصی ڈاکٹر بصیر الدین قریشی ماہر  ماحولیات و جنگلی حیات.اور لطیف الرحمان  آفاقی رہنما لبریشن لیگ تھے - بیٹھک کے شرکا کو بتایا گیا کہ سندر گراں یا سونا گراں علاقہ دراوہ میں قبل از مسیح آثار قدیمہ کے طور پر مشہور ہے. جناب سمیع اللہ منہ...
ووٹ کا درست استعمال وقت کی ضرورت-تحریر : شبیر احمد ڈار

ووٹ کا درست استعمال وقت کی ضرورت-تحریر : شبیر احمد ڈار

آرٹیکل
تحریر  :-   شبیر احمد ڈار       ووٹ ایک امانت ہے جس کا درست استعمال ہر شہری کا دینی و قومی فریضہ ہے ۔  عہد حاضر میں ووٹ کا استعمال اسلامی و قومی فریضہ کی نسبت ذاتی مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے ۔ ووٹ کی اہمیت سے آگاہ ہونا وقت کی عین ضرورت ہے ۔  ریاست آزاد جموں و کشمیر میں الیکشن کی گہماگہمی عروج پر ہے  الزامات ، نعرے بازی اور جھوٹے وعدوں سے عوام کی توجہ حاصل کی جا رہی ۔  ریاست میں غربت ، بےروزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے اور سیاست دان انہی چیزوں کو غنیمت سمجھتے ہوئےعوام کو سبز باغ دیکھا کر ووٹ حاصل کرنا چاہتےہیں ۔     ووٹ کا درست استعمال ہر مرد و عورت پر فرض ہے کیوں کہ ووٹ کا درست استعمال ہی ملک میں استحکام لاتا ہے ۔  ووٹ کے درست استعمال کے ذریعے ہی ایک مثبت سوچ کا حامل باشعور سیاست دان اسمبلی میں جاتا ہے جہاں اسے عوام کی ترجمانی کا حق حاصل ہوتا ہے اور وہ معاشرے و قوم کے لیے مثبت تبدی...
مصطفی توحید کی تازہ غزل

مصطفی توحید کی تازہ غزل

شاعری
مصطفیٰ توحیدکسی کے  پیار نے  مارا  مجھے ہےجہاں  میں  کردیا  تنہا  مجھے ہےوہ ہر پل اب بھی میرے پاس ہی ہےیہ سچ ہے یاکہ واہمہ  مجھے ہےمجھے بانہوں میں بھر کر دل لگا کروہ کاوش سے گلے  ملتا مجھے ہے   میں کیسے مان لوں یہ بات اسکیکہ ساری عمر بس سوچا مجھے ہے نئے امکاں  ہیں اسکی شاعری  میںوہ غالب کو نہیں پڑھتا مجھے ہےمحبت  دے یا  نفرت  وہ  کرے  ابوہ جیسا ہے بہت  بھایا مجھے ہے زمانے   سے   بہت  ہی  دور  توحید   فصیل وقت  نے   رکھا مجھے ہے
Search For Me in Streams / Nabeela Ahmed

Search For Me in Streams / Nabeela Ahmed

Poetry
Nabeela Ahmed Nabeela Ahmed When I'm goneSearch for me in streamsComing down hillsOver dark, mossy rocksThrough the flat clear puddlesWhere sand has gatheredUnder and over fallen treesAnd on shiny pebblesAnd slippery slabsI'll be the splash doing the river danceTwirling in a ballroom of dervish circlesBefore doing the cha cha cha and merging into the next splosh of waterRising up again to the bhangraPlaying the bansriListening to the guitarSat on the pianoWatching the drummerWith a bubble under my chin for a palmI'll never be the drip drip dripComing down under the waterfallI'll always be the wave that bungee jumps head first, arms out, mouth open and eyes wideI'll enter the water calm and let it cuddle meLie on my back and kick my way steadily down str...
منشور کی عدم دست یابی تحریر :رانا توفیق صدیقی

منشور کی عدم دست یابی تحریر :رانا توفیق صدیقی

آرٹیکل
تحریر :رانا توفیق صدیقیچند روز قبل راقم الحروف نے آزاد کشمیر کے آمدہ انتخابات۲۵   جولائی ۲۰۲۱ء کے لیے سیاسی منشور کے سلسلے میں ایک پوسٹ کی۔جس میں استفسار کیا گیا کہ سب احباب اپنی اپنی سیاسی جماعت یا اپنے پسندیدہ امیداور کی طرف سے پیش کیا جانے والا انتخابی منشور کا اشتراک کردیں۔ ایسا دریافت کرنے کا ایک بنیادی مقصد یہ جاننا تھا کہ پڑھا لکھا عام شہری کس بنیاد پر اپنی متعلقہ سیاسی جماعت یا امیدوار کی حمایت کررہا ہے اور اپنی توانائیاں وقف کیے ہوئے ہے۔اس ضمن میں کچھ احباب نے اپنے تئیں کوشش کی مگر وہ محض اپنی اپنی جماعت کا عمومی بیانیہ فراہم کرنے میں کام یاب ہوسکے۔ ایک دوست نے بڑی گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کا منشور برقی پتے پر ارسال کیا مگر ورق گردانی سے پتا چلا کہ وہ پاکستان کے ۲۰۱۸ء کے عام انتخابات کے لیے پیش کیے جانے والے اہداف و مقاصد پر مشتمل دستاویز ہے۔ آزاد کشمیر کے عام انتخ...
بہروپ / تحریر قراۃالعین عینیؔ

بہروپ / تحریر قراۃالعین عینیؔ

افسانے
قراۃالعین عینیؔ الف اللہ  ،چنبے دی بوٹی میرے من وچ مرشد کامل لائی ھو ’’بابا یہ حضرت انسان کے آخر کتنے بہروپ ہوتے ہیں ؟۔پیاز کی طرح ایک تہہ اُتارو تو دوسری نکل آتی ہے پہلی سے زیادہ بدبو دار،دنیا کے سب سے مشکل روبیک کیوب کی طرح، ایسا نگ جو ہر نئی  کرن پڑنے پر نئے رنگ کی چمک دیتا ہے۔کیسے سمجھیں انسان کو بابا؟؟؟‘‘۔ مرشد مسکرائے  جیسے میرے ہر سوال کا جواب جانتے ہوں۔ ’’سائیں ہمیشہ یہی بات دل  میں چھبتی ہےکہ میں جو ہر روز ایک نیا بہروپ دھار لیتا ہوں ،اصل میں کون ہوں؟ کیا ہوں؟ جب میں خود سے سوال کروں  تو کوئی جواب نہیں آتا۔اپنا آپ خالی برتن جیسا لگتا ہے جو  بھرے سےزیادہ شور کرتا ہے۔ ہر روز  دنیا میں کامیابی  حاصل کرنے کے لیئے ایک نیا  بہروپ دھار لیتا ہوں۔ خوشی کی خاطر، دنیا کو راضی کرنے کی خاطر، سائیں دنیا راضی  ہو جائے یا کامیابی م...
ام الاساتذہ محمودہ ناہید کے نام /تحریر : محمد تعظیم دانش

ام الاساتذہ محمودہ ناہید کے نام /تحریر : محمد تعظیم دانش

شخصیات
تحریر : محمد تعظیم دانش  دیکھا نہ کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر   آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر    نپولین نے کہا تھا : تم مجھے اچھی مائیں دو ، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا  ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے  اس کی باقی زندگی بھی ویسے ہی ہوتی ہے  لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کی تفصیل فراہم کرتا ہے اور امکان کو حقیقت بناتا ہے  اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے اور استاد ایسی ’’ماں ‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی پر پھیلا ہوا ہوتا ہے ماں کی گود سے اٹھ کر بچہ سب سے پہلے مدرسہ یعنی استاد کے پاس جاتا ہے اور وہاں سے اس کی شعوری زندگی کا آغاز ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ استاد کی اہمیت زندگی میں ماں سے بھی بڑھ جا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact